ملک کیلئے خوشخبری، خیبرپختونخوا میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
پشاور:خیبرپختونخوا کے وزیرستان بلاک میں قدرتی وسائل کی دریافت کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے، جہاں گیس اور تیل کے نئے ذخائر دریافت کیے گئے ہیں۔
ماڑی انرجیز کے مطابق سپنوام ون کنویں سے یومیہ 12.96 ملین کیوبک فٹ گیس اور 20 بیرل کنڈینسیٹ دریافت ہوئے ہیں۔ اس کنویں پر کھدائی کا آغاز 28 مئی 2024 کو کیا گیا تھا۔
ماڑی انرجیز وزیرستان بلاک میں آپریٹر کمپنی کے طور پر کام کر رہی ہے اور اس بلاک میں 55 فیصد شیئر ہولڈر ہے، جبکہ جوائنٹ وینچر میں او جی ڈی سی ایل اور او پی آئی بھی شامل ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ نئی دریافت ملک کے ہائیڈروکاربن وسائل میں اضافے کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوگی، اور مزید تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے کوششیں جاری رہیں گی۔
ماڑی انرجیز نے دریافت کے عمل میں قومی سلامتی اداروں، وفاقی اور صوبائی حکومت کے تعاون کو بھی سراہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چہل قدمی کے شوقین افراد کے لیے خوشخبری، تحقیق میں نیا حیران کن فائدہ سامنے آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ماہرینِ صحت نے نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ روزانہ چند ہزار قدم چلنے کی عادت دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور یہ عمل الزائمر جیسے امراض سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
امریکا کے ماس جنرل بریگھم اسپتال میں کی جانے والی اس طویل المدتی تحقیق کے مطابق چہل قدمی کو معمول بنانا عمر کے بڑھنے کے ساتھ دماغی تنزلی کے عمل کو نمایاں طور پر سست کر دیتا ہے۔
تحقیق میں 50 سے 90 سال کی عمر کے 296 افراد کو شامل کیا گیا جو ابتدائی طور پر دماغی امراض سے محفوظ تھے۔ شرکاء کو جسمانی سرگرمیوں کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ٹریکر پہنائے گئے، جب کہ ان کے دماغی اسکینز کے ذریعے الزائمر سے متعلق نقصان دہ پروٹینز کے اجتماع کا جائزہ لیا گیا۔ یہ مطالعہ تقریباً 10 برس تک جاری رہا۔
نتائج میں انکشاف ہوا کہ جو افراد روزانہ 3 سے 5 ہزار قدم چلنے کے عادی تھے، ان میں دماغی تنزلی کا عمل تقریباً تین سال تک تاخیر کا شکار ہوا۔ جبکہ 5 سے ساڑھے 7 ہزار قدم روزانہ چلنے والوں میں یہ خطرہ سات سال تک کم پایا گیا۔
تحقیق کے مطابق جو افراد زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، ان کے دماغ میں نقصان دہ پروٹینز کا اجتماع تیزی سے ہوتا ہے، جس سے سوچنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت متاثر ہونے لگتی ہے۔ تاہم جن افراد نے بڑھتی عمر میں بھی چہل قدمی جاری رکھی، ان میں دماغی کمزوری کے اثرات سست پڑ گئے۔
محققین کا کہنا ہے کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ طرزِ زندگی میں معمولی تبدیلیاں، جیسے روزانہ چہل قدمی، الزائمر کے ابتدائی اثرات کو کم کر سکتی ہیں۔