تاریخ کی سب سے بڑی ڈیجیٹل چوری: ہیکرز 420 ارب روپے لے اڑے
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
دبئی(نیوز ڈیسک) ہیکرز نے کرپٹو کرنسی ایکسچینج بائی بٹ پر حملہ کرتے ہوئے 1.5 ارب ڈالر کی خطیر رقم چرا لی، جسے تاریخ کی سب سے بڑی ڈیجیٹل چوری قرار دیا جا رہا ہے۔برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق، ہیکرز نے بائی بٹ کے ایتھیریئم والٹ کا کنٹرول حاصل کرکے تمام کرپٹو کرنسی کو ایک گمنام پتے پر منتقل کردیا۔
بائی بٹ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اس وقت ہوا جب کمپنی معمول کے مطابق فنڈز کو کولڈ والٹ سے ‘وارم والٹ میں منتقل کر رہی تھی، جو روزمرہ ٹریڈنگ کا حصہ ہوتا ہے۔ہیکرز کے حملے کے بعد بائی بٹ کے سی ای او بین ژو نے یقین دہانی کرائی کہ اگر کمپنی چوری شدہ کرپٹو واپس حاصل نہ کر سکی، تب بھی صارفین کی رقم محفوظ رہے گی اور انہیں مکمل ادائیگی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کے پاس 20 ارب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں، جس سے تمام صارفین کے فنڈز ادا کیے جا سکتے ہیں۔
بائی بٹ نے سائبر سیکیورٹی ماہرین سے مدد کی اپیل کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ ریکور ہونے والی رقم میں سے 10 فیصد بطور انعام دیا جائے گا، جبکہ اگر کوئی پورے فنڈز واپس لانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو اسے 14 کروڑ ڈالر انعام کے طور پر دیے جائیں گے۔بائی بٹ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا کرپٹو کرنسی ایکسچینج ہے، جس کے 6 کروڑ سے زائد صارفین ہیں۔ واقعے کے بعد کمپنی کو 3.
سابق پاکستانی کپتان کا حارث، نسیم اور شاہین سے چھٹکارا حاصل کرنے کا مشورہ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
جنید جمشید کی کمپنی بک گئی، کیا نام رہے گا؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کے مقابلہ کمیشن (CCP) نے جنید جمشید (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے یو اینڈ آئی گارمنٹس (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے ساتھ انضمام کی تجویز کو منظور کر لیا ہے۔
یو اینڈ آئی اور جنید جمشید پرائیویٹ لمیٹڈ نے مشترکہ طور پر انضمام کی درخواست دائر کی تھی، جس میں یو اینڈ آئی کے ذریعے تمام کاروبار کے حصول کے لیے شیئر سوئپ کے ذریعے منظوری طلب کی گئی تھی۔
اس معاہدے کی تکمیل کے بعد جنید جمشید ایک علیحدہ ادارے کے طور پر ختم ہو جائے گا اور اس کے تمام آپریشنز، اثاثے اور واجبات یو اینڈ آئی گارمنٹس میں مکمل طور پر ضم ہو جائیں گے۔
کمیشن نے اس بات کا جائزہ لیا کہ آیا یہ انضمام کسی متعلقہ مارکیٹوں، جیسے تیار شدہ ملبوسات، جوتے، لوازمات، خوشبوئیں اور کاسمیٹکس میں غالب پوزیشن پیدا کرے گا یا مضبوط کرے گا۔
پاکستان کے مقابلہ کمیشن کے مطابق، یہ معاہدہ بنیادی طور پر ایک انٹرا گروپ کنسولیڈیشن ہے کیونکہ یو اینڈ آئی پہلے ہی جنید جمشید میں 25 فیصد حصص کا مالک ہے۔
اس معاہدے سے کسی بھی متعلقہ مارکیٹ میں مسابقتی مسائل پیدا نہیں ہوں گے کیونکہ اس میں محدود ہوریزنٹل اوورلیپ ہیں، داخلے کی رکاوٹیں کم ہیں اور مارکیٹ میں متعدد حریف موجود ہیں۔
مزیدپڑھیں:پرائم منسٹر یوتھ لیپ ٹاپ اسکیم؛ سٹوڈنٹس کیلئے اہم خبر