Nawaiwaqt:
2025-04-25@11:39:02 GMT

قومی ٹیم خاموشی سے دبئی سے اسلام آباد پہنچ گئی۔

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

قومی ٹیم خاموشی سے دبئی سے اسلام آباد پہنچ گئی۔

’’اتنا سنا ٹا کیوں ہے بھئی؟‘‘ یہ بھارتی فلم کا ایک مشہور ڈائیلاگ ہے، جو عموما ً گفتگو میں استعمال کیا جاتا ہے، البتہ اس ڈائیلاگ کو اگر قومی ٹیم کے دبئی سے اسلام آباد پہنچنے والی پرواز کے تناظر میں استعمال کیا جائے، تو بے جا نہیں ہوگا۔دبئی سے قومی ٹیم کا یہ جہاز پہلے لاہور پہنچا، جہاں چیئرمین پی سی بی سید محسن رضا نقوی اور بورڈ کے عہدیدار اور دیگر چند لوگ اترے، پھر اس جہاز نے دوبارہ اڑان بھری اور اس بار اس کی منزل اسلام آباد تھی، جہاں قومی ٹیم اتری۔جہاز کے اس سفر میں غیر معمولی خاموشی تھی، کھلاڑی آپس میں بات چیت نہیں کر رہے تھے۔بھارت کے خلاف دبئی میں اتوار کو یک طرفہ شکست کے بعد سب کے چہرے مرجھائے ہوئے تھے، سر جھکے ہوئے تھے۔چیئرمین پی سی بی سید محسن رضا نقوی جو اس سے قبل کراچی سے دبئی خصوصی طیارے میں سفر کر کے دبئی ٹیم کے ہمراہ پہنچے تھے، اس سفر میں خاصی گہما گہمی تھی، قہقہے اور شور تھا، اس بار گہری خاموشی تھی۔چیئرمین نے دبئی میں کھلاڑیوں کو عشائیے پر بھی مدعو کیا تھا، بھارت میچ سے ایک رات پہلے اسٹیڈیم کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانے پہنچے بھی تھے۔البتہ واپسی پر شکست کے بعد جیسے سب کچھ بدل چکا تھا۔ نہ رویوں میں وہ گرمجوشی تھی، نہ چہرے پر وہ مسکراہٹ۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: قومی ٹیم

پڑھیں:

ماتمِ پہلگام ۔۔۔۔۔۔خاموشی کی چیخ

کشمیر،وہ دلِ مضطرب جوبرف پوش پہاڑوں کے سینے میں دھڑکتاہے،ایک بارپھرلہو لہان ہوگیاہے۔پہلگام کی سرسبزوادی،جو کبھی سیاحوں کی مسکراہٹوں سے جگمگاتی تھی،آج ماتم کدہ بن چکی ہے۔وادی کشمیر،برصغیرکے دل میں ایک ایساخطہ ہے جو اپنی فطری خوبصورتی کے ساتھ ساتھ ایک پیچیدہ تاریخی وجغرافیائی ورثہ بھی رکھتاہے۔برطانوی استعمارکے اختتام پرجب برصغیرکوتقسیم کیاگیاتوریاست جموں وکشمیر کی حیثیت متنازعہ ہوگئی۔اس نزاع نے خطے کوایسی کشمکش میں دھکیل دیاجوآج بھیگزشتہ78سالوں سے سلگ رہی ہے۔
پہلگام میں سیاحوں پرحملہ صرف کشمیرمیں ہی نہیں بلکہ عالمی امن واستحکام کیلئیایک سنگین چیلنج ہے۔یہ خطہ1989ء سے تشدد کی لپیٹ میں ہے،جس میں بیرونی مداخلت،مقامی ناراضگی اورجیواسٹریٹجک مفادات کاامتزاج نظرآتاہے۔تاحال کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی،جوعام طورپرکشمیرمیں دہشت گرد واقعات کے برعکس ہے۔یہ خلاء سازش کے نظریات کوہوادیتاہے۔
بیسرن کے سنسان میدانوں میں گونجتی گولیوں کی آوازنے نہ صرف انسانی جانیں نگلیں،بلکہ اس وادی کی خوبصورتی کوبھی نوحہ گربنادیا۔وہ میدان جہاں کبھی بچے تتلیاں پکڑتے تھے،آج خون آلودکپڑوں اورسسکیوں سے بھرچکاہے۔وہ چراگاہ جس پرکبھی گڈریے بانسری بجاتے تھے،آج انسانی المیے کی گواہی دے رہی ہے۔ پہلگام،جہاں حالیہ دہشت گردانہ حملہ ہوا،ضلع اننت ناگ کاسیاحتی مقام ہے اوراس کامحلِ وقوع نہایت اسٹریٹیجک ہے۔یہ علاقہ نہ صرف مقامی سیاحت کامحورہے بلکہ امرناتھ یاتراکاایک اہم پڑابھی ہے، جس کی بنیاد پر یہاں ہمہ وقت سکیورٹی موجودرہتی ہے۔
یہ حملہ محض ایک واردات نہیں،بلکہ ایک پیغام ہیایک خاموش اشارہ،جو سیاسی بساط پرکچھ بڑی چالوں کاپیش خیمہ معلوم ہوتاہے۔یہ حملہ عین اس وقت وقوع پذیرہوتاہے جب ایک اعلیٰ امریکی وفد ہندوستان کے دورے پرموجودہے۔کیایہ محض اتفاق ہے؟ یاایک گہری، پیچیدہ سازش کاوہ مکارانہ باب ہے جس سے انسانی مستقبل کی تباہی کے مناظرچیخ چیخ کر اپنے طرف متوجہ کر رہے ہیں؟یہ وہ سوال ہے جس کاجواب تلاش کرنامحض صحافت کی نہیں،ضمیرِ انسانی کی ضرورت ہے۔
یہ پہلی بارنہیں کہ جب کبھی عالمی توجہ ہندوستان کی طرف مائل ہوتی ہے،کشمیرمیں خون کی ندی بہادی جاتی ہے۔تاریخ کی گردسے جھانک کردیکھئے توجب بھی کوئی اعلیٰ امریکی عہدیدار بھارت آتاہے،کشمیرمیں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتاہے۔ کیاتعجب ہے کہ جب بھی امریکی یادیگرمغربی رہنماجنوبی ایشیاکادورہ کرتے ہیں،خطے میں تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھاگیا ہے۔مثال کے طورپر
2000ء میں امریکی صدرکلنٹن کے دورہ بھارت کے دوران چھٹی سنگھ جموں میں50سکھوں کوان کی مذہبی عبادت گاہ گوردوارہ میں گولیوں سے بھون دیاگیااورصرف آدھ گھنٹے میں اس کاالزام کشمیری مجاہدین اورپاکستان پرلگادیا گیا جبکہ خودبھارتی حکومت کی طرف سے مقررکردہ تحقیقی کمیشن جس کی سربراہی ایک ریٹائرڈجسٹس اورایک ریٹائرڈفوجی جرنیل کے ساتھ دیگرسوشل سروس کے ایک ماہرنے مشترکہ تحقیق کے بعدانڈین انٹیلی جنس کوموردِ الزام ٹھہرادیا۔
اسی طرح 2016ء میں پٹھانکوٹ میں فوجی اڈے پرامریکی صدراوباماکے دورے سے قبل ہوا،جسے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کیاگیا۔
جون2024ء میں ہندو یاتریوں پرحملہ،جس میں9افرادہلاک ہوئے۔ابتدائی الزامات حسبِ روایت پاکستان پرلگائے گئے،مگربعدازاں تحقیقات کی دبیزپرتوں میں سے انڈین خفیہ اداروں کے سائے جھانکتے نظرآئے۔
الفاران نامی گروہ نے1995ء میں پہلگام میں6غیرملکی سیاحوں کواغواکیا،لیکن تحقیقات میں انڈین خفیہ ایجنسی’’را‘‘کاہاتھ پایاگیا۔بعد میں یہ اغواکاری ایک’’فالس فلیگ‘‘ آپریشن ثابت ہوا۔
اب پہلگام پرموجودہ حملہ امریکی نائب صدرکے دورے کے موقع پرپیش آگیاجس کے بارے میں کئی عالمی تجزیہ نگاربھی شکوک وشبہات کااظہارکررہے ہیں کہ حملہ ممکنہ طور پرانڈیاکوبین الاقوامی ہمدردی حاصل کرنے یاتوجہ ہٹانے کی کوشش ہوسکتی ہے۔ آج ایک مرتبہ پھرامریکی نائب صدرکادورہ ہندایک اہم خارجی پس منظرمہیاکرتاہے۔ایسے واقعات نہ صرف خطے میں غیریقینی کی فضاپیداکرتے ہیں بلکہ عالمی توجہ کومخصوص بیانیوں کی طرف موڑتے ہیں۔
ٹرائیکا(امریکا،اسرائیل اورانڈیا)کے ملوث ہونےکےواضح ثبوت اورشواہدموجودہیں۔ بلوچستان اورکشمیرمیں ٹرائیکا پاک چین کے اس عظیم الشان پراجیکٹ سی پیک سے اس لئے خوفزدہ ہے کہ اس کی تکمیل سے دنیابھرکی تجارتی منڈیوں پرامریکااورمغرب کی اجارہ داری ختم ہونے کاخدشہ ہے۔اسی لئے امریکانے چین کوبحرِ ہنداوربحرالکاہل میں محدود کرنے کے لئے ’’کواڈ‘‘ جیسااتحاد بنایا ہے۔ بحرہندکے سونامی کے بعد ہندوستان، جاپان،آسٹریلیااورامریکانے آفات سے بچاکی کوششو ں میں تعاون کے لئے 2007ء میں ایک غیر رسمی اتحادبنایا۔جاپان کے اس وقت کے وزیراعظم شینزو آبے نے اس اتحادکوباضابطہ چوکورسیکورٹی ڈائیلاگ یاکواڈکی طرح شکل دی۔کواڈکوایشین آرک آف ڈیموکریسی قائم کرنا تھالیکن اپنے ممبروں کے درمیان ہم آہنگی کی کمی اورالزامات کی وجہ سے یہ گروپ چین مخالف بلاک کے سواکچھ نہیں رہا۔کواڈکی ابتدائی تکراربڑی حدتک سمندری سلامتی پرمبنی رہی ہے لیکن اب امریکا اسے چین کی بڑھتی ہوئی معاشی ترقی اورعالمی اجارہ داری کومحدودکرنے کے لئے استعمال کرنے کاخواہاں ہے۔
پاکستان اورچین سی پیک کے ذریعے اسٹرٹیجک پارٹنرہیں،اس لئے پہلگام کے واقعہ جیسی گہری سازش کے ممکنہ محرکات اوراس کوبنیاد بنا کر عالمی طورپرپاکستان پرالزام تھوپ کر جارحیت کاپروگرام ترتیب دینے کی کوشش کی جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ انڈیانے پاکستان پردباؤبڑھانے کے لئے اپنے سفارتی تعلقات کوفوری طورپرمحدود کرتے ہوئے پاکستان میں اپنے سفارت خانے کے افرادمیں کمی کا اعلان کردیاہے،پاکستانی شہریوں پرپابندی عائد کرتے ہوئے ہرقسم کے ویزوں کومنسوخ کردیاہے اوراس وقت انڈیامیں جوپاکستانی ویزوں پرگئے ہوئے ہیں،ان کوہرحال میں یکم مئی تک ملک چھوڑنے کاکہاگیاہے۔ انڈیا اورپاکستان کے مابین دریاں کے پانی کی تقسیم کا عالمی معاہدہ‘‘سندھ طاس‘‘کاپانی روکنے کااعلان کردیاہے جبکہ اس معاہدے کاضامن ’’ورلڈبینک‘‘ ہے۔پاکستانی وزارتِ خارجہ نے بھی ہنگامی اجلاس بلاکرایسے ہی جوابی کاروائی کاعندیہ دے دیاہے۔گویااس خطے میں پاکستان پردباؤ بڑھاکراپنے اگلے مقاصد کے حصول کے لئے نئی صف بندیوں کاآغازکر دیاگیاہے۔
اسرائیل، امریکا،اورانڈیاکے درمیان دفاعی تعاون گزشتہ دہائی میں نمایاں ہواہے۔رپورٹس کے مطابق،انڈین فوجیوں کی اسرائیل میں موجودگی اس کاسب سے بڑاثبوت ہے کہ ہزاروں انڈین شہری اسرائیلی فوج میں بھرتی ہوچکے ہیں،جوفلسطینیوں کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔غزہ میں جنگی جرائم کے عالمی دباؤ اور توجہ کوکم کرنے کے لئے اسرائیل اوراس کے اتحادی کسی نئے محاذکی تخلیق میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ خودمودی حکومت کااندرونی سیاست کایہ ایجنڈہ بھی سامنے آگیاہے کہ وہ کشمیر میں تشددکوانڈیاکی قومی یکجہتی کومضبوط کرنے اورمقامی آبادی کومزید دباکے لئے استعمال کرنے جارہاہے۔دوسری طرف انڈیا کھلم کھلاآقاؤں کے ایماپربلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی مدد سے سی پیک کواور صوبہ خیبرپختونخواہ میں ٹی ٹی پی جیسی دہشگرد تنظیموں کی مددسے پاکستانی استحکام کونشانہ بنارہاہے۔
ابھی حال ہی میں دہشتگردوں اورخوارجی گروہ نے11مارچ2025ء کوجعفرایکسپریس پرحملہ کرکے درجنوں بے گناہ شہریوں کو شہیدکردیاجس کاساراپلان انڈین’’را‘‘نے تیار کیا تھا۔دہشتگردوں نے کھلے عام سی پیک کونشانہ بنانے کااعتراف کرتے ہوئے پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا پربراہ راست چین کواس پراجیکٹ کوفوری بندکرنے کی دہمکییاں بھی دیں۔
اب بھی وہی انداز،وہی اسلوب،وہی اہتمامِ خونریزی!توکیایہ محض دہشت گردی ہے؟یاایک سیاسی اسکرپٹ جس کاسٹیج کشمیرہے، اورتماش بین دنیاکی بے حس آنکھیں ہیں ۔گویا مظلوم کشمیریوں پرہونے والے ہندوبرہمن کے انسانیت سوزظلم وستم کی داستان میں ماضی کے سائے اورحال کادھواں اب خاموشی کے شورکے سمندرمیں تلاطم پیداکررہے ہیں جس کوعالمی نگاہوں سے پو شیدہ رکھنے کے لئے مودی جنتاایک مرتبہ پھراپنی اسی مکاری کاڈرامہ رچاکراقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پرسب سے پرانے تنازعے سے توجہ ہٹانے کے لئے اپنے امریکی اوراسرائیلی استعمارکی مددسے ایسے مکروہ اقدام کررہی ہے۔
(جاری ہے)

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی فضائی حدود کی بندش، بھارتی ایئر لائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر
  • ماتمِ پہلگام ۔۔۔۔۔۔خاموشی کی چیخ
  • جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس منصوبے کو 35 یوم کی دی گئی ڈیڈ لائن کے مطابق مکمل کیا جائے، چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا
  • رجب بٹ پاکستان واپس کب آئیں گے؟ یوٹیوبر نے خاموشی توڑ دی
  • قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس کچھ دیر بعد ہوگا، بھارتی اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا
  • سعودی عرب میں جرائم پر مزید 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ
  • متنازع کینالوں کا معاملہ، وزیراعلیٰ سندھ اسلام آباد پہنچ گئے، وزیراعظم سے ملاقات متوقع
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور
  • منشیات کی قطر، سعودی عرب اور دبئی  اسمگلنگ کی کوششیں ناکام؛ ملزمان گرفتار
  • فلسطین، مزاحمت اور عرب دنیا کی خاموشی