پاکستان میں 2024 کے وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 کیس کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے ملک میں 2024 کے 74 ویں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 (ڈبلیو پی وی 1) کیس کی نشاندہی کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2025 کی پہلی قومی پولیو مہم مکمل، 99 فیصد بچوں کی ویکسینیشن ہوگئی
اے پی پی کے مطابق ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے شکارپور سے پولیو کے ایک کیس کی تصدیق کی۔ اس کیس کا آغاز 15 دسمبر 2024 کو ہوا تھا۔ سنہ 2024 میں شکارپور سے پولیو کا یہ دوسرا کیس ہے۔
سال 2024 کے مجموعی کیسزپاکستان میں سال 2024 میں مجموعی طور پر 74 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ان میں سے 27 کا تعلق بلوچستان، 23 کا سندھ، 22 کا خیبر پختونخوا اور ایک ایک کا تعلق پنجاب اور اسلام آباد سے ہے۔
سال 2025 میں اب تک خیبرپختونخوا سے پولیو کا صرف ایک کیس سامنے آیا ہے۔ پولیو ایک مفلوج کردینے والی بیماری ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہے۔
مزید پڑھیے: سندھ کے مختلف اضلاع میں سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تشخیص
اس خوفناک بیماری کے خلاف بچوں کو اعلیٰ قوت مدافعت فراہم کرنے کے لیے اورل پولیو ویکسین (دوا کے قطرے پلانا) کی متعدد خوراکیں اور 5 سال سے کم عمر کے تمام بچوں کے لیے معمول کے حفاظتی ٹیکوں کے شیڈول کی تکمیل ضروری ہے۔
مزید پڑھیں:
پاکستان پولیو پروگرام ایک سال میں بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم چلاتا ہے۔ یہ پروگرام بچوں کو ان کی دہلیز پر ویکسین پہنچاتا ہے جبکہ حفاظتی ٹیکوں کا توسیعی پروگرام صحت کے مراکز میں بچوں کی 12 بیماریوں کے خلاف مفت حفاظتی ٹیکے فراہم کرتا ہے۔
والدین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے 5 سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ٹیکہ کاری کو یقینی بنائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
تین سال سے کم عمر بچوں کو فلورائیڈ گولیاں دینا خطرناک، امریکی ایف ڈی اے کی سخت وارننگ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے والدین اور دانتوں کے ماہرین کو متنبہ کیا ہے کہ تین سال سے کم عمر بچوں کے لیے فلورائیڈ گولیوں کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، لہٰذا ان کا استعمال نہ کیا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف ڈی اے کے ترجمان نے کہاکہ چھوٹے بچوں میں ان گولیوں کے استعمال سے منفی اثرات کے شواہد سامنے آئے ہیں، جس کے بعد ادارے نے ان کی فروخت اور تجویز کرنے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔ ادارے نے واضح کیا کہ فلورائیڈ گولیاں کبھی بھی ایف ڈی اے کی باقاعدہ منظوری حاصل نہیں کر سکیں اور ان کا استعمال صرف انہی بچوں تک محدود ہونا چاہیے جو دانتوں کے زوال یا کیویٹی کے زیادہ خطرے میں ہوں۔
رپورٹ کے مطابق یہ گولیاں عام طور پر ان علاقوں میں دی جاتی ہیں جہاں پینے کے پانی میں فلورائیڈ کی مقدار کم ہوتی ہے۔ تاہم چونکہ یہ گولیاں نگلی جاتی ہیں، اس لیے ان کے اثرات ٹوتھ پیسٹ یا ماؤتھ واش سے بالکل مختلف ہوتے ہیں، ایف ڈی اے نے وضاحت کی کہ تین سال سے کم عمر بچوں کے جسم میں فلورائیڈ کی زیادہ مقدار داخل ہونا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اور یہ ان کے دانتوں اور مجموعی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
ادارے نے فلورائیڈ گولیاں تیار کرنے والی چار کمپنیوں کو باضابطہ نوٹس جاری کیے ہیں اور ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی مصنوعات پر واضح طور پر یہ لیبل لگائیں کہ یہ گولیاں عام بچوں کے لیے نہیں بلکہ صرف مخصوص خطرے والے کیسز میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔
دوسری جانب امریکی ہیلتھ سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے ایف ڈی اے کے فیصلے کو بچوں کو فلورائیڈ کے خطرات سے بچانے کے لیے ایک تاریخی اقدام” قرار دیا ہے،یہ اقدام نہ صرف عوامی صحت کے تحفظ میں سنگِ میل ثابت ہوگا بلکہ اس سے بچوں کے دانتوں کے علاج سے وابستہ غیر ضروری خطرات میں بھی کمی آئے گی۔
ایف ڈی اے نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ تین سال سے کم عمر بچوں کے لیے کسی بھی قسم کی فلورائیڈ گولی یا سپلیمنٹ دینے سے قبل لازمی طور پر ماہر اطفال یا دانتوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔