ڈیجیٹل اثاثوں، سرمایہ کاری، جدید رجحانات پر متوازن حکمت عملی اپنانا ہوگی، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری اور جدید رجحانات کے فروغ کی متوازن حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
وفاقی وزير کی زیر صدارت ڈیجیٹل اثاثوں سے متعلق اجلاس میں کرپٹو کرنسی کے عالمی رجحانات، ضوابط اور معیشت پر اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق محمد اورنگزیب نے ایف اے ٹی ایف گائیڈ لائنز کے مطابق ڈیجیٹل اثاثوں کا ضابطہ کار یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری اور جدید رجحانات کے فروغ کےلیے متوازن حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ حکومت نیشنل کرپٹو کونسل کے قیام پر غور کرے گی، کونسل پالیسی سازی اور ضابطہ سازی میں معاونت فراہم کرے گی۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ نیشنل کرپٹو کونسل حکومتی اداروں، ریگولیٹری اتھارٹیز اور انڈسٹری ماہرین پر مشتمل ہوگی، جو عالمی معیار کے ضوابط کی تشکیل کرے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ کرپٹو کونسل بین الاقوامی ڈیجیٹل معیشت میں شمولیت یقینی بنائے گی، ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری اور جدید رجحانات کے فروغ کےلیے متوازن حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ڈیجیٹل اثاثوں پر قومی مفادات کے مطابق گائیڈلائنز اور عالمی مالیاتی اصولوں کے مطابق پالیسی مرتب کی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں حکومتی بنیادی ڈھانچے اور سرکاری اداروں کے اثاثوں کی ٹوکنائزیشن پر بھی غور کیا گیا۔ ٹوکنائزیشن سے سرمایہ کاری کے مواقع بڑھیں گے، کیپٹل مارکیٹ کو فروغ ملے گا۔
اعلامیے کے مطابق ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے تیار کردہ ڈیجیٹل اثاثہ ریگولیٹری سینڈ باکس میں جانچے جائیں گے، پاکستان میں 20 ملین سے زائد ڈیجیٹل اثاثہ صارفین ہیں، جنہیں غیرضروری بھاری فیسوں کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل اثاثوں جدید رجحانات سرمایہ کاری کے مطابق
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری، حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے ایک بار پھر اظہار دلچسپی کی درخواستیں 24 اپریل کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم از کم ایک ماہ کی مہلت دی جائے گی۔
نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس عمل میں صرف سنجیدہ سرمایہ کاروں کو شامل کرنے کے لیے پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ نج کاری کے لیے پی آئی اے کے 51 فیصد سے 10 فیصد تک شیئرز فروخت کیے جائیں گے، نج کاری کے عمل میں ملازمین کا تحفظ اور سروس اسٹرکچر برقرار رکھا جائے گا۔
اس ضمن میں کہا گیا کہ پی آئی اے کے اثاثوں اور مالی حیثیت کا جائزہ جولائی تک مکمل کرلیا جائے گا، درخواستوں کی جانچ پڑتال ستمبر 2025 تک اور نج کاری کا عمل دسمبر 2025 تک مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ۔
نج کاری کمیشن نے بتایا کہ پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں تاکہ صرف سنجیدہ سرمایہ کار ہی اہل ہوں۔
حکام کے مطابق پری کوالیفکیشن میں سرمایہ کار کمپنیوں کو ملٹی ایئر ریونیو کی شرط پوری کرنا ہوگی، یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد پی آئی اے سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بن چکی ہے اور خلیجی ریاستوں اور ترک ایئر لائن سمیت متعدد اداروں کی جانب سے دلچسپی متوقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بار کلین پی آئی اے کا ماڈل اپنایا گیا اور حکومت پہلے ہی پی آئی اے کا قرضہ اپنے ذمہ لے چکی ہے، وفاقی کابینہ نج کاری کمیشن کی سفارش پر نج کاری کی منظوری دے چکی ہے۔