پنجاب میں رات کو عدالتیں لگانے سے 979 ججز نے انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
لاہور:پنجاب میں دن رات عدالتیں لگانے پر پنجاب کی ماتحت عدلیہ کے 768 ججز نے رضا مندی ظاہر کردی تاہم 979 ججز نے رات کو عدالتیں لگانے سے معذرت کرلی۔
ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری پنجاب نے چئیرمین قومی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کو رپورٹس بھجوادیں۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں 14لاکھ زیر التوا کیسز نمٹانے کے لیے دن رات عدالتیں لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے رائے مانگ لی۔
پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں 14لاکھ سے زائد کیسز زیر التوا ہیں جبکہ ماتحت عدالتوں میں ججز کی سات سو سے زائد آسامیاں خالی ہیں، اس حوالے سے کیسز کو نمٹانے کے لیے پنجاب کی ماتحت عدلیہ کو اب دن رات کام کرنا ہوگا۔
ڈی جی ڈائریکٹریٹ ڈسٹرکٹ جوڈیشری لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو لکھے گئے مراسلہ میں کہا گیا ہے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی بطور چیئرمین نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کے خاتمے کے لیے عدالتوں میں ڈبل شفٹ شروع کرنے کے خواہشمند ہیں۔
مراسلے میں ہدایت جاری کی گئی ہے کہ پنجاب کے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز چیف جسٹس پاکستان کی اس تجویز کے حوالے سے اپنی رائے دیں، تمام جوڈیشل افسران جو اضافی شفٹوں میں کام کرنا چاہتے ہیں اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
پنجاب کی ماتحت عدالتوں کے 1747ججز میں سے 768ججز نے دن رات عدالتیں لگانے پر رضامندی ظاہر کی۔
ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری نے پنجاب کے ججز کی آرا سے متعلق رپورٹس چیئرمین قومی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کو ارسال کردیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پنجاب کی ماتحت عدالتوں ماتحت عدالتوں میں دن رات
پڑھیں:
نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین ایف بی آر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس سے متعلق جن اقدامات کی منظوری دی گئی تھی، ان پر عمل کیا جا رہا ہے، اس لیے ایف بی آر کو اس وقت مزید نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے اور مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، وفاق کی جانب سے 15 فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، اور ریونیو کے حوالے سے دباؤ زیادہ وفاق پر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد تک لے کر جانا ہے، اور ٹیکس اصلاحات کا عمل ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔