پاک افغان فورسز کے درمیان کشیدگی، طور خم بارڈر آج بھی بند، سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
پاک افغان فورسز کے درمیان کشیدگی، طور خم بارڈر آج بھی بند، سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 26 February, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز )پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان کشیدگی کے باعث طور خم بارڈر آج پانچویں روز بھی بند ہے، جس کے باعث سینکڑوں مسافر گاڑیاں پھنس گئیں جبکہ تجارتی سرگرمیاں بند ہونے سے لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان کشیدگی کے باعث پاک افغان بارڈر طور خم آج پانچویں روز بھی ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز طورخم زیرو پوائنٹ پر دونوں ممالک کے درمیان اجلاس بلا نتیجہ ختم ہوا تھا، طورخم سرحدی گزرگاہ پر جمعہ کے روز پاک افغان فورسز کے درمیان حالات کشیدہ ہوئے۔
ذرائع کے مطابق افغان فورسز سرحد کے متنازع حدود میں چیک پوسٹ تعمیر کر رہے تھے، پاکستانی فورسز نے افغان فورسز کو تعمیراتی کام سے روک دیا تھا، تعمیراتی کام روکنے کے بعد پاکستانی فورسز اور افغان فورسز کے درمیان حالات کشیدہ ہوئے تھے۔ طورخم سرحدی گزرگاہ تجارتی سرگرمیوں اور پیدل آمدورفت کے لیے بھی بند ہے، سرحدی گزرگاہ بند ہونے سے دونوں جانب مسافر پھنس گئے ہیں، تجارتی سرگرمیاں بند ہونے سے تاجروں کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان میں ہائبرڈ گاڑیاں ایندھن کی بچت سے زیادہ مہنگی
کراچی:پاکستان میں ہائبرڈ گاڑیاں صارفین کو ایندھن کی بچت سے زیادہ مہنگی پڑنے لگیں۔
گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستانی صارفین نے80لاکھ روپے سے زائد قیمت والی 35,000 سے زائد SUV گاڑیاں خریدیں، جن میں سے 50 فیصد نے ایندھن کی بچت کے لیے ہائبرڈ گاڑیوں کو ترجیح دی، تاہم پاکستانی صارفین جو ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیاں (HEV) SUV خرید رہے ہیں، وہ عام پٹرول گاڑیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ مہنگی ہیں۔
اس بات کا انکشاف ایم جی (MG) پاکستان کے جنرل منیجر مارکیٹنگ ڈویژن سید آصف احمد نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک پاکستان میں ایم جی کی 16,000 سے زائد گاڑیاں فروخت ہو چکی ہیں، جن میں سے تقریباً 2,000 گاڑیاں پلگ اِن ہائبرڈ ای وہیکل (PHEV) تھیں۔ آصف احمد نے کہا کہ پاکستانی صارفین اب PHEV گاڑیوں کے اصل معاشی فوائد کو سمجھنے لگے ہیں، جو شہری علاقوں میں روزمرہ سفر کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ HEV کے مقابلے میں PHEV جدید اور مؤثر ٹیکنالوجی کی حامل ہے، تاہم پاکستان میں صارفین کے پاس صرف MG HS PHEV کی صورت میں صرف ایک ہی انتخاب ہے ۔
انہوں نے کہاکہ آج مارکیٹ میں موجود دیگر کار ساز ادارے وہی عالمی معیارات اپنا رہے ہیں، جو ایم جی نے MG HS کے CBU اور CKD ماڈلز میں متعارف کروائے۔ پاکستان میں ایم جی کی گاڑیاں 2021 سے اب تک تقریباً 35 کروڑ میل کا فاصلہ طے کر چکی ہیں اور MG HS کو مقامی ایندھن، سڑکوں اور موسمی حالات میں مکمل کامیابی سے آزمایا جا چکا ہے۔
آصف احمد کے مطابق پاکستان میں گاڑیاں اب بھی بہت مہنگی ہیں۔ دنیا بھر میں ہائبرڈ گاڑی اسی وقت مالی طور پر فائدہ مند ہوتی ہے جب اس کی قیمت عام پیٹرول گاڑی سے صرف 10 فیصد زیادہ ہو،مگر پاکستان میں یہ فرق اوسطاً 45 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔یوں پہلا خریدار اپنی ملکیت کے عرصے میں یہ اضافی رقم واپس حاصل نہیں کر پاتا، جو پاکستان میں ہائبرڈ گاڑیوں کی افادیت پر سوال اٹھاتا ہے۔
آصف احمد نے بتایا کہ ہائبرڈ گاڑیوں کی مرمت کا خرچ بھی پیٹرول گاڑی کے برابر ہوتا ہے، مگر خریداری لاگت زیادہ ہونے کے باعث مجموعی ملکیت کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔ ہائبرڈ گاڑی صرف اس صورت میں فائدہ مند ہے جب اس کی اضافی قیمت 3 سال سے کم عرصے میں ایندھن کی بچت سے پوری ہو جائے۔
اگرچہ ہائبرڈ گاڑیاں عام پٹرول گاڑیوں کے مقابلے میں فی لیٹر 8سے 10کلومیٹر زیادہ ایندھن بچت فراہم کرتی ہیں جس سے فی کلو میٹر تقریباً35روپے کی لاگت کی بچت ہوتی ہے لیکن اس اضافی لاگت کا کی واپسی کا دورانیہ خاصہ طویل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مکمل الیکٹرک گاڑیاں (EVs) ایندھن سے مکمل طور پر آزاد ہیں تاہم ان کی زیادہ قیمت اور چارجنگ انفراسٹرکچر کی کمی بڑے پیمانے پر ان کے استعمال میں رکاوٹ ہے۔
عالمی رجحانات کے مطابق فی الوقت پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیاں (PHEV) سب سے بہتر انتخاب ہیں، جن میں بجلی پر چلنے کی سہولت کے ساتھ ساتھ ہائبرڈ موڈ بھی موجود ہے۔