Al Qamar Online:
2025-06-14@09:54:45 GMT

کیا امریکہ میں ہر چیز ملتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

کیا امریکہ میں ہر چیز ملتی ہے؟

کیا امریکہ میں ہر چیز ملتی ہے؟.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

بلی تھیلے سے باہر آگئی

اسلام ٹائمز: عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی اسرائیل کے پرزور حامی اور قدامت پسند نظریات رکھتے ہیں۔ بلومبرگ کو دیئے گئے انٹرویو میں انکا مزید کہنا تھا کہ جب تک کچھ نمایاں تبدیلیاں نہ ہوں، جو کلچر کو بدل دیں، اسوقت تک اس (فلسطینی ریاست) کی کوئی گنجائش نہیں ہے، غالباً یہ تبدیلیاں "ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی۔" امریکی سفیر نے تجویز دی کہ فلسطینی ریاست کیلئے اسرائیل کو جگہ خالی کرنے کے بجائے کسی مسلم ملک سے زمین نکالی جا سکتی ہے۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

امریکہ اسرائیل تعلقات پر غیر جانبدارانہ نگاہ رکھنے والے تجزیہ کار ہمیشہ سے یہ کہتے چلے آرہے ہیں کہ اسرائیل کے ہر اقدام کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہوتا ہے، لیکن وائٹ ہاؤس کی بعض فنکارئیوں کی بدولت بعض سادہ اندیش اس تھیوری کو تسلیم نہیں کرتے۔ طوفان الاقصیٰ کے بعد غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے باوجود امریکہ کا مجرمانہ رویہ اس بات کا عکاس ہے کہ اس نسل کشی میں امریکہ کی سفارتی، اقتصادی، فوجی اور سیاسی حمایت ببانگ دہل اسرائیل کو حاصل رہی۔ صدر ٹرمپ بھی پینترے بدل بدل کر صیہونی حکومت کی حمایت کو اپنا نصب العین سمجھتے ہیں، لیکن بظاہر جنگ بندی اور اس طرح کے دیگر شوشے چھوڑتے رہتے ہیں، جس سے رائے عامہ تک یہ پیغام پہنچے کہ امریکہ صیہونی جرائم میں شریک نہیں۔ البتہ امریکہ نے اکتوبر 2023ء سے اب تک اسرائیل کو جتنا اسلحہ فراہم کیا ہے، وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

در این اثناء امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر مائیک جانسن نے اعلان کیا ہے کہ وہ 22 جون کو اسرائیلی پارلیمان سے خطاب کرنے کے لیے اسرائیلی دورے پر جا رہے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امریکہ کی فوجی شراکت داری اور تجارتی تعلقات سے بھی بڑھ کر گہرے تعلقات رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے سلسلے میں امریکہ کا فوجی تعاون اور اسرائیل کے لیے امداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ نمایاں ہے۔ حتیٰ کہ اس جنگ کو جاری رکھنے کے لیے محض چند روز پہلے امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کے لیے قرارداد کو 5ویں بار ویٹو کیا ہے۔

بہرحال اس مقدمہ اور اس تمہید کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیل میں تعینات امریکہ کے سفیر کے حالیہ موقف کی طرف قارئین کی توجہ کو مبذول کرایا جائے۔ اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے کہا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی کا حصہ نہیں ہے اور فلسطینی ریاست کے لیے کسی مسلم ملک سے زمین نکالی جا سکتی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق امریکی سفیر نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی خارجہ پالیسی کا ہدف ہے۔ بلو مبرگ نیوز کو دیئے گئے، ایک انٹرویو میں جب امریکی سفیر مائیک ہکابی سے سوال کیا گیا کہ کیا فلسطینی ریاست اب بھی امریکی پالیسی کا ہدف ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا "میرا نہیں خیال۔"

محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس سے جب پوچھا گیا کہ آیا ہکابی کے بیانات امریکی پالیسی میں کسی تبدیلی کی نمائندگی کرتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ پالیسی سازی کا اختیار ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کے پاس ہے۔ وائٹ ہاؤس سے جب امریکی سفیر کے بیان سے متعلق پوچھا گیا تو ترجمان نے رواں سال کے اوائل میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے غزہ پر امریکی کنٹرول کی تجویز دی تھی۔ تاہم، ٹرمپ کے اس بیان کی انسانی حقوق کی تنظیموں، عرب ممالک، فلسطینیوں اور اقوام متحدہ نے شدید مذمت کی تھی اور اسے "نسلی صفائی" کی تجویز قرار دیا تھا۔ عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی اسرائیل کے پرزور حامی اور قدامت پسند نظریات رکھتے ہیں۔

بلومبرگ کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک کچھ نمایاں تبدیلیاں نہ ہوں، جو کلچر کو بدل دیں، اس وقت تک اس (فلسطینی ریاست) کی کوئی گنجائش نہیں ہے، غالباً یہ تبدیلیاں "ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی۔" امریکی سفیر نے تجویز دی کہ فلسطینی ریاست کے لیے اسرائیل کو جگہ خالی کرنے کے بجائے کسی مسلم ملک سے زمین نکالی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ امریکی سفیر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اقوام متحدہ میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کونسا اسلامی ملک فلسطینیوں کو اپنی زمین دے کر اپنے ملک میں بساتا ہے اور امریکی ایجنڈے کو عملی جامہ پہناتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • احسن اقبال اور ان کی جماعت نے معیشت کو جس طرح تباہ کیا اس کی مثال نہیں ملتی‘ پی ٹی آئی
  • چین اور امریکہ کے مابین ایک دوسرے کے تجارتی خدشات کو دور کرنے میں نئی پیشرفت
  • احسن اقبال اور انکی جماعت نے معیشت کو جس طرح تباہ کیا اسکی مثال نہیں ملتی، پی ٹی آئی
  • چین اور امریکہ کے مابین ایک دوسرے کے تجارتی خدشات کو دور کرنے میں نئی پیش رفت
  • ایٹمی ہتھیاروں کی تلاش میں نہیں ہیں، ایران کی امریکہ پر تنقید
  • کیا امریکہ و اسرائیل ایران پر حملہ کرنیوالے ہیں؟
  • مشرق وسطیٰ سے امریکی عملے کے انخلا کی وجوہات کیا ہیں؟
  • کیا امریکہ و اسرائیل ایران پر حملہ کرنے والے ہیں؟
  • بلی تھیلے سے باہر آگئی
  • امریکہ میں مودی سرکار کا خفیہ نیٹ ورک بے نقاب