واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی کے دورۂ امریکہ کی تصدیق کر دی، تاہم واضح کیا کہ واشنگٹن، یوکرین کو سیکیورٹی گارنٹیز فراہم نہیں کرے گا۔

یوکرینی حکومت کے مطابق، وہ امریکہ کے ساتھ ایک فریم ورک معدنی وسائل معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہے، جس کے تحت کیف، اپنی معدنیات کی آمدنی کا کچھ حصہ ایک مشترکہ امریکی فنڈ میں دے گا۔

یہ معاہدہ یوکرین کو امریکی حمایت حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے، کیونکہ ٹرمپ نے روس-امریکہ مذاکرات کو آگے بڑھایا ہے، جن میں یوکرین کو شامل نہیں کیا گیا۔

ٹرمپ نے واضح کیا کہ "ہم یورپ کو کہیں گے کہ وہ سیکیورٹی گارنٹیز فراہم کرے، امریکہ نہیں۔"

زیلنسکی نے کہا کہ "یہ معاہدہ مستقبل میں سیکیورٹی گارنٹیز کا حصہ بن سکتا ہے، لیکن ہمیں اس پر مزید وضاحت درکار ہے۔"

ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ زیلنسکی واشنگٹن میں ایک "بہت بڑا معاہدہ" کرنے آ رہے ہیں، لیکن وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے دورے کے حوالے سے شکوک کا اظہار کیا۔ بعد میں، ٹرمپ نے دوبارہ زیلنسکی کے جمعہ کے روز دورہ کرنے کی تصدیق کر دی۔

روس اور امریکہ کے درمیان یوکرین تنازعے پر مذاکرات جاری ہیں، جس کے تحت روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اعلان کیا کہ "امریکی اور روسی سفارتکار استنبول میں ملاقات کریں گے۔"

اس دوران، روس کے میزائل اور ڈرون حملے یوکرین پر جاری ہیں، جو کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کا سب سے بڑا تنازعہ بن چکا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا

تل ابیب/واشنگٹن: اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات میں تضاد سامنے آیا ہے کہ آیا قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کے بارے میں امریکا کو پہلے سے اطلاع دی گئی تھی یا نہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ایکسيوس کے مطابق اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کو حملے سے ڈھائی گھنٹے قبل آگاہ کیا تھا اور اگر واشنگٹن مخالفت کرتا تو کارروائی روک دی جاتی۔ تاہم ٹرمپ اور امریکی حکام اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں حملے کا علم عوامی ذرائع سے ہوا اور اسرائیل نے براہ راست اعتماد میں نہیں لیا۔ امریکی حکام کے مطابق اطلاع اُس وقت ملی جب اسرائیلی طیارے پہلے ہی روانہ ہوچکے تھے اور میزائل فضا میں تھے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جس میں 5 حماس ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اُن کے مرکزی رہنما کارروائی سے کچھ دیر پہلے ہی عمارت چھوڑ چکے تھے، اس لیے وہ محفوظ رہے۔

یہ حملہ نہ صرف امریکا اور اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنا ہے بلکہ قطر اور واشنگٹن کے تعلقات پر بھی سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ اسرائیل کی خطے میں تنہائی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، خواجہ آصف
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا
  • اسرائیل قطر میں دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: ٹرمپ
  • قطر ہمارا اتحادی، اسرائیل دوحہ پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: امریکی صدر کی یقین دہانی
  • امریکی انخلا ایک دھوکہ
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی