واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 فروری ۔2025 )امریکا کی ٹرمپ حکومت نے امریکی غیر ملکی امداد میں نمایاں کمی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت یو ایس ایڈ کے 90 فیصد سے زائد معاہدے اور کل 60 ارب ڈالر کی امداد ختم کر دی گئی ہے امریکی جریدے کے مطابق ان کٹوتیوں کے نتیجے میں بیشتر ترقیاتی اور انسانی ہمدردی کے منصوبے ختم ہو جائیں گے.

(جاری ہے)

ٹرمپ انتظامیہ نے ان کٹوتیوں کو فضول اخراجات ختم کرنے اور امداد کو امریکی مفادات کے مطابق ڈھالنے کے اقدام کے طور پر پیش کیا ہے صدر ٹرمپ اور ایلون مسک نے غیر ملکی امداد کو ایک لبرل ایجنڈا قرار دیتے ہوئے سختی سے نشانہ بنایا ہے اور اسے ٹیکس دہندگان کے پیسے کا ضیاع کہا ہے 20 جنوری کوٹرمپ نے تمام امدادی پروگراموں کے 90 دن کے جائزے کا حکم دیا اور فوری طور پر فنڈنگ روک دی جس سے ہزاروں امریکی امداد سے چلنے والے منصوبے بند ہو گئے.

یو ایس ایڈ اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے عملے کو ہٹا دیا گیا اور معاہدوں کو غیر معمولی تیزی سے ختم کر دیا گیا یو ایس ایڈ سے مالی ادائیگی کے منتظر غیر سرکاری اداروں نے ٹرمپ اور مسک کی ٹیموں پر معاہدے بغیر مناسب جانچ کے ختم کرنے کا الزام لگایا. یو ایس ایڈ کے ایک اہلکار کی لیک ہونے والی ای میل نے مزید معاہدوں کے خاتمے کی پیش گوئی کی ہے ٹھیکیداروں نے بڑے پیمانے پر کی جانے والی منسوخیوں کو عدالت کے فنڈنگ فریز کے خاتمے کے حکم سے بچنے کی ایک چال قرار دیا ہے.

سینیٹر کرس مرفی نے انتظامیہ کے اس اقدام کو کانگریس اور عدالتوں کو بائی پاس کرنے کی کوشش قرار دیا امریکی گلوبل لیڈرشپ کولیشن نے خبردار کیا کہ اس فیصلے سے انسداد دہشت گردی، عالمی صحت اور خوراک کی حفاظت جیسے شعبے متاثر ہوں گے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے تصدیق کی کہ وزیرخارجہ مارکو روبیو نے معاہدوں کی منسوخی کا جائزہ لیاہے. انتظامیہ نے 6ہزار2سو میں سے 5ہزار8سو یو ایس ایڈ معاہدے ختم کرنے کا منصوبہ بنایا جس سے 54 ارب ڈالر کی کٹوتی ہوگی اور 9ہزار ایک سو میں سے 4ہزارایک سو سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ گرانٹس ختم کی جائیں گی جس سے 4اعشاریہ4 ارب ڈالر کم ہوں گے .

یہ منسوخیاں مبینہ طور پر عدالت کے امداد جاری کرنے کے حکم کے بعد تیزی سے کی گئیں ایک وفاقی جج کی وارننگ کے بعد انتظامیہ نے واجب الادا ادائیگیاں شروع کیں تاہم ڈسٹرکٹ جج امیر ایچ علی کا فیصلہ جس نے اربوں ڈالر کے فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا تھا فی الحال سپریم کورٹ کے نظرثانی کے فیصلے تک معطل رہے گاجس کی قیادت چیف جسٹس جان رابرٹس کر رہے ہیں مدعیان کو جمعہ دوپہر تک جواب دینا ہوگا. ٹرمپ انتظامیہ نے ایک اور معاملے میں بھی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے جس میں ایک وفاقی نگران ادارے کے سربراہ کو دوبارہ بحال کرنے کے نچلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے، جنہیں ٹرمپ نے برطرف کر دیا تھا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انتظامیہ نے یو ایس ایڈ کی امداد

پڑھیں:

برطانیہ اور بھارت کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا

برطانیہ اور بھارت نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورے کے دوران آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کردیئے، جس کے تحت ٹیکسٹائل سے لے گاڑیوں تک کی اشیا پر محصولات کم کیے جائیں گے اور کاروباری اداروں کو زیادہ مارکیٹ رسائی حاصل ہوگی۔
دونوں ممالک نے مئی میں اس تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کی تھی، یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے نے عالمی تجارت کو متاثر کر رکھا ہے۔
دنیا کی پانچویں اور چھٹی بڑی معیشتوں کے درمیان طے پانے وال یہ معاہدہ 2040 تک دوطرفہ تجارت میں مزید 25.5 ارب پاؤنڈ (34 ارب ڈالر) کے اضافے کا ہدف رکھتا ہے۔
یہ برطانیہ کا یورپی یونین سے 2020 میں علیحدگی کے بعد سب سے بڑا تجارتی معاہدہ ہے، اگرچہ اس کے اثرات یورپی یونین سے علیحدگی کے اثرات کے مقابلے میں محدود ہوں گے۔

بھارت کیلئے یہ کسی ترقی یافتہ معیشت کے ساتھ اس کا سب سے بڑا اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ ہے، جو مستقبل میں یورپی یونین کے ساتھ ممکنہ معاہدے اور دیگر خطوں سے مذاکرات کے لیے ایک نمونہ فراہم کر سکتا ہے۔
یہ معاہدہ توثیقی عمل کے بعد نافذ العمل ہوگا جو ممکنہ طور پر ایک سال کے اندر مکمل ہوگا۔
برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے ’بڑے فوائد‘ لائے گا اور تجارت کو سستا، تیز تر اور آسان بنائے گا۔
انہوں نے کہاہم ایک نئے عالمی دور میں داخل ہو چکے ہیں، اور یہ وہ وقت ہے جب ہمیں پیچھے ہٹنے کے بجائے گہری شراکت داریوں اور اتحاد بڑھا کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ یہ دورہ ’دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دونوں ممالک نے دفاع اور ماحولیاتی شعبوں میں شراکت داری پر بھی اتفاق کیا اور جرائم کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
معاہدے کے تحت شراب پر عائد محصول فوری طور پر 150 فیصد سے کم ہو کر 75 فیصد ہو جائے گا، اور آئندہ دہائی میں بتدریج کم ہو کر 40 فیصد تک آ جائے گا۔
برطانوی حکومت کے مطابق بھارت گاڑیوں پر محصولات کو ایک کوٹہ نظام کے تحت 100 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرے گا۔ اس کے بدلے بھارتی مینوفیکچررز کو بالخصوص الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کے شعبے میں برطانیہ کی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوگی۔
وزارت کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے تحت بھارت کی 99 فیصد برآمدات بشمول ٹیکسٹائل پر برطانیہ میں کوئی محصول نہیں لگے گا، جبکہ برطانیہ کے 90 فیصد ٹیرف لائنز میں کمی کی جائے گی، اور برطانوی کمپنیوں کو اوسطاً 15 فیصد کے بجائے صرف 3 فیصد محصول ادا کرنا پڑے گا۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ اور بھارت کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا
  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ
  • سعودی امدادی ادارے کا آزاد کشمیر میں بڑا انسانی اقدام؛ 4,000 ریلیف کٹس کی تقسیم، 28 ہزار سے زائد متاثرہ افراد مستفید
  • امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی
  • ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • پاکستان نے معاہدہ برائے تحفظ سمندری حیاتیاتی تنوع پر دستخط کردیئے