خاندانی ذرائع کے مطابق آغا سید عباس رضوی اور شیخ غلام عباس ناصری کو رہا کر دیا گیا ہے۔ جبری طور پر لاپتہ تیسرے عالم دین شیخ اختر علی کی رہائی عمل میں نہیں آ سکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران سے پاکستان آتے ہوئے ریمدان بارڈر سے جبری لاپتہ تین علماء میں سے دو کو رہا کر دیا گیا ہے۔ بلتستان کے تمام علماء، تنظیموں کے سربراہان کے اعلی حکام سے رابطے اور سوشل میڈیا پر بھرپور احتجاج کے بعد تین میں سے دو عالم دین کی رہائی عمل میں لائی گئی ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق آغا سید عباس رضوی اور شیخ غلام عباس ناصری کو رہا کر دیا گیا ہے۔ جبری طور پر لاپتہ تیسرے عالم دین شیخ اختر علی کی رہائی عمل میں نہیں آ سکی ہے۔ یاد رہے کہ حوزہ علمیہ قم (جامعه المصطفی العالمیه) میں زیر تعلیم بلتستان سے تعلق رکھنے والے تین علماء کو گزشتہ روز ایران سے پاکستان آتے ہوئے ریمدان بارڈر پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔ علماء کی گرفتاری پر سکردو میں انجمن امامیہ، شگر اور کھرمنگ میں علمائے کرام نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے علماء کی گرفتاری کی شدید مذمت کی اور جلد رہائی کا مطالبہ کیا۔ گرفتار علمائے کرام میں سید علی عباس رضوی کا تعلق غندوس کھرمنگ سے بتایا جاتا ہے، وہ علاقے کا امام جمعہ بھی ہیں۔ غلام عباس ناصری کا تعلق گمبہ سکردو اور شیخ اختر علی کا تعلق شگر سے ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کو رہا کر دیا گیا

پڑھیں:

لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار

بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع بیربھوم میں ایک دل خراش واقعے نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک مقامی اسکول کی طالبہ، جو گزشتہ ایک ماہ سے لاپتہ تھی، کی لاش ایک ویران علاقے سے بوری میں بند حالت میں ملی ہے۔ پولیس نے طالبہ کے ایک استاد کو گرفتار کرلیا ہے، جس پر اغوا اور قتل کا الزام ہے۔
طالبہ 22 اگست کو حسب معمول اسکول کے لیے نکلی تھی لیکن واپس گھر نہ پہنچی۔ اہل خانہ اور مقامی افراد نے کئی دنوں تک اس کی تلاش جاری رکھی، مگر کامیابی نہ ملی۔ بالآخر منگل کی شب کالی ڈانگا گاؤں کے مضافات میں واقع ایک سنسان مقام سے ایک بوری برآمد ہوئی، جس میں طالبہ کی لاش موجود تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ استاد اس سے قبل بھی نازیبا رویہ اختیار کرتا رہا تھا، اور طالبہ نے اس حوالے سے اپنی والدہ کو آگاہ بھی کیا تھا۔ اسی بنیاد پر پولیس نے استاد کو حراست میں لیا، جس نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید چھان بین جاری ہے، اور یہ بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ قتل سے قبل کسی قسم کی زیادتی تو نہیں کی گئی۔ لاش کو فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔
یہ واقعہ معاشرے میں بچوں کے تحفظ، تعلیمی اداروں کی نگرانی، اور متاثرہ خاندانوں کی فوری داد رسی کے حوالے سے کئی سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • شہید ارتضیٰ عباس کو خراجِ عقیدت؛ معرکۂ حق میں عظیم قربانی کی داستان
  • لیبیا میں ساحل کے قریب کشتی الٹ گئی، 61 افراد لاپتہ
  • عافیہ رہائی :ڈاکٹر فوزیہ کی برطانیہ میں تقاریب میں شرکت
  • لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
  • خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • استعفوں کا ڈھیر لگا دیا
  • پی ٹی آئی کے اندر منافق لوگ موجود ہیں، ایک دن بھی ایسا نہیں کہ بانی کی رہائی کیلئے کوشش نہ کی ہو،علی امین گنڈاپور
  • زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
  • پاک افغان بارڈر پر چیک پوسٹیں ختم کرنے کے حامی شرپسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ