لندن میں مسلسل تیسری بار ’رمضان کی روشنیاں‘ جگمگانے لگیں، دنیا کے لیے مثال قائم
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
لندن: برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں مسلسل تیسرے سال رمضان کی خصوصی روشنیاں لگائی گئی ہیں، جن کا افتتاح لندن کے میئر صادق خان نے کیا۔
اس طرح لندن مغربی دنیا کا پہلا شہر بن گیا ہے جہاں رمضان کے موقع پر روشنیوں کی تنصیب ایک روایت بن چکی ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صادق خان نے کہا کہ رمضان لائٹس لگانے کی روایت لندن کی ثقافتی ہم آہنگی اور تنوع کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا"یہ ہمارے لیے باعث فخر ہے کہ ہم رمضان کی یہ خوبصورت روشنیاں لگا کر تمام مذاہب کے احترام اور تسلیم کرنے کا عزم ظاہر کر رہے ہیں"۔
انہوں نے اسلامو فوبیا کے خلاف بات کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ مسلمانوں کے خلاف غلط معلومات پھیلاتے ہیں، لیکن ہمیں حقیقی اسلام کو اجاگر کرنا چاہیے، جو عبادت، خیرات اور بین المذاہب ہم آہنگی کی تعلیم دیتا ہے۔
صادق خان نے مزید کہا "یہ وہی اسلام ہے جس میں لوگ نماز پڑھتے ہیں، دوسروں کی مدد کرتے ہیں اور غیر مسلموں کے ساتھ روزہ افطار بھی کرتے ہیں"۔
View this post on InstagramA post shared by Mayor of London, Sadiq Khan (@mayorofldn)
دوسری جانب، صادق خان نے چیمپئنز ٹرافی 2025 پر تبصرہ کرتے ہوئے انگلینڈ اور پاکستان کے ایونٹ سے باہر ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ تاہم، انہوں نے اس ٹورنامنٹ کو پاکستان کے لیے ایک بہترین موقع قرار دیا کہ وہ دنیا کو یہ پیغام دے کہ پاکستان بین الاقوامی کرکٹ کے لیے ایک محفوظ اور مثالی ملک ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔