کانگریس کی جنرل سکریٹری نے کہا کہ مڈل کلاس کی بچت 50 سال کی ذیلی سطح پر ہے اور نوکری پیشہ لوگوں کی آمدنی 10 برسوں سے ٹھہری ہوئی ہے، صرف چند امیر مزید امیر ہوتے جارہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ دنوں "بلوم ونچرس" کی ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں انکشاف ہوا تھا کہ بھارت میں امیر مزید امیر ہوتے جا رہے ہیں اور غریبوں میں مزید غربت بڑھتی جا رہی ہے۔ یعنی امیروں اور غریبوں کے درمیان کا فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس عدم مساوات پر کانگریس کی جنرل سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے آج سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کئے گئے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ملک کے 140 کروڑ لوگوں میں سے تقریباً 100 کروڑ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس زندگی کے سب سے ضروری خرچوں کے علاوہ کچھ بھی خریدنے کے لئے پیسے نہیں بچتے، ایسا "بلوم ونچرس" کی رپورٹ میں کہا گیا ہے۔

اس رپورٹ کے حوالے سے پرینکا گاندھی نے ملک کے موجودہ حالات پر اظہار فکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں عدم مساوات حد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی قومی آمدنی کا 57.

7 فیصد حصہ سب سے امیر 10 فیصد لوگوں کے پاس ہے اور سب سے غریب 50 فیصد آبادی کی حصہ داری محض 15 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ مڈل کلاس کی بچت 50 سال کی ذیلی سطح پر ہے اور نوکری پیشہ لوگوں کی آمدنی 10 سالوں سے ٹھہری ہوئی ہے، صرف چند امیر مزید امیر ہوتے جا رہے ہیں۔ اپنے پوسٹ کے آخر میں انتہائی تلخ انداز اختیار کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے لکھا ہے کہ بی جے پی حکومت میں موجود معاشی ناانصافی ملک کے غریب و متوسط طبقہ کے لئے لعنت بن گئی ہے۔

کانگریس کی جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے بھی آج "بلوم ونچرس" کے ذریعہ جاری "انڈس ویلی سالانہ رپورٹ 2025" پر اپنا بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ رپورٹ ہندوستان کے معاشی منظرنامہ اور اسٹارٹ ایکو سسٹم کا تجزیہ کرتی ہے، ساتھ ہی ہندوستانی معیشت پر گہرائی سے روشنی ڈالتی ہے۔ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کی سب سے فکر انگیز بات ہندوستان کے گھریلو مالی حالات سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی کووڈ 19 کے بعد کی معاشی ریکوری خاص طور سے قرض کے ذریعہ آپریٹ صارفیت اضافہ پر مبنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وباء کے بعد کے برسوں میں صارفین قرض ذاتی حتمی استعمال والے خرچ کا تقریباً 18 فیصد تھا۔ اس دوران ذاتی قرض نے صنعتی قرض کی جگہ لے لی اور یہ غیر زرعی قرض کا سب سے بڑا حصہ بن گیا، یہ ذاتی سرمایہ کاری کی سطح میں گراوٹ کو ظاہر کرتا ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پرینکا گاندھی

پڑھیں:

معاشی بدحالی کا ایک اور سال

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) معاشی بدحالی کا ایک اور سال، حکومت زراعت، بڑی صنعتوں سمیت بیشتر شعبوں کے اہداف حاصل نہ کر سکی۔ تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران بھی حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کی عبوری شرح نمو 2.68 فیصد رہی جو مقررہ ہدف 3.6 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے۔

ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 410 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچا جب کہ گزشتہ سال یہ حجم 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔ معیشت کا حجم ملکی سطح پر 9600 ارب روپے بڑھا اور مجموعی حجم 114.7 ہزار ارب روپے رہا، جو گزشتہ سال کے 105.1 ہزار ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ اسی طرح فی کس سالانہ آمدن 144 ڈالر کے اضافے سے 1680 ڈالر رہی۔

(جاری ہے)

ملکی زرعی شعبے کی کارکردگی مجموعی طور پر مایوس کن رہی۔ اہم فصلوں کی شرح نمو منفی 13.49 فیصد رہی جب کہ ہدف منفی 4.5 فیصد تھا۔ کاٹن جیننگ میں بھی شدید کمی دیکھی گئی اور یہ شعبہ منفی 19 فیصد تک سکڑ گیا۔ زرعی شعبے کی مجموعی گروتھ 0.56 فیصد رہی، جو کہ ہدف یعنی 2 فیصد سے کم تھی۔ اسی طرح لائیو اسٹاک اور دیگر فصلوں میں قدرے بہتری دیکھی گئی، جن کی شرح نمو بالترتیب 4.72 اور 4.78 فیصد رہی۔

جنگلات اور ماہی گیری کے شعبے بھی اہداف سے پیچھے رہے۔ صنعتی شعبے کی مجموعی شرح نمو 4.77 فیصد رہی، جو کہ 4.4 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھی۔ چھوٹی صنعتوں اور سلاٹرنگ میں بالترتیب 8.81 اور 6.34 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی، جبکہ بڑی صنعتیں منفی 1.53 فیصد کی شرح سے سکڑ گئیں۔ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کے شعبے میں غیر معمولی گروتھ 28.88 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 2.5 فیصد سے کئی گنا زیادہ ہے۔

تعمیرات کے شعبے نے بھی 6.61 فیصد گروتھ کے ساتھ توقعات سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی۔ خدمات کے شعبے کی مجموعی گروتھ 2.91 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 4.1 فیصد سے کم ہے۔ ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ انتہائی کم یعنی صرف 0.14 فیصد رہی۔ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن، فنانس، رئیل اسٹیٹ، تعلیم، صحت اور سوشل ورک میں معتدل اضافہ ہوا۔ پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکورٹی کی گروتھ 9.92 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.4 فیصد سے تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔ اقتصادی سروے میں مجموعی طور پر معیشت کی غیر متوازن اور شعبہ وار مخلوط کارکردگی سامنے آئی ہے، جہاں چند شعبے نمایاں ترقی کرتے دکھائی دیے جبکہ کئی اہم شعبے اہداف سے پیچھے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • معاشی بدحالی کا ایک اور سال
  • قومی اقتصادی سروے رپورٹ پر تاجروں کا ردعمل بھی آگیا
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری
  • قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام
  • مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
  • پورے پنجاب میں ایک لاکھ صفائی ورکرز فیلڈ میں موجود ہیں: مریم اورنگزیب
  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • وفاقی حکومت کئی معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • معیشت کی بہتری، مہنگائی پرقابو پانے کے حکومتی دعوے ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی