لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 فروری2025ء) رمضان المبارک کی آمد، حکومت کا عوام کو پٹرول کی قیمت میں 50 پیسے کمی کا تحفہ دینے پر غور، یکم مارچ سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی سے متعلق سمری وزارت خزانہ کو ارسال کر دی گئی، وزیر اعظم کی منظوری سے نئی قیمتوں کا اطلاق ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق یکم مارچ سے 15 مارچ تک وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیے جانے کا امکان ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق اوگرا کی جانب سے پٹرول کی قیمت میں 50 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کی سمری وزارت خزانہ کو ارسال کر دی گئی ہے۔ وزرات خزانہ کی جانب سے وزیر اعظم کی منظوری کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی آئندہ 15 روز کیلئے نئی قیمتوں کا اعلان کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب رمضان المبارک کی آمد پر مہنگائی کی شرح میں دوبارہ سے اضافہ شروع ہو گیا۔

رمضان المبارک سے قبل گوشت، آلو، پیاز، چینی، چکن، ٹماٹر سمیت بیشتر اشیاء مزید مہنگی ہو گئیں، ماہ مبارک کے آغاز سے قبل رواں ہفتے کے دوران 19 اشیائے ضرویہ کی قیمتوں میں اضافہ ہونے سے مہنگائی کی ہفتہ وار شرح 3 فیصد سے اوپر چلی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں ضروری اشیاء کی قیمتوں میں ہفتہ وار بنیادوں پر 0.

38 فیصد اور سالانہ بنیادوں پر 0.32 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان بیورو برائے شماریات کی جانب سے جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 27 فروری کوختم ہونے والے ہفتہ میں صارفین کیلئے قیمتوں کا حساس اشاریہ 320.32 پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا جو پیوستہ ہفتہ میں 310.12 پوائنٹس تھا۔گزشتہ ہفتہ کے دوران روزمرہ استعمال کی 11 اشیاء کی قیمتوں میں کمی اور 21 کی قیمتوں میں استحکا م رہا، اس کے برعکس 19 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

ہفتہ رفتہ میں لپٹن چائے کی قیمت میں 6.62 فیصد،بریڈ1.67 فیصد ، دال ماش1.12 فیصد ،سرسوں کا تیل 1.08 فیصد ، لہسن 1 فیصد ، ایل پی جی 0.37 فیصد ،ایک کلوبناسپتی گھی 0.32 فیصد ، دال چنا 0.21 فیصد اور اڑھائی کلوبناسپتی گھی کی قیمت میں 0.11 فیصد کی کمی ہوئی۔ اس کے برعکس ٹماٹرکی قیمت میں 11.49 فیصد ،کیلا8.32 فیصد ،انڈے 5.43 فیصد ، چکن 4.13 فیصد ،آلو2.79 فیصد ، پیاز2.04 فیصد ،بیف1.68 فیصد ، چینی 1.55 فیصد اور سگریٹ کی قیمت میں 0.51 فیصد کا اضافہ ہوا۔

سب سے کم 17732 روپے ماہوار آمدنی رکھنے والے گروپ کیلئے قیمتوں کے حساس اشاریہ میں 0.36 فیصد کا اضافہ ہوا، 17733 روپے سے لیکر 22888 روپے،22889 روپے سے لیکر 29517 روپے، 29518 روپے سے لیکر 44175 اور اس سے زیادہ آمدنی رکھنے والے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اشاریہ میں بالترتیبب 0.38 فیصد ،0.37 فیصد ،0.42 فیصد اور 0.33 فیصد کا اضافہ ہوا۔ صارفین کیلئے قیمتوں کے حساس اشاریہ کا تعین ملک کے 17 بڑے شہروں کی 50 مارکیٹوں میں 51 ضروری اشیاء کی قیمتوں میں کمی بیشی کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ

   وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
 حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
 بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • پٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل 2 روپے 78 پیسے فی لٹر مہنگا
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عوام کا ملا جلا ردعمل
  • پٹرول کی قیمت برقرار‘ ڈیزل 2.78روپے لٹرمہنگا
  • پٹرول کی قیمتیں برقرار، ڈیزل 2 روپے 78 پیسے فی لٹر مہنگا
  • حکومت نے آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کر دیا
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا
  • پیٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل مہنگا ہوگیا
  • حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کردیا