چینی تجارتی وفد کا سعودی عرب کا کامیاب دورہ مکمل
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
چینی تجارتی وفد کا سعودی عرب کا کامیاب دورہ مکمل WhatsAppFacebookTwitter 0 1 March, 2025 سب نیوز
ریاض (شِنہوا) چین کے ایک تجارتی وفد نے سعودی عرب کا 3 روزہ دورہ مکمل کرلیا ہے،اس میں انہوں نے سعودی نمائندوں کے ساتھ اقتصادی و تجارتی تبادلے بڑھانے اور باہمی مفید اور عملی تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
دورے کے دوران وفد نے سعودی عرب کے سیاسی اور کاروباری نمائندوں کو چین کے معاشی نکتہ نگاہ اور تازہ ترین اقدامات سے آگاہ کیا۔ اس دورے کا اہتمام چائنہ کونسل برائے بین الاقوامی تجارتی تشہیر (سی سی پی آئی ٹی) نے کیا تھا ۔
اجلاس میں چین اور سعودی عرب کے درمیان بیلٹ اینڈ روڈ تعاون اور صنعتی و سپلائی چین تعاون کو فعال انداز سے مستحکم کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔ وفد نے 16 اور 20 جولائی کو ہونے والی تیسری چائنہ بین الاقوامی سپلائی چین نمائش میں شرکت پر سعودی وفد کو خوش آمدید کہا۔
فریقین کی رائے میں دوطرفہ اقتصادی و تجارتی تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔
3 روزہ دورے میں دونوں اطراف کے کاروباری اداروں اور تنظیموں نے ایک فورم اور ایک گول میز اجلاس منعقد کیا ۔ کاروباری امور پر تفصیلی بات چیت کی اور تعاون کے متعدد معاہدوں پر دستخط کئے۔
دورے کے دوران سی سی پی آئی ٹی کے نائب صدر یو جیان لونگ کی قیادت میں وفد نے فیڈریشن آف سعودی چیمبرز اور سعودی بیسک انڈسٹریز کارپوریشن سے بات چیت کی۔
وفد نے سعودی عرب میں سعودی ڈریگن سٹی اور ایک چینی شاپنگ مال اور ریاض میں ایک خصوصی طبی لیبارٹری بی جی آئی جینالائیو کا دورہ بھی کیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اپنے افسران کے زیرِ استعمال چینی ساختہ گاڑیاں واپس لینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ جاسوسی کے خدشات اور حساس معلومات کے لیک ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ اقدام چیف آف اسٹاف کے براہِ راست حکم پر کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی اداروں کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ چینی گاڑیوں کے آن بورڈ سسٹمز کے ذریعے حساس ڈیٹا ممکنہ طور پر بیرونی سرورز کو منتقل ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پہلے مرحلے میں وہ افسران نشانہ ہیں جو حساس سکیورٹی عہدوں پر فائز ہیں یا جنہیں خفیہ معلومات تک براہِ راست رسائی حاصل ہے۔ 2026 کی پہلی سہ ماہی تک تمام افسران سے چینی گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض چینی گاڑیوں میں کیمرے، مائیکروفونز، سینسرز اور وائرلیس کنکشن ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہے، جو صارف یا درآمد کنندہ کے علم کے بغیر ڈیٹا بیرونی نیٹ ورکس کو بھیج سکتی ہے۔
ایک سابق اسرائیلی فوجی افسر نے بتایا کہ خطرہ صرف گاڑیوں کے کیمروں یا مائیکروفونز تک محدود نہیں بلکہ ہر ’اسمارٹ‘ کار ایک متحرک کمپیوٹر کی طرح ہے جو حساس مقامات کے قریب ڈیٹا اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسرائیل میں اس سے قبل بھی فوجی تنصیبات اور چھاؤنیوں میں چینی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد تھی۔