ترکیہ: کرد عسکریت پسندوں کا 40 سال بعد جنگ بندی کا اعلان، پی کے کے تحلیل
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
کردستان ورکرز پارٹی ( پی کے کے) نے 40 سال بعد ترکیہ کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کردیا، جیل میں قید پی کے کے رہنما عبداللہ اوکلان نے گروپ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اس ہفتے اوکلان کی جانب سے کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو تحلیل کرنے اور 4 دہائیوں تک ترک ریاست کے خلاف لڑنے کے بعد ہتھیار ڈالنے کے مطالبے کے بعد پی کے کے کی جانب سے یہ پہلا رد عمل تھا۔
پی کے کے کی حامی نیوز ایجنسی ’اے این ایف‘ نے ایک بیان میں اوکلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امن اور جمہوری معاشرے کے لیے رہنما کی اپیل پر عمل درآمد کی راہ ہموار کرنے کے لیے، ہم آج سے جنگ بندی کا اعلان کر رہے ہیں۔
کالعدم کرد عسکریت پسندوں کی کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہم اپنے لیڈر کے مطالبے کے مندرجات سے اتفاق کرتے ہیں اور اس پر عمل کریں گے۔
ترکی، امریکا اور یورپی یونین کی طرف سے دہشت گرد گروپ قرار دیے جانے والے پی کے کے نے 1984 سے بغاوت شروع کر رکھی تھی، جس کا مقصد کردوں کے لیے ایک وطن بنانا تھا، جو ترکی کے ساڑھے 8 کروڑ افراد میں سے تقریباً 20 فیصد ہیں۔
اوکلان کو 1999 میں جیل بھیجنے کے بعد سے اس خونریزی کو ختم کرنے کی متعدد کوششیں کی گئیں، جس میں 40 ہزار سے زائد افراد کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
2015 میں امن مذاکرات کا آخری دور ناکام ہونے کے بعد اکتوبر تک مزید کوئی رابطہ نہیں کیا گیا تھا، جب صدر رجب طیب اردوان کے سخت گیر قوم پرست اتحادی نے تشدد کو مسترد کرنے کی شرط پر اچانک امن کی پیشکش کردی تھی۔
اگرچہ صدر اردوان نے مفاہمت کی حمایت کی تھی، لیکن ان کی حکومت نے حزب اختلاف پر دباؤ بڑھاتے ہوئے سیکڑوں سیاستدانوں، کارکنوں اور صحافیوں کو گرفتار کرلیا تھا۔
اوکلان کے ساتھ ان کے جزیرے کی جیل میں متعدد ملاقاتوں کے بعد کرد نواز ڈی ای ایم پارٹی نے جمعرات کو پی کے کے سے ہتھیار ڈالنے اور تنظیم کی تحلیل کا اعلان کرنے کے لیے کانگریس بلانے کی اپیل کی تھی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا اعلان پی کے کے کے لیے کے بعد
پڑھیں:
نیڈرلینڈز نے مصر کو 3 ہزار 500 سال قدیم مجسمہ واپس کرنے کا اعلان کردیا
نیڈرلینڈز نے مصر کو 3 ہزار 500 سال قدیم مجسمہ واپس کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ایمسٹرڈیم: نیڈرلینڈز کے وزیراعظم ڈک اسخوف نے مصر کے دورے کے دوران اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک میں سامنے آنے والا 3 ہزار 500 سال پرانا تاریخی مجسمہ مصر کو واپس کیا جائے گا۔ یہ اعلان اس موقع پر کیا گیا جب انہوں نے قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھاری مشینری کے بغیر اہرام مصر کیسے تعمیر ہوئے، معمہ حل ہوگیا
یہ مجسمہ فرعون تحتمس سوم کے دورِ حکومت (1479 تا 1425 قبل مسیح) کے ایک اعلیٰ مصری عہدیدار کی نمائندگی کرتا ہے اور تحقیقات کے مطابق 2011 کی عرب بہار کے دوران چوری کرکے غیرقانونی طور پر ملک سے باہر اسمگل کیا گیا تھا، جس کے بعد یہ بین الاقوامی آرٹ مارکیٹ میں فروخت کے لیے سامنے آیا۔
نیڈرلینڈز میں یہ نوادرات ایک آرٹ میلے میں 2022 کے دوران دریافت ہوا تھا، جب ایک نامعلوم شخص نے اس کے مشکوک پس منظر کے بارے میں حکام کو آگاہ کیا۔ بعد ازاں ڈچ پولیس اور کلچرل ہیریٹیج انسپکٹریٹ نے تحقیقات کے بعد تصدیق کی کہ یہ مجسمہ مصر سے لوٹا گیا تھا اور غیرقانونی طور پر باہر لے جایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کے سب سے قدیم زیر زمین شہر میں خاص کیا ہے؟
تحقیقات کے بعد متعلقہ ڈیلر نے رضاکارانہ طور پر یہ مجسمہ حکام کے حوالے کر دیا۔ ڈچ حکومت کے مطابق یہ نوادرات رواں سال کے اختتام تک نیدرلینڈز میں تعینات مصری سفیر کے حوالے کر دیا جائے گا، تاہم حتمی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news عبدالفتاح السیسی فرعون قائرہ مجسمہ مصر نیدر لینڈ