پورٹ ٹرسٹ کی زمینوں کو سیاسی دباؤ سے بالائے طاق ہو کر خالی کرانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) چیئرمین کے پی ٹی نے کہا ہے کہ کے پی ٹی زمینوں پر تجاوزات کو دی جانے والی تمام سندوں کو کیسنل کیا جائے گا، پورٹ ٹرسٹ کی زمینوں کو سیاسی دباؤ سے بالائے طاق ہو کر خالی کرایا جائے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، کمشنر ہاؤس یا اداروں سے سے دی جانے والی تمام سندیں کینسل ہوں گی، ایک ماہ میں 55 ایکڑ زمین کو خالی کرا لیا گیا، واگزار زمین پر چار دیواری لگا کر رینٹ آؤٹ کیا جارہا ہے۔
چیئرمین کے پی ٹی نے کہا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کی تمام زمینوں کو سیاسی دباؤ سے بالائے طاق ہو کر خالی کرایا جائے گا، پورٹ قاسم پر 30 ایکڑ زمین پر قبضہ ہے، 7.
انہوں نے مزید کہا ہے کہ پورٹ قاسم کی زمینوں پر آباد سیلاب متاثرین کو ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں تو رٹ کو چیلنج کیا جاتا ہے، 22 ایکڑ پر بھی کچی آبادی ہے معاملہ عدالت میں ہے، زمینوں کو قبضہ مافیا سے خالی وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی ہے، پورٹ قاسم کی 30 ایکڑ زمینوں کو واگزار کرانے کا گرینڈ آپریشن عنقریب شروع ہونے والا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: زمینوں کو ایکڑ زمین کہا ہے کہ
پڑھیں:
زرداری سیاسی شطرنج کے بڑے کھلاڑی ہیں،27ویں ترمیم باآسانی منظور ہو جائے گی، فیصل واوڈا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ملکی کی ترقی اور استحکام کے لیے27 ویں آئینی ترمیم وقت کی ضرورت بن چکی ہے۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پہلے ملک میں “تاریخ پر تاریخ” چلتی تھی، اب “ترمیم اور ترقی” کا عمل ساتھ ساتھ آگے بڑھے گا۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سیاسی شطرنج کے سب سے بڑے کھلاڑی ہیں اور 27ویں آئینی ترمیم باآسانی منظور ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کا 27ویں ترمیم پر بیان درست سمت میں ایک قدم ہے، جبکہ پی ٹی آئی کی خواہش کے مطابق اس پر مختصر بحث بھی کر لی جائے گی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ 18ویں ترمیم کو ختم نہیں کیا جا رہا بلکہ اس میں بہتری لائی جا رہی ہے تاکہ نظام مزید مؤثر ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں ایک نصاب تعلیم ہونا چاہیے اور سیکورٹی کے معاملات وفاق کے دائرہ اختیار میں آنے چاہئیں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ وفاق کے پاس وسائل کی کمی ہے اور اسے بعض اوقات قرضوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے، جب کہ صوبے مالی طور پر زیادہ خودمختار ہو جاتے ہیں، جس سے توازن میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔