امریکی امداد میں کمی سے عالمی صحت و سلامتی متاثر ہونے کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے امدادی و ترقیاتی مقاصد کے لیے دیے جانے والے مالی وسائل روکے جانے سے دنیا کی صحت، سلامتی اور خوشحالی بری طرح متاثر ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ کا لڑکیوں کے ختنوں کی ظالمانہ رسم کیخلاف مہم تیز کرنے پر زور
نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا کے اس اقدام کے نتیجے میں بہت سے اہم امدادی پروگراموں پر زد پڑے گی۔ مالی وسائل کی غیرموجودگی میں ضروری امدادی کام، ترقیاقی مںصوبے، انسداد دہشتگردی کی کوششیں اور منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے اقدامات کو نقصان ہوگا۔
بحران شدت اختیار کر رہے ہیںسیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہر سال دنیا بھر میں 100 ملین سے زیادہ لوگ امریکی امداد سے مستفید ہوتے رہے ہیں۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ یہ وسائل ایسے موقع پر روکے گئے ہیں جب دنیا میں بحران شدت اختیار کر رہے ہیں اور کروڑوں لوگوں کو بھوک، بیماری اور نقل مکانی کا خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے دنیا بھر میں کمزور اور غیرمحفوظ لوگوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو گی۔
لاکھوں زندگیوں کو خطرہامریکا کی جانب سے امدادی وسائل کی فراہمی روکے جانے سے افغانستان میں 90 لاکھ سےزیادہ لوگوں کو صحت و تحفظ کی خدمات تک رسائی نہیں رہے گی، کیونکہ اس اقدام سے سینکڑوں متحرک طبی ٹیمیں اور دیگر اہم پروگرام غیرفعال ہو جائیں گے۔
امریکا کی جانب سے امدادی وسائل روکے جانے کے باعث شمال مشرقی شام میں 25 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی بند ہو جائے گی۔ اس فیصلے کے اثرات یوکرین میں پہلے ہی محسوس کیے جا رہے ہیں جہاں 10 لاکھ لوگوں کو نقد امداد کی فراہمی روکنا پڑی ہے۔ اسی طرح جنوبی سوڈان میں سوڈانی پناہ گزینوں کے لیے جاری امدادی پروگرام بھی اس فیصلے سے متاثر ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) نے بتایا ہے کہ امدادی وسائل کی عدم فراہمی کے باعث اسے انسداد منشیات کی متعدد کارروائیاں روکنا پڑیں گی، جن میں فینٹانائل کے بحران پر قابو پانے کے اقدامات بھی شامل ہیں جبکہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں میں کمی آئے گی۔
سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ امریکا کے اس فیصلے سے ایچ آئی اوی/ایڈز، تپ دق، ملیریا اور ہیضے پر قابو پانے کے بہت سے پروگراموں کو مالی وسائل کی فراہمی بھی بند ہو جائے گی۔
سیکرٹری جنرل نے امریکا کی حکومت پر زور دیا کہ وہ امدادی وسائل روکنے کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ امریکا کے امدادی کردار میں کمی آنے کے دورس نتائج ہوں گے اور اس اقدام سے ناصرف ضرورت مند لوگوں کو نقصان ہو گا بلکہ عالمی استحکام بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمگلنگ اقوام متحدہ امریکی امداد صحت و صفائی گوتیرش.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسمگلنگ اقوام متحدہ امریکی امداد صحت و صفائی گوتیرش سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ مالی وسائل کی فراہمی امریکا کی لوگوں کو متاثر ہو وسائل کی رہے ہیں
پڑھیں:
حماس کا فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشتگردی قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے “فریڈم فلوٹیلا” پر اسرائیلی قابض افواج کے حملے اور انسانی امدادی مشن کو روکنے کے اقدام کو “منظم ریاستی دہشتگردی” قرار دے دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے ترجمان نے کہا ہےکہ یہ کارروائی آزادی اور حق گوئی کی آواز کو خاموش نہیں کر سکتی، بلکہ اس سے غزہ کے لیے عالمی یکجہتی مزید مضبوط ہو گی۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے ان بہادر رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے جو تمام تر دھمکیوں کے باوجود حق اور انصاف کے مشن پر ثابت قدم رہے۔
بیان میں کہا گیا کہ “فریڈم فلوٹیلا سمیت الجزائر، تیونس اور اردن سے غزہ کے لیے روانہ ہونے والے امدادی قافلے، اسرائیل کی پروپیگنڈا مشین کی ناکامی کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں۔
حماس ترجمان نے مزید کہا کہ فریڈم فلوٹیلا پر قبضہ آزادی کے نعرے کو دبانے میں ناکام رہے گا اور اسرائیل غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ بڑھتی ہوئی عالمی ہمدردی اور یکجہتی کے سیلاب کو نہیں روک سکتا۔
فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت، عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، تاہم عالمی ادارے اور بڑی طاقتیں ایک بار پھر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، جو انسانی حقوق کی ساکھ پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کھلی جارحیت پر اسرائیل کو جوابدہ بنائے اور غزہ کے مظلوم عوام تک امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔
خیال رہےکہ قابض اسرائیلی بحریہ نے 6 جون کو سسلی، اٹلی سے غزہ کے لیے روانہ ہونے والی فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی امدادی کشتی “میڈلین” کو بین الاقوامی پانیوں میں گھیر کر زبردستی اپنے قبضے میں لے لیا۔ کشتی میں خوراک، طبی سامان، بچوں کا دودھ اور دیگر امدادی اشیاء موجود تھیں، جبکہ جہاز پر مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 11 عالمی رضاکار بھی سوار تھے جن میں معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن بھی شامل تھیں۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے فریڈم فلوٹیلا کو گھیرنے کے بعد جہاز کی مواصلاتی نظام کو جام کر دیا، جہاز پر موجود تمام افراد سے فون بند کروائے اور لائیو نشریات بھی بند کر دی گئیں ، ڈرونز سے حملہ کرتے ہوئے ایسا سفید اسپرے استعمال کیا گیا جو جلد کو متاثر کرنے والا تھا۔