صوبائی حکومت کا 9 مئی کے بعد درج سیاسی نوعیت کے مقدمات واپس لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
صوبائی حکومت کا 9 مئی کے بعد درج سیاسی نوعیت کے مقدمات واپس لینے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 1 March, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )خیبرپختونخوا (کے پی) کی صوبائی حکومت نے9 مئی واقعات کے بعد درج ہونے والے بے بنیاد اور سیاسی نوعیت کے مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کرلیا اور اس حوالے سے پراسیکیوٹرز کو ٹاسک دیتے ہوئے مقدمات کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام یوسفزئی نے میڈیا کو بتایا کہ خیبرپختونخوا میں جس کے خلاف بھی بے بنیاد اور سیاسی نوعیت کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آرز) درج کی گئی ہیں واپس لی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس حوالے سے ہدایات جاری کی ہیں کہ پورے صوبے میں دیکھیں، جو بھی غیر قانونی مقدمات ہیں ان کو واپس لیا جائے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے مزید بتایا کہ جو مقدمہ نہیں بنتا ان کو واپس لیا جائے گا، سیاسی بنیادوں پر قائم مقدمات واپس لینے سے عدالتوں پر بھی بوجھ کم ہو جائے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ صرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نہیں بلکہ جن کے خلاف بھی بے بنیاد مقدمات ہیں ان کو واپس لیا جائے گا-
اس ضمن میں ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹرز کو ہوم ڈپارٹمنٹ سے ہدایات جاری ہوئی ہیں کہ میرٹ پر مقدمات کو دیکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ تمام متعلقہ پراسیکیوٹرز میرٹ پر مقدمات کو دیکھیں گے اور اگر ان کے خلاف ثبوت نہیں ہیں تو وہ مقدمہ واپس لیا جائے گا۔محمد انعام یوسفزئی نے کہا کہ پراسیکیوٹرز اپنے کام میں آزاد ہیں، ان پر کسی قسم کا کوئی دبا ئو نہیں ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مقدمات واپس لینے سیاسی نوعیت
پڑھیں:
فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں اب گُڈ طالبان کو برداشت نہیں کیا جائے گا، فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے۔
پشاور میں منعقدہ صوبائی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیکیورٹی صورتحال اور وفاقی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ صوبے میں کسی بھی قسم کا آپریشن برداشت نہیں کیا جائے گا۔
آج میں کہہ رہا ہوں کہ گُڈ طالبان موجود ہیں، آج یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کی موجودگی کو ختم کیا جائے اور اس کے بعد کسی بھی ادارے کا نام لے کر کوئی بھی اسلحے کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کے خلاف فوری کارروائی ہوگی، چاہے کوئی انفرادی شخص ہو یا کوئی ادارہ ہو، گُڈ طالبان کا کنسیپٹ یہاں پر ختم ہے، اب یہ چیز برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ “ماضی کے آپریشنز سے ہمیں کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں ملے، بلکہ عوام اور صوبے کو الٹا نقصان اٹھانا پڑا۔” انہوں نے ڈرون حملوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں میں ڈرون کے ذریعے کیے گئے آپریشنز میں معصوم جانوں کا نقصان ہو رہا ہے، اور اب ایسے کسی بھی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
علی امین گنڈاپور نے پہلی بار کھل کر ریاستی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہی ادارے بعض شدت پسند گروہوں، جنہیں گڈ طالبان کہا جاتا ہے، کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہم مزید یہ برداشت نہیں کریں گے، گڈ طالبان کو ختم کرنا ہوگا اور انہیں فوری طور پر صوبے سے نکالا جائے۔
اے پی سی میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر قبائلی ضلع میں 300 مقامی افراد کو پولیس میں بھرتی کیا جائے گا، تاکہ مقامی سطح پر امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کو بھی واضح پیغام دیا کہ سرحدی علاقوں کی ذمہ داری مرکز کی ہے، لیکن اگر وفاق اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو صوبائی حکومت اپنی پولیس فورس کے ساتھ خود سیکیورٹی کی ذمہ داری اٹھائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی معدنیات پر صوبے کا مکمل اختیار ہے، اور یہ اختیار کسی صورت وفاق کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ قبائلی علاقوں پر وفاقی ٹیکسز کی مخالفت کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے مرکز کا ساتھ نہیں دے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی فورس کو صوبے کے اندر کسی بھی کارروائی کی اجازت نہیں، جب تک صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہ لیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں