پشاور:

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پاک-افغان بارڈر کے ذریعے دوطرفہ تجارت کی اہمیت کو نمایاں کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے صوبائی سطح پر جرگہ تشکیل دے دیا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے پریس سیکریٹری کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے پشاور میں تعینات افعان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے ملاقات کی۔

ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور بشمول باہمی تجارت کے فروغ، علاقائی امن و استحکام، صوبے میں مقیم افعان شہریوں کو درپیش مسائل کے حل سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور افغان قونصل جنرل نے ملاقات میں طورخم پر پاک-افغان سرحد کی بندش سے دونوں اطراف کے تاجروں اور عام لوگوں کو درپیش مشکلات پر بھی گفتگو کی۔

دوران ملاقات ماہ رمضان اور عید الفطر کے پیش نظر سرحد جلد سے جلد کھولنے کے لیے کوششوں پر بھی اتفاق کیا گیا۔

علی امین گنڈاپور نے اس موقع پر کہا کہ سرحد کی بندش کی وجہ سے رمضان کے مہینے میں تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو تکالیف کا سامنا ہے، سرحد کا بند رہنا دونوں اطراف کے لوگوں کے مفاد میں نہیں،  اس کی وجہ سے کاروباری لوگوں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو درپیش تکالیف کے پیش جلد سے جلد بارڈر کو کھولنے کی ضرورت ہے،  بارڈر کھولنے کے لیے ہم اپنی طرف سے کوششیں کر رہے ہیں، افغان سفارت خانہ بھی اس سلسلے میں کردار ادا کرے۔

وزیر اعلی نے کہا کہ خطے میں جاری بدامنی کی وجہ سے دونوں اطراف کے لوگ مشکلات سے دوچار ہوئے ہیں، علاقائی امن پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے، خطے میں پائیدار امن کے لیے مذاکرات اور بات چیت موثر ذریعہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صوبائی سطح پر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے جرگہ تشکیل دیا ہے، وفاقی حکومت کی طرف سے جرگے کے ٹی او آرز کی منظوری کا انتظار ہے۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ جیسے ہی ٹی او آرز طے پاتے ہیں، جرگہ افغانستان بھیجا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ تجارت، علاج اور تعلیم کی غرض سے آنے جانے والوں کی سہولت کے لیے بارڈر پر خصوصی ڈیسک کے قیام کے لیے کوششیں جاری ہیں اور قانونی سفری دستاویزات کے حامل افغان بہن بھائیوں کا خیر مقدم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں علاج معالجے اور تعلیم کے لیے آنے والے افعان باشندوں کو صحت کارڈ اور تعلیم کارڈ کی فراہمی کے لیے متعلقہ بین الاقوامی اداروں سے بات چیت جاری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کے لیے

پڑھیں:

انتظامیہ نے حکومت کی ایماء پر کوئٹہ میں جلسے کی اجازت نہیں دی، تحریک تحفظ آئین

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا جلسہ پرامن ہے۔ اگر انتظامیہ نے جان بوجھ کر جلسے کو خراب کرنیکی کوشش کی تو حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صوبائی رہنماؤں نے کہا ہے کہ 7 نومبر کو ہاکی گراؤنڈ کوئٹہ میں پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے زیراہتمام جلسہ عام منعقد ہوگا۔ پرامن جلسے کا انعقاد سیاسی جماعتوں کا آئینی، قانونی اور جمہوری حق ہے۔ جس میں رکاؤٹ ڈالنے کی ہرگز کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ بلوچستان کے غیور عوام جلسے میں شرکت کرکے رول آف لاء، معاشی عدم استحکام اور دہشتگردی کے خاتمے میں صف اول کا کردار ادا کریں۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی منزل ملک میں جمہوریت کی بحالی، آمریت، نام نہاد فارم 47 حکومت کا خاتمہ ہوگا۔ یہ بات پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ، مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ولایت حسین جعفری، پشتون ملی عوامی پارٹی کے رحیم زیارتوال، بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن بلوچ، پی ٹی آئی کے صوبائی جنرل سیکرٹری جہانگیر رند، سردار زین العابدین خلجی، نور خان خلجی اور دیگر نے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے دفتر میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

پی ٹی آئی کے صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف بلوچستان نے سات نومبر کو کوئٹہ کے ہاکی گراؤنڈ میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جس سے پارٹی کے مرکزی اور صوبائی قائدین نے خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن جلسے کے انعقاد کیلئے ضلعی انتظامیہ کو درخواست دی گئی، جس سے ضلعی انتظامیہ نے صوبائی حکومت کی ایماء پر امن و امان کی خراب صورتحال کو بہانہ بناکر جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سات نومبر کو ہاکی گراؤنڈ میں جلسہ عام منعقد کرے گی۔ پی ٹی آئی کے کارکن جلسے کی کامیابی کیلئے بھر پورتیاریاں کریں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا جلسہ پرامن ہے۔ اگر انتظامیہ نے جان بوجھ کر جلسے کو خراب کرنے کی کوشش کی تو حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ عوام پر مسلط فارم 47 حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ قومی شاہراہوں پرسفر کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔ صوبائی وزراء اورار کان اسمبلی عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے لوٹ مار اور کرپشن میں مصروف ہیں۔ انہیں عوام سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے عبدالرحیم زیارت، بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن بلوچ اور مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ انتظامیہ کا پاکستان تحریک انصاف کے پرامن جلسے کے انعقاد کیلئے اجازت نہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ حکومت جان بوجھ کر سیاسی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے سات نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل جماعتیں ملک میں جمہوری کی بحالی، آمریت، نام نہاد فارم حکومت کے خاتمے تک اپنی جدوجدجاری رکھے گی۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کو گرفتاریوں اور جیلوں سے ڈرایا اور دھمکایا نہیں جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی اور عمران خان ایک قدم پیچھے ہٹیں، حکومت بھی مذاکرات کیلئے راستہ بنائے: فواد چوہدری
  • علی امین گنڈاپور کو کیوں ہٹایا گیا؟ گورنرخیبر پختونخوا کا سوال
  • پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
  • انتظامیہ نے حکومت کی ایماء پر کوئٹہ میں جلسے کی اجازت نہیں دی، تحریک تحفظ آئین
  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • ایکسکلیوسیو سٹوریز اکتوبر 2025
  • رحمان بابا،جن کے افکار ہر زمانے کیلئے مشعل راہ ہیں
  • خیبر، دہشتگردوں نے جرگہ مذاکرات پر مغوی پولیس اہلکار کو رہا کردیا
  • خیبر،جرگہ مذاکرات، دہشتگردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • بلوچستان حکومت کی الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی درخواست