حماس کی جانب سے مذاکرت سے انکار کے بعد غزہ کو امداد کی سپلائی روکنے کا فیصلہ کیا، نیتن
امداد کی ترسیل روکنا سستی بلیک میلنگ ہے، جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے، حماس

جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا اختتام، اسرائیل نے غزہ کیلئے امداد کا داخلہ روک دیا، اسرائیل نے غزہ میں کھانے پینے سمیت ہر قسم کے سامان کا داخلہ روک دیا۔جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد اسرائیل نے غزہ میں کھانے پینے سمیت ہر قسم کے سامان کا داخلہ روک دیا۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا گیا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام اور حماس کی جانب سے بامقصد بات چیت کو جاری رکھنے سے انکار کے بعد 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کو امداد کی سپلائی مکمل طور پر روکنے کا فیصلہ کیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی مدت ختم ہونے پر اسرائیل نے جنگ بندی میں عارضی توسیع کا اعلان کیا تھا۔توسیع کی تجویز امریکا نے دی تھی مگر اب اسرائیل نے یوٹرن لیتے ہوئے امداد کو مکمل طور پر روک دیا ہے۔ دوسری جانب حماس نے جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے پر زور دیا ہے۔حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ غزہ کے لیے امداد کی فراہمی روکنا ‘سستی بلیک میلنگ’ ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ خطے میں استحکام اور قیدیوں کی واپسی کا واحد راستہ معاہدے پر عمل درآمد ہے۔بیان کے مطابق اسرائیلی اقدام جنگی جرم اور معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اسرائیل نے غزہ کے پہلے مرحلے امداد کی روک دیا

پڑھیں:

حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لیے پُرعزم نظر آتی ہے جبکہ غزہ کی تعمیرِ نو میں مسلمان ممالک کا قائدانہ کردار ادا کرنا نہایت ضروری ہے۔

رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حماس اس معاہدے پر قائم رہنے کے لیے کافی پُرعزم ہے۔یہ بات انہوں نے استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سالانہ اقتصادی اجلاس کے شرکا سے خطاب کے دوران کہی؛

اپنے خطاب میں ان انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم غزہ کی تعمیرِ نو میں قائدانہ کردار ادا کرے۔ اس موقع پر ہمیں غزہ کے عوام تک مزید انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے اور پھر تعمیرِ نو کا عمل شروع کرنا ہوگا کیونکہ اسرائیلی حکومت اس سب کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے۔

اجلاس سے ایک روز قبل ترک وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے حماس کے وفد سے ملاقات کی تھی، جس کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے تھے۔

ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتلِ عام کو ختم کرنا ضروری ہے، صرف جنگ بندی کافی نہیں ہے، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔

مزید کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ غزہ پر حکمرانی فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور ہمیں اس حوالے سے احتیاط کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • یوکرین کو کروز میزائل کی فراہمی سے مسائل کے حل میں مدد نہیں ملے گی، روس
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار