کرکٹ لیجنڈ شاہد آفریدی نے بنگلہ دیش پریمیر لیگ (BPL) میں چٹاگانگ کنگز کے لیے خیر سگالی سفیر اور مینٹور کے طور پر اپنی خدمات کے عوض مکمل ادائیگی نہ ملنے پر بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (BCB) سے رابطہ کیا ہے۔

حال ہی میں 3 پاکستانی کھلاڑی بنگلہ دیش پریمیر لیگ سے طے شدہ رقم کی عدم ادائیگی کے تنازعے کی وجہ سے نکل گئے تھے، اور اب ایک اور فرنچائز کے خیر سگالی سفیر، شاہد آفریدی کو بھی اسی مسئلے کا سامنا ہے۔ ٹیم کی انتظامیہ سے بار بار رابطہ کرنے کی کوششوں کے باوجود آفریدی کو کوئی جواب نہیں ملا، جس کے بعد انہوں نے اس معاملے کو بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

شاہد آفریدی نے بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر فاروق احمد کو ای میل کی ہے، جس میں مسئلے کو حل کرنے کے لیے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ اپنی ای میل میں آفریدی نے چٹاگانگ کنگز کی انتظامیہ سے رابطے کی کمی پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا اور درخواست کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کے واجبات ادا کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: اہلیہ سے لڑائی ہو جائے تو بیٹیاں کس کا ساتھ دیتی ہیں، شاہد آفریدی نے بتا دیا

سابق آل راؤنڈر نے واضح کیا ہے کہ اگر مسئلہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ذریعے حل نہیں ہوتا تو وہ مزید کارروائی کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آفریدی نے کہا کہ اگر ضروری ہوا تو وہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے حکام کو اس صورتحال سے آگاہ کریں گے۔

آفریدی کی چٹاگانگ کنگز کے ساتھ شمولیت کو پاکستان اور بنگلہ دیش کے کرکٹ کے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے ایک اہم قدم سمجھا گیا تھا۔ ان کا خیر سگالی سفیر اور مینٹور کے طور پر کردار لیگ کی تشہیر اور نوجوان کھلاڑیوں کو متاثر کرنے کے لیے تھا۔ تاہم، ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے ان کی ٹیم کے ساتھ وابستگی کھٹائی میں پڑگئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش پریمیر لیگ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ چٹاگانگ کنگز شاہد آفریدی واجبات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پریمیر لیگ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ چٹاگانگ کنگز شاہد ا فریدی واجبات بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ چٹاگانگ کنگز شاہد آفریدی کرنے کے لیے

پڑھیں:

دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ

بنگلہ دیش نے خطے میں دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی نئی طاقت بننے کی سمت اہم پیش رفت شروع کر دی ہے۔

حکومت نے ایک خصوصی ڈیفنس اکنامک زون کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں ڈرونز، سائبر سسٹمز، ہتھیار اور گولہ بارود نہ صرف ملکی ضرورت کے لیے بلکہ برآمدات کے لیے بھی تیار کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان

حکام کے مطابق، یہ اقدام خود انحصار دفاعی صنعتی ڈھانچے کی تعمیر کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے، حکومت کا تخمینہ ہے کہ تقریباً 1.36 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، غیر ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔

???? | Breaking Analysis | #BDMilitary
???????? Bangladesh moves from consumer to producer. Dhaka’s latest policy push—anchored in the establishment of a dedicated Defence Economic Zone (DEZ)—signals a decisive stride toward self-reliance in military manufacturing and export orientation.… pic.twitter.com/WdHgoUvJ33

— BDMilitary (@BDMILITARY) November 3, 2025

چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پہلے ہی ایسی پالیسی اقدامات کی منظوری دے دی ہے جن کے ذریعے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، بنگلہ دیش آرمی کو قومی دفاعی صنعت پالیسی کے مسودے کی تیاری کا کام سونپا گیا ہے۔

غیر ملکی دلچسپی اور برآمدی عزائم

میڈیا رپورٹس کے مطابق، کئی غیر ملکی حکومتوں اور کمپنیوں نے بنگلہ دیش کے ابھرتے ہوئے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اگرچہ مخصوص ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، لیکن حکام نے تصدیق کی کہ بات چیت ’دوستانہ ممالک‘ کے ساتھ جاری ہے۔

بنگلہ دیش اکنامک زون اتھارٹی اور بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی  کے چیئرمین اشک محمود بن ہارون نے کہا کہ زون کی جگہ کا تعین ابھی باقی ہے۔ ’ہم پالیسی فریم ورک تیار کر رہے ہیں اور شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد دفاعی شعبے کو برآمدی بنیاد پر استوار کرنا ہے۔‘

ملکی ضرورت اور عالمی منڈی

اس وقت بنگلہ دیش کی دفاعی ضروریات کا تخمینہ 8,000 کروڑ ٹکا لگایا گیا ہے، جس میں مسلح افواج، بارڈر گارڈ، کوسٹ گارڈ، پولیس اور دیگر نیم فوجی اداروں کی ضروریات شامل ہیں۔

حکام کا خیال ہے کہ مقامی صنعت اس طلب کو پورا کر سکتی ہے اور آگے چل کر عالمی منڈی میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ

تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ملکی طلب پر انحصار کافی نہیں ہوگا، صدر بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز اے این ایم منیر الزمان کے مطابق صنعت کو پائیدار بنانے کے لیے ہمیں برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔

’عالمی دفاعی منڈی میں مقابلہ سخت ہے، اور کامیابی کے لیے ٹیکنالوجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔‘

نجی شعبے کی شمولیت ناگزیر

فائنانس سیکرٹری ایم ڈی خیرالزمان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح نجی شعبے کا کردار بنگلہ دیش کے لیے بھی اہم ہے۔

انہوں نے لاک ہیڈ مارٹن اور میک ڈونل ڈگلس جیسی کمپنیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کو کئی مالیاتی سالوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

جبکہ وزارتِ خزانہ زمین کے حصول کے لیے غیر استعمال شدہ سرکاری فیکٹریوں کو بروئے کار لانے پر غور کر رہی ہے۔

علاقائی موازنہ اور چیلنجز

حکام نے تسلیم کیا کہ بنگلہ دیش ابھی پاکستان اور بھارت جیسے ہمسایہ ممالک سے پیچھے ہے، پاکستان نے گزشتہ 4 سالوں میں ہر سال تقریباً 450 ملین ڈالر دفاعی پیداوار میں لگائے۔

جبکہ بھارت کی سالانہ سرمایہ کاری 2.7 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کی دفاعی صنعت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔

پالیسی خامیاں اور قانونی رکاوٹیں

اگرچہ غیر ملکی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن حکام نے اعتراف کیا کہ قوانین اور خریداری پالیسیوں کی موجودہ صورت نجی شعبے کی شمولیت میں رکاوٹ ہے۔

وزارتِ صنعت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کار قانونی ضمانتیں چاہتے ہیں جو فی الحال دستیاب نہیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ملبوسات کی نئی عالمی منزل، چینی سرمایہ کاری میں اضافہ

ستمبر کے اجلاس میں شرکا نے نئے قوانین، سرمایہ کاری کے تحفظ اور ایک مستقل رابطہ ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی، اس کے علاوہ، ترکی اور پاکستان کے ماڈلز سے استفادہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔

کامرس سیکریٹری محبوب الرحمن نے کہا کہ اگر منصوبہ بروقت شروع کر دیا گیا تو بنگلہ دیش بھی پاکستان کی سرمایہ کاری کی سطح تک پہنچ سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نیا زون گیزپور کے بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری کی طرز پر قائم کیا جا سکتا ہے۔

طویل المدتی وژن

اگرچہ ماہرین کے مطابق ایک مکمل دفاعی ایکو سسٹم قائم کرنے میں 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں، لیکن بنگلہ دیشی قیادت پُرعزم ہے۔

پالیسی اصلاحات، نجی شعبے کی شمولیت، اور بین الاقوامی تعاون کے امتزاج سے بنگلہ دیش مستقبل میں علاقائی اسلحہ برآمد کنندہ ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز ایکو سسٹم بنگلہ دیش بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری دفاعی پیداوار دفاعی سازوسامان سرمایہ کار کامرس سیکریٹری لاک ہیڈ مارٹن میک ڈونل ڈگلس

متعلقہ مضامین

  • کراچی : معافی مانگنے پر پہلے ای چالان پر چھوٹ، 14دن میں ادائیگی پر جرمانہ آدھا کرنے کا فیصلہ
  • بنگلادیش کے چیف ایڈوائزر سے ترکیہ کے پارلیمانی وفد کی ملاقات، باہمی تعلقات مزید مستحکم کرنے پر اتفاق
  • بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایک مرتبہ ایشیا کپ کی ٹرافی کی ڈیمانڈ کردی
  • دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
  • بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان
  • بی سی سی آئی کا ورلڈ کپ فاتح ویمنز ٹیم سے شرمناک صنفی امتیاز سامنے آگیا
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
  • شریاس ایّر کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا
  • بچوں کا ٹیلنٹ اجاگر کرنے پر  پاک فوج کو سلام: شاہد آفریدی