ادارہ شماریات نے فروری کے لیے ماہانہ مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کردیے ہیں۔

ادارہ شماریات کے مطابق فروری میں ملک میں مہنگائی میں 0.83 کمی ہوئی ہے اورمہنگائی کی سطح 1.52 ریکارڈ کی گئی۔

جاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ مہینے شہروں میں مہنگائی کی شرح 0.65 جبکہ دیہات میں 1.10 فیصد کم ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق فروری کے مہینے میں شہروں میں تازہ پھل 14.

99 جبکہ چینی 9.35 فیصد مہنگی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں مہنگائی کی شرح کم ہے، مریم نواز کا دعویٰ

شہروں میں دال مونگ 32.65 فیصد، بیسن 28.97 اور دال چنا 25.40 فیصد مہنگی ہوئی۔

ادارہ شماریات کے مطابق فروری میں مشروبات 1.16 فیصد اور خوردنی گھی میں 0.66 فیصد مہنگائی ریکارڈ ہوا۔

گزشتہ مہینے شہروں میں سبزیاں 16.73 جبکہ انڈے 14.23 فیصد، دال چنا 10.21، بیسن 8.68 اور گندم 2.9 فیصد سستی ہوئی۔

دوسری طرف دیہات میں ایک مہینے میں تازہ پھل 13.97 فیصد، چینی 9.73 فیصد، گوشت 0.91 فیصد اور مصالحے 0.57 فیصد مہنگے ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Inflation فروری مہنگائی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مہنگائی

پڑھیں:

درآمدات قابو میں رکھنے کیلیے شرح سود میں استحکام وقت کی ضرورت

کراچی:

اسٹیٹ بینک آف پاکستان 30 جولائی کو اپنی مانیٹری پالیسی کااعلان کرنے جا رہا ہے اور اس وقت سب کی نظریں اس فیصلے پر جمی ہیں کہ آیا شرح سود میں مزید کمی کی جائے گی یا اسے برقرار رکھا جائے گا۔

ماہر معیشت کے طور پر میری رائے میں موجودہ حالات میں شرح سود کو تبدیل نہ کرنا ہی دانشمندی ہے، پاکستان نے حالیہ مہینوں میں شرح سود میں نمایاں کمی دیکھی ہے ، جو 22 فیصد سے گھٹ کر مئی 2025 میں 11 فیصد تک آ چکی ہے۔

یہ صرف کمی نہیں بلکہ پالیسی میں ایک واضح تبدیلی ہے۔ اگرچہ اس سے قرض داروں کو ریلیف ملا اور معیشت کو سہارا دیاگیا لیکن اس کے اثرات زمین پر آنے میں وقت لگتا ہے۔

مہنگائی میں حالیہ سال بہ سال کمی بنیادی طور پر "بیس ایفیکٹ" کی وجہ سے ہے، نہ کہ کسی بنیادی بہتری کی وجہ سے۔ توانائی نرخوں میں ممکنہ اضافہ، عالمی اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور ترسیلات زرکی مراعات میں کمی جیسے عوامل آئندہ مہینوں میں مہنگائی کو دوبارہ 7 سے 9 فیصدکی حد میں لے جا سکتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کا مہنگائی کا طویل مدتی ہدف 5 سے 7 فیصد ہے، جسے حاصل کرنے کیلیے حقیقی شرح سودکو مثبت 3 سے 5 فیصدکے درمیان رکھنا ضروری ہے تاکہ درآمدات کو قابو میں رکھا جا سکے، کرنسی کو مستحکم رکھا جا سکے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • روس میں شدید زلزلے کے بعد جاپان اور امریکا سے لے کر آسٹریلیا اور تائیوان تک سونامی الرٹ جاری، آفٹر شاکس ایک مہینے تک جاری رہنے کا امکان
  • آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کردی
  • حکومتی وزیر کا ملک میں مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آ جانے کا دعوٰی
  • عوام پر مہنگائی کے بم گرنے کا سلسلہ جاری
  • مہنگائی ایک سال میں 23.4سے کم ہو کر 4.5فیصد ہوگئی ‘ وزارت خزانہ ماہانہ اقتصادی آئوٹ لک جاری 
  • مہنگائی کی شرح ایک سال میں 23.4 فیصد سے کم ہوکر 4.5 فیصد پر پہنچ گئی، وزارت خزانہ
  • مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہو کر 4.5 فیصد پر آگئی
  • امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ‘ تمام تجارتی اشیا پر 15 فیصد ٹیرف عائد ہو گا
  • ایئرعربیہ نے پاکستان کے 2 بڑے شہروں کیلئے اپنی پروازیں بڑھادیں
  • درآمدات قابو میں رکھنے کیلیے شرح سود میں استحکام وقت کی ضرورت