فروری میں کن اشیا کی قیمتیں کم ہوئیں اور کن کی زیادہ؟ اعدادوشمار جاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ادارہ شماریات نے فروری کے لیے ماہانہ مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کردیے ہیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق فروری میں ملک میں مہنگائی میں 0.83 کمی ہوئی ہے اورمہنگائی کی سطح 1.52 ریکارڈ کی گئی۔
جاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ مہینے شہروں میں مہنگائی کی شرح 0.65 جبکہ دیہات میں 1.10 فیصد کم ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق فروری کے مہینے میں شہروں میں تازہ پھل 14.
یہ بھی پڑھیے: پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں مہنگائی کی شرح کم ہے، مریم نواز کا دعویٰ
شہروں میں دال مونگ 32.65 فیصد، بیسن 28.97 اور دال چنا 25.40 فیصد مہنگی ہوئی۔
ادارہ شماریات کے مطابق فروری میں مشروبات 1.16 فیصد اور خوردنی گھی میں 0.66 فیصد مہنگائی ریکارڈ ہوا۔
گزشتہ مہینے شہروں میں سبزیاں 16.73 جبکہ انڈے 14.23 فیصد، دال چنا 10.21، بیسن 8.68 اور گندم 2.9 فیصد سستی ہوئی۔
دوسری طرف دیہات میں ایک مہینے میں تازہ پھل 13.97 فیصد، چینی 9.73 فیصد، گوشت 0.91 فیصد اور مصالحے 0.57 فیصد مہنگے ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Inflation فروری مہنگائیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مہنگائی
پڑھیں:
درآمدات قابو میں رکھنے کیلیے شرح سود میں استحکام وقت کی ضرورت
کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان 30 جولائی کو اپنی مانیٹری پالیسی کااعلان کرنے جا رہا ہے اور اس وقت سب کی نظریں اس فیصلے پر جمی ہیں کہ آیا شرح سود میں مزید کمی کی جائے گی یا اسے برقرار رکھا جائے گا۔
ماہر معیشت کے طور پر میری رائے میں موجودہ حالات میں شرح سود کو تبدیل نہ کرنا ہی دانشمندی ہے، پاکستان نے حالیہ مہینوں میں شرح سود میں نمایاں کمی دیکھی ہے ، جو 22 فیصد سے گھٹ کر مئی 2025 میں 11 فیصد تک آ چکی ہے۔
یہ صرف کمی نہیں بلکہ پالیسی میں ایک واضح تبدیلی ہے۔ اگرچہ اس سے قرض داروں کو ریلیف ملا اور معیشت کو سہارا دیاگیا لیکن اس کے اثرات زمین پر آنے میں وقت لگتا ہے۔
مہنگائی میں حالیہ سال بہ سال کمی بنیادی طور پر "بیس ایفیکٹ" کی وجہ سے ہے، نہ کہ کسی بنیادی بہتری کی وجہ سے۔ توانائی نرخوں میں ممکنہ اضافہ، عالمی اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور ترسیلات زرکی مراعات میں کمی جیسے عوامل آئندہ مہینوں میں مہنگائی کو دوبارہ 7 سے 9 فیصدکی حد میں لے جا سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کا مہنگائی کا طویل مدتی ہدف 5 سے 7 فیصد ہے، جسے حاصل کرنے کیلیے حقیقی شرح سودکو مثبت 3 سے 5 فیصدکے درمیان رکھنا ضروری ہے تاکہ درآمدات کو قابو میں رکھا جا سکے، کرنسی کو مستحکم رکھا جا سکے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کیا جا سکے۔