UrduPoint:
2025-09-20@15:01:26 GMT
ملک میں ہفتہ وار مہنگائی بڑھنے کی شرح میں 1.34 فیصد کی کمی واقع ہوئی. ادارہ شماریات
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 ستمبر ۔2025 )وفاقی ادارہ شماریات نے دعوی کیا ہے کہ ملک میں 18 ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی بڑھنے کی شرح میں 1.34 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس کی وجہ ٹماٹر اور پیاز جیسی جلد خراب ہونے والی اشیاءکی فراہمی میں بہتری ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں معمولی ردوبدل میں حکومتی اقدامات کا کوئی عمل دخل نہیں بلکہ اس کی وجہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا سمیت ملک کے دیگر حصوں میں مون سون کا خاتمہ اور متاثرہ علاقوں میں سیلابی پانی واپس جانا ہے جس کے باعث سبزیوں اور پھلوں کی سپلائی معمول پر آرہی ہے.
(جاری ہے)
ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ہفتہ وار بنیاد پر قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے ٹماٹر کی قیمتیں 23.11 فیصد، چکن 12.74 فیصد، پہلی سہ ماہی کے بجلی چارجز 6.21 فیصد، کیلے 5.07 فیصد، گندم کا آٹا 2.60 فیصد، پیاز 1.17 فیصد، مسور کی دال 0.64 فیصد، چنے کی دال 0.47 فیصد اور لہسن 0.46 فیصد کم ہوئے ہیں دوسری جانب ڈیزل کی قیمتوں میں 1.06 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، انڈے 0.91 فیصد، باسمتی ٹوٹا ہوا چاول 0.84 فیصد، جارجٹ 0.83 فیصد،اری-6/9 چاول 0.78 فیصد، لکڑی 0.59 فیصد، مٹن اور بیف 0.31 فیصد، سبزیوں کا گھی (1 کلو) 0.25 فیصد، انرجی سیور 0.23 فیصد اور مونگ کی دال 0.10 فیصد بڑھ گئی ہیں. ادارہ شماریات کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی اور19 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیاد پر 17 ہزار 732 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.43 فیصد کمی کے ساتھ 3.82فیصد رہی 17 ہزار 733 روپے سے 22 ہزار 888 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 1.59 فیصد کمی کے ساتھ 4.02 فیصد اور 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.34 فیصد کمی کے ساتھ4.89 فیصد ریکارڈ کی گئی. ادارہ شماریات کے مطابق 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.31 فیصد کمی کے ساتھ 4.97 فیصد رہی اور 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار1.23فیصد کمی کے ساتھ 3.47فیصد رہی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
عالمی پانی کا نظام غیر مستحکم ہوگیا ، سیلاب اور خشک سالی کے خطرات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے . عالمی موسمیاتی ادارہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر ۔2025 )عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کہا ہے کہ دنیا کے پانی کا نظام غیر مستحکم ہو گیا ہے اور سیلاب اور خشک سالی کے خطرات مسلسل بڑھ رہے ہیں رپورٹ کے مطابق عالمی موسمیاتی ادارے نے بتایا ہے کہ پانی کا نظام اب تیزی سے غیر مستحکم اور شدید ہوگیا ہے، جس کے باعث پانی کے بہاﺅ میں اتار چڑھا ﺅآرہا ہے اور کبھی سیلاب، کبھی خشک سالی دیکھنے کو مل رہی ہے.(جاری ہے)
ڈبلیو ایم او کی رپورٹ میں زیادہ یا کم پانی کے لوگوں کی زندگی اور معیشت پر پڑنے والے اثرات کو بیان کیا گیا ہے 2024 میں دنیا کے صرف ایک تہائی دریاﺅں کے علاقے عام حالات میں تھے، جب کہ باقی علاقے یا تو زیادہ پانی یا کم پانی والے تھے اور یہ مسلسل چھٹے سال ہے کہ پانی کے نظام میں توازن نہیں رہا سال 2024 مسلسل تیسرے سال کے لئے گلیشیئر کے بڑے پیمانے پر پگھلنے کا سال تھا، کئی چھوٹے گلیشیئر والے علاقے پہلے ہی یا جلد اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں گلیشیئر اپنا زیادہ سے زیادہ پانی بہا چکا ہوتا ہے اور اس کے بعد گلیشیئر کے سکڑنے کی وجہ سے پانی کا بہا ﺅکم ہونا شروع ہو جاتا ہے 1990 کی دہائی سے تقریبا ہر جگہ گلیشیئر پگھلنے لگے ہیں اور 2000 کے بعد یہ عمل اور بھی تیز ہو گیا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ گرمیوں میں برف زیادہ پگھل رہی ہے اور سردیوں میں نئی برف جمع ہونے کی شرح کم ہے، 2024 میں گلیشیئر نے 450 گیگا ٹن پانی کھویا، جو دنیا کے سمندر کی سطح میں 1.2 ملی میٹر اضافے کے برابر ہے. ڈبلیو ایم او کی سیکرٹری جنرل سیلسٹ سالو نے کہا کہ پانی ہمارے معاشرے کی زندگی کے لیے ضروری ہے، یہ ہماری معیشت چلانے میں مدد دیتا ہے اور ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھتا ہے، لیکن دنیا کے پانی کے وسائل پر دبا بڑھ رہا ہے اور پانی سے جڑے شدید خطرات لوگوں کی زندگی اور روزگار پر زیادہ اثر ڈال رہے ہیں اقوام متحدہ کے واٹر کے مطابق تقریبا 3 ارب 6 کروڑ افراد سال میں کم از کم ایک مہینے کے لیے صاف پانی تک نہیں پہنچ پاتے اور توقع ہے کہ 2050 تک یہ تعداد 5 ارب سے زیادہ ہو جائے گی، دنیا پانی اور صفائی کے حوالے سے مقررہ ترقیاتی ہدف 6 سے کافی پیچھے ہے. رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ سالوں میں دنیا کے صرف ایک تہائی دریاں کے علاقوں میں پانی کا بہا عام حالات کے مطابق رہا، جب کہ باقی دو تہائی علاقوں میں پانی یا تو زیادہ تھا یا کم، جو پانی کے نظام کے بڑھتے ہوئے غیر مستحکم ہونے کو ظاہر کرتا ہے 2024 میں دنیا کے تقریبا 60 فیصد علاقوں میں دریا کا پانی عام حالت سے مختلف تھا، گزشتہ چھ سالوں میں بھی دنیا کے صرف ایک تہائی علاقوں میں پانی کا بہا معمول کے مطابق رہا 2024 میں وسطی اور شمالی یورپ اور ایشیا کے کچھ علاقوں، جیسے قازقستان اور روس کے دریاﺅں میں پانی کا بہا ﺅ معمول سے زیادہ یا بہت زیادہ رہا اہم دریاں جیسے ڈینوب، گنگا، گوداوری اور سندھ میں پانی کی سطح معمول سے زیادہ تھی، زیر زمین پانی کی سطح جانچنے کے لیے 47 ممالک کے 37 ہزار 406 اسٹیشنز کا ڈیٹا استعمال کیا گیا. زیر زمین پانی کی سطح مقامی علاقوں میں مختلف ہوتی ہے کیونکہ زمین کے اندر پانی کے ذخائر اور انسانی سرگرمیاں، جیسے پمپنگ اثر ڈالتی ہیں، لیکن بڑے علاقوں میں کچھ واضح رجحانات دیکھے گئے 2024 میں مطالعہ کیے گئے اسٹیشنز میں سے 38 فیصد میں پانی کی سطح معمول کے مطابق تھی، 25 فیصد میں کم یا بہت کم تھی اور 37 فیصد میں زیادہ یا بہت زیادہ تھی تاریخی جائزے کے مطابق دنیا کے تقریبا 30 فیصد علاقے میں خشک حالات تھے، 30 فیصد میں حالات معمول کے مطابق تھے اور باقی 30 فیصد میں پانی زیادہ تھا 2024 میں خشک علاقوں کا رقبہ 2023 کے مقابلے میں کم ہو گیا، جب کہ پانی زیادہ والے علاقوں کا رقبہ تقریبا دوگنا بڑھ گیا.