چربی والے جگر کے مریضوں میں قبل از وقت موت کا خطرہ کن 3 بیماریوں کے باعث بڑھ جاتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
ایک نئی طبی تحقیق کے مطابق اگر چربی والے جگر کے مریضوں کو بلند فشارِ خون (بلڈ پریشر)، ذیابطیس یا نارمل کولیسٹرول (ایچ ڈی ایل) کی کمی کا سامنا ہو تو ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔
یہ تحقیق کلینیکل گیسٹرو اینٹرولوجی اینڈ ہیپاٹولوجی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ ماہرین کے مطابق ان میں سے سب سے زیادہ خطرناک مرض بلڈ پریشر ہے جو چربی والے جگر کے مریضوں میں موت کا امکان 40 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ ذیابطیس یا پری-ذیابطیس سے یہ خطرہ 25 فیصد اور ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی کمی سے 15 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں بڑی طبی پیشرفت، جگر کا پہلا کامیاب ٹرانسپلانٹ
تحقیق کے مرکزی مصنف ڈاکٹر میتھیو ڈیوکووچ کا کہنا ہے کہ اب تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ ذیابطیس سب سے خطرناک ہے لیکن نتائج سے پتا چلا کہ بلند فشارِ خون زیادہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
عالمی اعداد و شماردنیا کی ایک تہائی سے زائد آبادی کو چربی والے جگر یا میٹابولک ڈس فنکشن ایسوسی ایٹڈ اسٹیٹوٹک لیور ڈیزیز (MASLD) لاحق ہے۔ یہ بیماری جگر میں چربی جمع ہونے سے پیدا ہوتی ہے جس کے باعث جگر کو نقصان اور آخرکار داغ پڑ جاتے ہیں۔ یہ زیادہ تر موٹاپے، ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر، بلند شوگر اور ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی کمی سے منسلک ہے۔
امریکی محققین نے 22 ہزار افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جو 1988 سے 1994 اور 1999 سے 2018 تک نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے میں شامل تھے۔ نتائج کے مطابق ایک اضافی مرض کے ساتھ موت کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ 2 بیماریوں کے ساتھ یہ خطرہ 66 فیصد ہو جاتا ہے، بیماریوں کے ساتھ 80 فیصد بڑھ جاتا ہے جبکہ 4 بیماریوں کے ساتھ خطرہ دوگنا سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جگر کی چربی ختم کرنے کے لیے یہ زبردست قہوہ پیجیے
مزید یہ کہ جتنا کسی فرد کا باڈی ماس انڈیکس زیادہ ہوگا اتنا ہی اس کے مرنے کا امکان بڑھتا ہے۔
تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر نورہ ٹیرالٹ کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ڈاکٹروں کو رہنمائی فراہم کرتے ہیں کہ وہ فاتی لیور کے مریضوں کا علاج کرتے وقت کن عوامل پر زیادہ توجہ دیں تاکہ بہترین دیکھ بھال فراہم کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلڈ پریشر تحقیق جگر چربی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلڈ پریشر چربی والے جگر بیماریوں کے کے مریضوں بلڈ پریشر کے ساتھ موت کا
پڑھیں:
مائیکرو پلاسٹکس ہماری روزمرہ زندگی میں خاموش خطرہ بن گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماہرین کے مطابق ہم بغیر محسوس کیے مسلسل مائیکرو پلاسٹکس کا استعمال بھی کر رہے ہیں اور انہیں نگل بھی رہے ہیں۔ یہ باریک ذرات کھانے، پانی اور سانس کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوتے رہتے ہیں جبکہ عام استعمال کی متعدد مصنوعات میں بھی ان چھوٹے ذرات کی موجودگی پائی گئی ہے۔
مائیکرو پلاسٹک اصل میں وہ پلاسٹک ہے جو وقت کے ساتھ ٹوٹ کر اتنے چھوٹے ٹکڑوں میں بدل جاتا ہے کہ وہ آنکھ سے دکھائی نہیں دیتے۔ کراچی یونیورسٹی کے پروگرام باخبر سویرا میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر وقار احمد نے بتایا کہ ہماری روزمرہ استعمال کی بے شمار چیزوں میں یہ پلاسٹک شامل ہوتا ہے لیکن ہمیں اس کی معلومات نہیں دی جاتیں۔ خواتین کے استعمال میں آنے والے فیس واش میں استعمال ہونے والے ذرات بھی دراصل مائیکرو پلاسٹکس ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر وقار احمد کے مطابق ہر ہفتے انسان تقریباً پانچ گرام تک پلاسٹک اپنے جسم میں لے جاتا ہے جو ایک کریڈٹ کارڈ کے وزن کے برابر ہے۔ جو پانی ہم پیتے ہیں، جو غذا ہم کھاتے ہیں اور جو ہوا ہم سانس کے ذریعے اپنے جسم میں لے جاتے ہیں، ان سب میں مائیکرو پلاسٹکس شامل ہیں۔ مختلف سائنسی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارکیٹ میں دستیاب زیادہ تر بوتل بند پانی میں بھی پلاسٹک کے باریک ذرات موجود ہیں جبکہ ان میں پوشیدہ کیمیکلز بھی شامل ہوتے ہیں جو امراض قلب، ہارمون عدم توازن اور حتیٰ کہ کینسر کا بھی سبب بن سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف پلاسٹک ہی نہیں بلکہ ڈسپوزیبل مصنوعات جیسے ماسک، سرنجز، دستانے اور سرجیکل آلات بھی صحت کو متاثر کرتے ہیں کیونکہ یہ ایک بار استعمال کے بعد پلاسٹک کچرے میں اضافہ کرتے ہیں اور بالآخر ماحول میں ہی واپس شامل ہو جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے سائنس دان اب یہ تحقیق کر رہے ہیں کہ یہ باریک ذرات انسانی خون اور پھیپھڑوں تک کیسے پہنچتے ہیں اور ان سے بچاؤ کے مؤثر طریقے کیا ہو سکتے ہیں۔