یورپ جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
یورپی یونین نے پاکستان میں اسکلز ڈیولپمنٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس سے ہنرمند پاکستانیوں کو یورپ جانے کا موقع مل سکے گا۔
تفصیلات کے مطابق یورپی یونین نے پاکستانی مزدوروں کو یورپی منڈیوں کے تقاضوں کے مطابق مہارتیں فراہم کرنے کے لیے ایک خصوصی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
’خواہش مند پاکستانی تارکین وطن کے لیے محفوظ ہجرت کے راستے‘ کے عنوان سے منعقدہ مکالمے کے دوران ایک سینئر عہدیدار نے اس حوالے سے اعلان کیا۔
پاکستان میں یورپی یونین کے وفد کے نائب سربراہ فلپ اولیور گراس نے کہا کہ یورپی منڈیوں میں ہنر مند کارکنوں کی کمی ہے، اور اس خلا کو پُر کرنے کے لیے یورپی یونین پاکستانی مزدوروں کی تکنیکی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے ہنر کی ترقی کا پروگرام متعارف کروا رہی ہے۔
انہوں نے یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کے ساتھ منظم ہجرت کے فروغ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہنر مند افراد جب بیرون ملک کام کے مواقع حاصل کرتے ہیں تو اس سے نہ صرف ان کی زندگی میں بہتری آتی ہے بلکہ میزبان ممالک کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
گراس نے اس چیلنج کو تسلیم کیا کہ اگرچہ یورپ کو مزدوروں کی کمی کا سامنا ہے، لیکن بہت سے پاکستانی تارکین وطن مطلوبہ مہارتوں پر پورا نہیں اترتے۔فلپ اولیور گراس نے یورپی یونین کے ٹیلنٹ پارٹنرشپ پروگرام پر بھی روشنی ڈالی، جس کا مقصد پاکستان کی افرادی قوت کو یورپی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تیار کرنا ہے۔
اس سلسلے میں یورپی یونین نے پیشہ ورانہ تربیت، مائیگریشن گورننس، اور دوبارہ انضمام کے اقدامات کی حمایت کے لیے 2021 سے 2027 کے دوران 20 ملین یورو مختص کیے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: یورپی یونین کے لیے
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انہوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔