جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران مزید 116 فلسطینی شہید ہوئے، اسامہ حمدان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
غزہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے سینیئر رہنماء کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت اور وزیراعظم غزہ پر دوبارہ چڑھائی کیلئے کوششں کر رہے ہیں۔ اسامہ حمدان کے مطابق جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں تاخیر اسرائیلی حکومت کے منصوبے کا حصہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس کے سینیئر رہنماء اسامہ حمدان نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران غزہ میں مزید 116 فلسطینی شہید ہوئے۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کے آخری گروپ کی رہائی کئی دنوں تک مؤخر کی۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں سے رہا فلسطینیوں پر آخری وقت تک بہیمانہ تشدد ہوا اور انھیں بھوکا پیاسا رکھا گیا۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیل نے رفح سرحدی کراسنگ سے امدادی اور تجارتی سامان کو غزہ میں داخل ہونے سے روکا، اسرائیلی حکومت نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنے کی سر توڑ کوششیں کیں۔ حماس رہنما نے کہا کہ اسرائیلی حکومت اور وزیراعظم غزہ پر دوبارہ چڑھائی کیلئے کوششں کر رہے ہیں۔ اسامہ حمدان کے مطابق جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں تاخیر اسرائیلی حکومت کے منصوبے کا حصہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی حکومت نے کہا کہ
پڑھیں:
ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک وزیر خارجہ حکان فدان اور ان کے مصری ہم منصب بدر عبدالطیف کے درمیان غزہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک ٹیلی فونک گفتگو میں نہ صرف فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر تبادلہ خیال کیا بلکہ باہمی تعلقات اور خطے کے دیگر اہم امور پر بھی بات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فدان اور عبدالطیف نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری فوری طور پر کردار ادا کرے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید جانی اور مالی نقصان سے بچایا جاسکے، دونوں وزرائے خارجہ نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور امدادی سامان کی بلا رکاوٹ ترسیل پر بھی زور دیا۔
ترکی اور مصر کے درمیان اس اہم رابطے کو خطے میں جاری بحران کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک ماضی میں فلسطینی عوام کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اس تمام صورتحال میں یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کررہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔