پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سیکرٹری خزانہ کو آج یا کل پیش ہونے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی ) نے سیکرٹری خزانہ کو آج یا کل پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت پی اے سی اجلاس ہوا جس میں اکنامک افیئرز ڈویژن اور وزارت خارجہ کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
وزارت خزانہ کے سینیئر افسران نے آئی ایم ایف ٹیم کی وجہ سے سیکرٹری کی غیر حاضری قرار دی جس پر چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ ہمیں یہ وضاحت قبول نہیں، آج یا کل اجلاس میں سیکرٹری کو پیش ہونا ہوگا۔
ممبر کمیٹی عمر ایوب نے کہا کہ وزارت اکنامک افیئرز دنیا کے ساتھ معاشی تعلقات کا چہرہ ہے، جو بجٹ اکنامک افیئرز ڈویژن بتا رہا ہے، اس طرح معاملات نہیں چلائے جاتے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مارچ 18 کو وزارت خزانہ کے ساتھ آڈٹ پیراز پر ان معالات کو دیکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے سوال کیا کہ اداروں میں بجٹ اندازے کیوں غلط ہوتے ہیں؟ آڈیٹر جنرل پاکستان نے کہا کہ ایک بہت بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اداروں میں بجٹ کی تیاری بہتر انداز میں نہیں کی جاتی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء تک واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔
حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔