ویب ڈیسک —امریکہ, چین کے عوام اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے درمیان فرق نمایاں کرنے کے لیے پالیسی میں تبدیلیاں لا رہا ہے جن کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ واشنگٹن چین کے عوام کو نہیں بلکہ اس کی حکومت کو اپنے اسٹریٹجک حریف کے طور پر دیکھتا ہے۔

وی او اے کی حاصل ہونے والی دستاویز کے مطابق وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے چین سے متعلق اصطلاعات کے بارے میں امریکی سفارت خانوں کو ہدایات جاری کی ہیں۔

ان ہدایات میں واضح تفصیلات بیان کرنے سے متعلق کہا گیا ہے کہ جہاں بھی چینی عوام، ثقافت یا زبان کسی منفی بات یا تاثر سے منسلک ہو رہے ہوں وہاں ـ "چائنیز” کا لفظ بطور اسم صف (Adjective) استعمال نہ کیا جائے۔

تازہ ترین ہدایات کے مطابق امریکہ کے محکمۂ خارجہ کی ویب سائٹ پر فیکٹ شیٹ میں بیجنگ میں قائم حکومت کو "پیپلز ری پبلک آف چائنا” یا عوامی جمہوریہ چین کے بجائے صرف "چائنا”کردیا گیا ہے۔


اس دستاویز میں ہدایت کی گئی ہے کہ جب بھی عوامی تقاریر یا پریس ریلیز میں چین کے حکومتی اقدامات زیرِ بحث لائے جائیں تو اس کے لیے چینی حکومت کے بجائے چین کی کمیونسٹ پارٹی کا نام "سی سی پی” استعمال کیا جائے تاکہ واضح ہو کہ ملک میں سی سی پی ہی سیاست، معیشت، فوج سمیت دیگر فیصلوں کا حتمی اختیار رکھتی ہے۔

ایسی زبان استعمال کرنے سے گریز کا بھی مشورہ دیا گیا ہے جس سے چینی رہنما شی جن پنگ کے نظریات کی عکاسی ہوتی ہو۔

جاری کردہ ہدایات میں شی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہیں چین کے "صدر” کے بجائے کمیونسٹ پارٹی کا "جنرل سیکریٹری” کہا جائے کیوں کہ اس سے ریاست پر کمیونسٹ پارٹی کی بالادستی کا اظہار ہوتا ہے۔

اندرونی ہدایت نامے میں مارکو روبیو نے محکمۂ خارجہ کی فیکٹ شیٹ میں امریکہ کی چین سے متعلق پالیسی میں ایک اور اہم تبدیلی کی ہے جس کے بعد چین سے تعلق کو ـ "برابری اور شفافیت” کے اصول کے تحت دیکھا جائے گا۔




ساتھ ہی محکمۂ خارجہ کو کہا گیا ہے کہ وہ ایسا طرزِ بیان اختیار کرنے سے گریز کرے جو سابق صدر بائیڈن کی حکومت کے دوران تھا اور جس میں چین سے تعلق کے لیے "سرمایہ کاری، ہم آہنگی، مقابلہ” اور "ذمے داری سے تعلقات چلانے” جیسا طرزِ بیان اختیار کیا جاتا تھا۔

بیجنگ میں چینی حکام نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی فیکٹ شیٹ میں تبدیلی پر "سخت برہمی اور مخالفت” کا اظہار کیا ہے۔

پیر کو ایک بریفنگ میں چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لی جیان نے کہا ہے کہ چین نے مارکو روبیو کے حالیہ انٹرویوز کے بعد امریکہ سے اس معاملے پر شدید احتجاج کیا ہے اور ان کے بیانات کو "سرد جنگ کی ذہنیت” کی عکاسی قرار دیا ہے۔

واشنگٹن میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر پالیسی تفصیلات میں تبدیلیاں غیر معمولی بات نہیں ہے اور اکثر نئی حکومت آنے کے بعد ایسی تبدیلیاں کیا جاتی ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کمیونسٹ پارٹی میں چین چین سے چین کے گیا ہے

پڑھیں:

چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ

اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگلے دو تین ہفتوں میں چین کیلئے ٹیرف طے کرینگے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ چین پر عائد ٹیرف میں کمی کا انحصار چینی قیادت کے عمل پر ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین پر منحصر ہے کہ ٹیرف کتنی جلدی نیچے آسکتے ہیں، اگلے دو تین ہفتوں میں چین کے لیے ٹیرف طے کریں گے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ چین پر عائد ٹیرف میں کمی کا انحصار چینی قیادت کے عمل پر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس کے ساتھ ہم نے ڈیل کرلی ہے، روسی صدر پیوٹن کے ساتھ جلد ملاقات ہوسکتی ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ کینیڈا سے کاریں نہیں چاہتے، کینیڈین کاروں پر عائد ٹیرف میں اضافہ ہوسکتا ہے، کینیڈا کے ساتھ ڈیل پر کام کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت ٹیرف میں کمی کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیرف جنگ کی بدولت امریکہ کے معاشی نقصانات کا آغاز ، چینی میڈیا
  • پنجاب میں سورج نے آگ برسانا شروع کردی، بارش سے متعلق محکمہ موسمیات کی پیشگوئی
  • جموں و کشمیر کے معاملے پر امریکا کی کوئی پوزیشن نہیں، ترجمان محکمہ خارجہ
  • امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ٹرمپ
  • ہم ہمیشہ چین کو اپنا قابل اعتماد دوست اور پارٹنر سمجھتے ہیں، سید عباس عراقچی
  • افسران کی گاڑیوں اور رہائش گاہوں سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا گیا
  • امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ