UrduPoint:
2025-06-09@20:16:32 GMT

پاکستان: بنوں میں فوجی اڈے پر خودکش حملے میں 12 افراد ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

پاکستان: بنوں میں فوجی اڈے پر خودکش حملے میں 12 افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مارچ 2025ء) پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں حکام اور مقامی ہسپتال کے اہلکاروں کے مطابق منگل کی شام کو بنوں شہر میں واقع فوجی چھاؤنی پر عسکریت پسندوں کی جانب سے حملہ کرنے کی کوشش کے دوران کم از کم ایک درجن افراد ہلاک اور تیس کے قریب زخمی ہو گئے۔

حکام کے مطابق دوسرے حملہ آوروں کے کمپاؤنڈ میں داخل ہونے سے پہلے دو خود کش حملہ آور بنوں چھاؤنی کی دیوار کو توڑنے میں کامیاب ہوئے، تاہم پاکستانی فورسز نے ان کے اس حملے کو پسپا کر دیا۔

پاکستان: عسکریت پسندوں کے حملے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت چار ہلاک

شدت پسندوں کا افطار کے دوران حملہ

شدت پسندوں کی جانب سے یہ حملہ افطار کرنے کے دوران کیا گیا، جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور دس فوجیوں سمیت 30 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

(جاری ہے)

ہائی سکیورٹی زون میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران عسکریت پسندوں کی جانب سے بنوں چھاؤنی کے احاطے میں بارود سے بھری دو گاڑیاں ٹکرانے کے سبب بہت زور کا دھماکہ ہوا، جس میں پانچ خواتین اور چار بچوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

عسکریت پسندوں نے چھاؤنی کے داخلی راستے پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے روکنے کے بعد گیٹ پر ہی گاڑیوں کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکوں کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ قریب کے مکانات اور مسجد منہدم ہو گئی اور افطار کے لیے جمع ہونے والے متعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔

پاکستان کا افغانستان سے 'دہشت گردوں' کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

چھ حملہ آور بھی ہلاک

حکام کے مطابق دھماکوں کے بعد "عسکریت پسندوں کی ایک غیر متعینہ تعداد" نے کیمپ کے اندر گھسنے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا۔

خبر رساں ادارے اے پی نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک مقامی اہلکار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ "دیوار میں شگاف پڑنے کے بعد، پانچ سے چھ مزید حملہ آوروں نے چھاؤنی میں داخل ہونے کی کوشش کی، لیکن انہیں مار دیا گیا۔"

ایک مقامی اہلکار نے پاکستانی میڈیا ادارے ڈان کو بتایا، "حملہ افطار کے چند منٹ بعد شام ساڑھے چھ بجے شروع ہوا۔

حملے کے دوران عسکریت پسندوں نے آر پی جی اور دستی بم داغے۔ اضافی دستے اور ایس ایس جی کمانڈوز کو علاقے میں بھیج دیا گیا ہے۔"

ڈیرہ اسماعیل خان میں عسکریت پسندوں کے نئے حملے میں متعدد افراد ہلاک

پاکستانی طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی

پاکستانی طالبان سے وابستہ ایک گروپ جیش فرسان محمد نامی گروپ نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اس کا تعلق حافظ گل بہادر مسلح گروپ کے ایک دھڑے سے بتایا جاتا ہے۔

اس نے اس حملے میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے درجنوں ارکان کے ہلاک کرنے کا بھی دعوی کیا اور کہا، "ہمارے جنگجوؤں نے ایک اہم ہدف تک رسائی حاصل کی اور کنٹرول حاصل کر لیا۔" تاہم ان دعووں کی آزاد ذرائع سے کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔

پاکستانی فوج نے بھی فوری طور پر کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی، تاہم بنوں کے ڈسٹرکٹ ہسپتال کا کہنا ہے کہ کم از کم ایک درجن افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

بنوں چھاؤنی پر حملہ، آٹھ پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک

متعدد مکانات منہدم اور امدادی کاروائیاں جاری

دھماکوں کی شدت کے باعث آس پاس کے متعدد مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے کی اطلاع ہے۔ فوجی چھاؤنی کے داخلی دروازے سے متصل ایک مسجد بھی منہدم ہو گئی اور مبینہ طور پر متعدد نمازی ملبے کے نیچے دب گئے۔ انہیں ملبے سے نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

ایک امدادی اہلکار نے بتایا کہ امدادی کارروائیوں کے لیے ایمبولینسوں کے ساتھ طبی ٹیموں کو علاقے میں روانہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "لوگ تباہ شدہ مکانات اور ایک مسجد کے ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں اور امدادی کارکن انہیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"

ایک مقامی پولیس افسر زاہد خان نے بتایا کہ دھماکے کے سبب دھوئیں کے بادل فضا میں بلند ہوئے اور دھماکوں کے بعد گولیاں چلنے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

ہسپتال کے حکام نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں چار بچے تھے، جو دھماکوں کی جگہ کے قریب ہی رہتے تھے۔

پاکستان: بنوں کینٹ پر دہشت گردوں کا حملہ، متعدد افراد زخمی

بنوں ڈسٹرکٹ ہسپتال کے ترجمان محمد نعمان نے بتایا کہ شام کو ہونے والے دھماکوں سے گھروں اور دیگر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھتیں اور دیواریں گر گئیں اور اسی وجہ سے جانی نقصان ہوا ہے۔

ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد فراز خان نے کہا، "اب تک ہمیں 42 متاثرین، 12 ہلاک اور 30 ​​زخمی موصول ہوئے ہیں۔ ان میں سے کچھ کی حالت نازک ہے لیکن زیادہ تر کی حالت مستحکم ہے۔ تمام ڈاکٹروں بالخصوص سرجنز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ڈیوٹی پر طلب کر لیا گیا ہے اور میڈیکل ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔"

حملے کی مذمت

چند روز قبل ہی پاکستان کے ایک مدرسے میں خودکش حملہ ہوا تھا، جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس کے بعد یہ نیا حملہ ہوا ہے۔

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے ایک بیان میں اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "گھناؤنا" قرار دیا اور کہا کہ "پوری قوم اس طرح کی نفرت انگیز کارروائیوں کو مسترد کرتی ہے۔"

بنوں میں بم حملہ، سابق وزیراعلیٰ بال بال بچ گئے

وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا اور واقعے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے کہا، "بزدل دہشت گرد جو رمضان کے مقدس مہینے میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں، وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان دشمن ہے اور اس کے مذموم عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔"

خیبر پختونخوا کی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا کہ تمام حملہ آوروں کو سکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "دھماکے کے نتیجے میں قریبی مسجد کی چھت گر گئی، جس کے سبب نمازی ہلاک ہو گئے۔"

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عسکریت پسندوں نے بتایا کہ افراد ہلاک دھماکوں کی کی جانب سے ہسپتال کے پسندوں کی کے دوران حملے میں ہلاک ہو کی کوشش نے کہا کے بعد نے ایک کہا کہ

پڑھیں:

سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟

یو این ایڈزاقوام کا کہنا ہے کہ سنہ2024  کے بعد ایڈز سے متعلقہ اموات اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں لیکن طبی مقاصد کے لیے درکار امدادی وسائل کی قلت کے باعث اس بیماری پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹوں کا سامنا ہے جو ہر منٹ میں ایک انسان کی جان لے لیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی امدادی پروگرامز میں تعطل سے 5 لاکھ بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام نے خبردار کیا کہ اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔ امداد کی متواتر فراہمی جاری نہ رہنے کے نتیجے میں سنہ 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ اموات ہو سکتی ہیں اور مزید 60 لاکھ افراد کے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کی نائب سیکریٹری جنرل امینہ محمد نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زیادہ لوگ ایچ آئی وی کے علاج سے مستفید ہو رہے ہیں اور اس حوالے سے ایڈز کے خلاف اقوام متحدہ کے اقدامات کثیرفریقی طریقہ کار کی کامیابی کی واضح مثال ہیں۔ تاہم، وسائل کی کمی دنیا بھر میں ایچ آئی وی کے خلاف طبی خدمات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہ

نائب سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی/ایڈز پر قابو پانے کے لیے کیے گئے وعدے پورے نہیں ہو رہے اور گزشتہ دہائیوں میں اس بیماری کے خلاف حاصل کی جانے والی تمام کامیابیاں ضائع ہو جانے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مالی مدد میں کمی آںے کے نتیجے میں بہت سی جگہوں پر کلینک بند ہو رہے ہیں اور علاج معالجے کا سامان ختم ہونے لگا ہے لہٰذا ایسے حالات میں نوعمر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے اس بیماری سے متاثر ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی حکومت کے اقدام ‘پیپفار’ کی بدولت افریقہ میں ایچ آئی وی کی روک تھام میں نمایاں مدد ملی لیکن اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔

مزید پڑھیے: ایڈز کے خاتمے کے لیے عالمی اتحاد کی تجاویز کیا ہیں؟

امینہ محمد نے کہا ہے کہ مختصر مدتی مالی کٹوتیوں کے باعث طویل مدتی پیش رفت ضائع ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے اور مالی وسائل کے بحران کو ہنگامی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ذیلی صحارا افریقہ کے نصف ممالک قرضوں کی ادائیگی پر جس قدر رقم خرچ کرتے ہیں وہ ان کے ہاں طبی سہولیات کی فراہمی پر ہونے والے اخراجات سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے، ٹیکس اصلاحات اور بڑے پیمانے پر عالمی مدد کی ضرورت ہے۔

طبی خدمات سے محرومی

انہوں نے انسانی حقوق پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پسماندہ سماجی گروہوں کے خلاف تادیبی قوانین، تشدد اور اظہار نفرت کے باعث ایڈز سے وابستہ بدنامی میں شدت آ رہی ہے اور لوگ ضروری طبی خدمات سے محروم ہو رہے ہیں۔

امینہ محمد نے بتایا ہے کہ مقامی سطح پر ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف کام کرنے والی بہت سی تنظیمیں مالی وسائل نہ ہونے کے باعث بند ہو چکی ہیں جبکہ اس وقت ان کے کام کی اشد ضرورت تھی۔

مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کا مرض وبائی صورت اختیار کر گیا ہے؟

ان کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کو اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے مدد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنہ 2030 تک ایڈز کے پھیلاؤ کا خاتمہ ناممکن نہیں لیکن موجودہ حالات میں اس حوالے سے کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایچ آئی وی ایڈز ایڈز کے مریض یو این ایڈز

متعلقہ مضامین

  • روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • غزہ میں القسام بریگیڈز کی تازہ کارروائیوں میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنہ الخوارج کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
  • کولمبیا میں صدارتی امیدوار پر قاتلانہ حملہ، حالت تشویشناک
  • کولمبیا میں صدارتی امیدوار میگوئل اوریبے پر قاتلانہ حملہ، حالت تشویشناک
  • کولمبیا کے صدارتی امیدوار پر انتخابی ریلی کے دوران حملہ، سر میں گولیاں لگنے سے شدید زخمی
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
  • سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟