اسلام آباد:

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں  چیئرمین اٹامک انرجی کمیشن سے ایک ارب سے زائد کی اسپاٹ خریداری پر سوالات کیے گئے۔
 

پی اے سی کا اجلاس جنید اکبر کی زیرصدارت ہوا، جس میں اٹامک انرجی، پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں چیئرمین اٹامک انرجی کمیشن سے ایک ارب سے زائد کی اسپاٹ خریداری پر سوالات   کیے گئے۔ عمر ایوب نے کہا کہ کمیشن کو چاہیے کہ پہلے سے اس طرح کی خریداری کو طے کیا جاتا ہے، ایمرجنسی میں نہیں۔ ریاض فتیانہ نے کہا کہ 3سے 4 ماہ میں مذکورہ خریداری ہوئی، یعنی کوئی ایمرجنسی نہیں تھی۔

اٹامک انرجی  حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہماری نیشنل کمانڈ اتھارٹی اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ ایمرجنسی میں اس طرح کی خریداری کی جاسکتی ہے۔ جس پر خواجہ شیراز نے کہا کہ اگر پینٹ اور ائیر کنڈیشنر ایمرجنسی میں خریدے جارہے ہیں تو سوال تو اٹھتا ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ یہ کوئی حساس ادارہ نہیں ہے، نیوکلیئر پاور پلانٹ ایک سہولت نما ادارہ ہے۔ آپ مانیں کہ آپ سے غلطی ہوئی اور آئندہ اس میں احتیاط برتیں گے۔ اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین نے کمیٹی میں کہا کہ ہم تمام باتیں مانتے ہیں اور مستقبل میں اس بات  کا خیال رکھیں گے۔

15 وزارتوں کے بغیر سی ایف او چلنے کا انکشاف
دورانِ اجلاس آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کمیٹی کو بتایا کہ 15 وزارتیں بغیر سی ایف او کے چل رہی ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ ہم نے اجتماعی طور پر سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے۔ کارکردگی آڈٹ کی رپورٹ کا جائزہ اس کمیٹی میں لے جانا چاہیے۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ آڈٹ سسٹم میں ریفارمز لانی چاہییں۔

دورانِ اجلاس سیکرٹری قانون کمیٹی میں پیش ہوئے اور معذرت چاہتے ہوئے کہا کہ آئندہ وزارت قانون سے حکام کمیٹی میں پیش ہوں گے۔

چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ لیکن گزشتہ 5 اجلاس میں وزارت قانون سے کوئی پیش نہیں ہوا، جس پر سیکرٹری قانون نے بتایا کہ گریڈ 20 کا افسر آئندہ ہر اجلاس میں  آئے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اٹامک انرجی کمیشن اجلاس میں کمیٹی میں نے کہا کہ

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی : نوید قمر اور عمر ایوب کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین نوید قمر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہوا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس نوید قمر کی زیر صدارت ہوا، اجلاس کے دوران پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے ایف بی آر سے امپورٹ پالیسی سے متعلق سوال کیا کہ امپورٹ پالیسی سمجھایا جائے یہ کیا ماڈل ہے، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس ماڈل کو سمجھنے کے لیے وقت چاہیئے، آپ 2 گھنٹے دیں، ہم آپ کو علحیدہ پورا طریقہ کار سمجھا دیں گے۔
عمر ایوب نے کہا کہ یہ انگریزی لکھ دیتے ہیں ایک لائن میں سمجھا نہیں پاتے مطلب جواب ان کے پاس نہیں ہے، آپ ہمیں یہاں مختصرا بریف کردیں یہ کیا ہے، ابھی ہمارے پاس وقت نہیں 4 دن میں کمیٹی تجاویز فائنل کرنی ہے۔
اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نوید قمر اور عمر ایوب کے درمیان تلخی دیکھنے میں آئی، عمر ایوب نے کہا کہ یہ رویہ مناسب نہیں ان کو جواب دینا چاہیئے، جس پر نوید قمر نے کہا کہ فی الحال اس پر بات نہیں کرسکتے آپ آگے بڑھیں۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ کمیٹی اجلاس میں گاڑیوں کی خریداری سے متعلق اہم پیشرفت
  • محرم الحرام کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 26 جون کو طلب
  • ہم معصوم لوگ ہیں کاشتکاروں پر ٹیکس تو صوبوں نے لگایا ہے، چیئرمین ایف بی آر
  • پی آئی اے کی نجکاری کی آخری تاریخ اور کتنی کمپنیاں خریدنے کی خواہشمند؟
  • قائم مقام چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس ،بقایا جات کی وصولی کیلئے کمیٹی تشکیل
  • ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا تھا: سربراہ آئی اے ای اے  
  • امریکا اسرائیل جھوٹ بے نقاب! ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنارہا تھا، انٹرنیشنل اٹامک انرجی
  • سینیٹ کمیٹی خزانہ: اسلام آباد کلب سمیت بڑے کلبوں پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور
  • قائمہ کمیٹی : نوید قمر اور عمر ایوب کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ
  • نان فائلرز کے لیے جائیداد خریداری پر 130 فیصد ٹیکس کی حد کو 500 فیصد کرنے کا فیصلہ