ہائی کمشنر نے بھارت سمیت 30 سے زائد ممالک پر مشتمل اپنی گلوبل اپ ڈیٹ پیش کرتے ہوئے جموں و کشمیر سمیت تقریبا 20 حل طلب تنازعات کو "اشتعال انگیز” قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے گلوبل اپ ڈیٹ کے دوران مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ذرائع کے مطابق وولکر ترک نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کالے قوانین کے استعمال کے ذریعے مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر مقامات پر انسانی حقوق کے علمبرداروں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے، شہریوں کی جبری نظربندی اور شہری آزادیوں پر قدغن پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے بھارتی ریاست منی پور میں تشدد اور نقل مکانی سے نمٹنے کے لیے مذاکرات، قیام امن اور انسانی حقوق کی بنیاد پر کوششیں تیز کرنے پر بھی زور دیا۔ ہائی کمشنر نے بھارت سمیت 30 سے زائد ممالک پر مشتمل اپنی گلوبل اپ ڈیٹ پیش کرتے ہوئے جموں و کشمیر سمیت تقریبا 20 حل طلب تنازعات کو "اشتعال انگیز” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عام شہریوں پر جان بوجھ کر حملہ کیا جاتا ہے۔ جنسی تشدد اور قحط کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ وولکر ترک نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی رسائی سے انکار کیا جا رہا ہے جبکہ ہتھیار کی ترسیل پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2024ء میں دنیا کے بعض خوفناک بحرانوں میں لوگوں کو امداد فراہم کرتے ہوئے ریکارڈ 356 انسانی کارکن ہلاک ہوئے۔ ہائی کمشنر نے کہا کہ دنیا غیر متوقع دور سے گزر رہی ہے، جس کی عکاسی بڑھتے ہوئے تنازعات اور منقسم معاشروں سے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی اصولوں اور اداروں سے متعلق بنیادی عالمی اتفاق رائے کو، جو کئی دہائیوں سے بڑی محنت سے بنائی گئی، کو اپنی آنکھوں کے سامنے گرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے سربراہ نے غزہ کی سنگین صورتحال پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہائی کمشنر کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، :ہائی کورٹ کی طرف سے 2 کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار

ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو ان کی فوری رہائی کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا اور نظربندی کیلئے ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکامی پر قابض حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ آفرین زرگر پر گزشتہ سال 10ستمبر کو کالے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ادھرجسٹس محمد یوسف وانی پر مشتمل کشمیر ہائی کورٹ کے ایک اور بنچ نے ارشاد احمد ڈار کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت غیر قانونی نظربندی کو کالعدم قرار دیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بارہمولہ نے 21 جولائی 2023ء کو ارشاد کی نظربندی کے احکامات جاری کئے تھے۔واضح رہے کہ کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت ان کی غیر قانونی نظربندیوں کا سلسلہ مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے جاری ہے اور عدالتوں میں قابض انتظامیہ کشمیریوں پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کے حق میں ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت
  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • مقبوضہ کشمیر، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے حالات غیر مستحکم
  • آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد حالات غیر مستحکم، مقبوضہ کشمیر مودی کے کنٹرول سے باہر
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں کل ہڑتال کی جائے گی
  • مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 28 سیاحوں کے قتل پر پاکستان کا اظہار افسوس
  • پاکستان کا پہلگام میں 28 سیاحوں کے قتل پر اظہار افسوس
  • مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیاحوں پر حملہ، دفتر خارجہ کا اظہار افسوس
  • معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ کشمیر، :ہائی کورٹ کی طرف سے 2 کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار