اسلام آباد ہائیکورٹ کا کلکٹر کسٹمز ایف بی آر کا نام سفری پابندی لسٹ سے نکالنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف بی آر کے کلیکٹر کسٹمز محمد عامر تھہیم کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے ایف بی آر کے کلیکٹر کسٹمز محمد عامر تھہیم کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کی درخواست منظور کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر راجہ عبدالقدیر، وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل فیصل عرفان پیش ہوئے ۔
تحریری فیصلے کے مطابق ڈپٹی اٹارنی جنرل نے متبادل فورم موجود ہونے کے باعث درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹیشنر پاسپورٹ رولز کے تحت ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کی ریویو کمیٹی سے رجوع کر سکتا ہے۔ عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگرغیر قانونی حکم کے باعث بنیادی حقوق متاثر ہونے کا خدشہ ہو تو آئین کے آرٹیکل 199 کا دائرہ اختیار استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایف آئی اے کی سفارش پر ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے پٹیشنر کا نام پی سی ایل میں شامل کیا۔
عدالتی مفرور یا گھناؤنے جرائم کے ملزمان کا نام سفری پابندیوں کی فہرست میں شامل ہو سکتا ہے۔ پٹیشنر نہ تو عدالت سے مفرور ہے اور نہ ہی کسی سنگین جرم میں ملوث ہے۔ عدالت نے پٹیشنر کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کا حکم جاری کر دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سے نکالنے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پربحال
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل کر دیا۔جمعرات کوچیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ر)حفیظ الرحمان کے وکیل قاسم ودود، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔پی ٹی اے، وفاق اور برطرف چیئرمین کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔دوران سماعت پی ٹی اے کے وکیل سلمان منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں جو استدعا بھی نہیں کی گئی وہ ریلیف بھی دے دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے سے قبل نہ رولز کو چیلنج کیا گیا نہ ہی اٹارنی جنرل کو نوٹس ہوا، اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا ضروری تھا۔(جاری ہے)
وکیل سلمان منصور نے کہا کہ پٹیشن میں جو استدعا نہ کی گئی ہو، اس کو آرٹیکل 199 میں نہیں دیکھا جا سکتا، کورٹ نے خود لکھا کہ ساری بحث ابھی مکمل نہیں ہوئی۔جسٹس محمد آصف نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کو تو کافی موقع دیا گیا تھا۔ وکیل نے کہاکہ اعتراضات پر مشتمل دو درخواستیں بھی دائر ہوئیں انہیں دیکھے بغیر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، درخواست کے قابل سماعت ہونے کے اعتراضات پر تو دلائل ہونے باقی تھے، جب وکلاء چھٹی پر تھے تو اس روز سماعت مکمل کہہ کر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ پورے پاکستان سے 64 افراد میں مقابلہ تھا، جس میں سے 24 امیدواروں نے کوالیفائی کیا، اہلیت کے معیار پر سختی سے عمل ہوا، کوئی امیدوار عدالت نہیں آیا، آسامی مشتہر ہونے سے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری سے رولز میں تبدیلی کی گئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کر دیا۔