میری بات میں لسانی رنگ نہیں تھا، گرفتاری کی مذمت ہوئی تو اچھا لگا، آفاق احمد
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایم کیو ایم حقیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے لسانی بنیادوں پر شہر کا برا حال کیا ہوا ہے، بانی ایم کیو ایم کے نکلے ہوئے لوگوں سے بات کرنے کی ضرورت نہیں، میں باس سے بات کروں گا، ان کے نمائندوں سے نہیں، کراچی کی سیاست میں خلا نہیں، تحریکوں پر ایسا وقت آتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ لندن اور بانی سے کوئی رابطہ نہیں، میں نے جو بات کہی اس میں لسانی رنگ نہیں تھا، گرفتاری کی مذمت ہوئی تو اچھا لگا، پیپلز پارٹی ایک لسانی جماعت ہے، انہوں نے لوگوں سے روزگار اور تعلیم چھینی ہے، ٹریفک قوانین پر عمل نہ کرنے سے شہر میں حادثات ہو رہے ہیں، کراچی کے سب شہری ہیوی ٹریفک سے متاثر ہیں۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آفاق احمد نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے لسانی بنیادوں پر شہر کا برا حال کیا ہوا ہے، شہر کے لیے بات کرنا فارم 47 والوں کے لیے مشکل ہے، شہر سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ دن میں ہیوی ٹریفک نہیں چلنی چاہیئے، پولیس چوکیاں پیسے لے کر بھری ٹریفک کو شہر میں آنے دیتی ہیں، اس عمل سے شہر بھر میں لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں۔
 
 سربراہ مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کے نکلے ہوئے لوگوں سے بات کرنے کی ضرورت نہیں، میں باس سے بات کروں گا، ان کے نمائندوں سے نہیں، کراچی کی سیاست میں خلا نہیں، تحریکوں پر ایسا وقت آتا ہے۔ آفاق احمد نے کہا کہ میں نے جو بات کہی تھی، اس میں کہیں بھی لسانی رنگ نہیں تھا، جو شہر جس کا ہے وہ ہے، یہاں لوگ صرف روزگار کے لیے آئے ہیں، بہت سارے لوگ اپنی خواہش کو ہی حقیقت سمجھتے ہیں، اگر مہاجر سیاست کا خاتمہ ہوگیا تو سب کو سیاسی آزادی دیں۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کی درست گنتی نہیں کی گئی، کراچی کی آبادی ساڑھے تین کروڑ سے زائد ہے، شہر میں تمام لوگوں کو کام کرنے دیں اور شفاف الیکشن کرائیں، اگر آپ کو یقین ہے کہ عوام نے ہمیں مسترد کردیا ہے اور پلوں کے نیچے سے پانی نکل گیا تو خوف کس بات کا ہے؟ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آفاق احمد نے کہا کہ کراچی کی سے بات
پڑھیں:
میری دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے: احسن اقبال
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ میری دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے۔ میرے بچپن میں کراچی ترقی یافتہ اور روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی سے چوتھی جماعت تک عائشہ باوانی اسکول میں پڑھا ہوں، طالبعلم اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں کل کو کوئی بھی ملک کا وزیر بن سکتا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ باوانی فیملی کی تعلیم میں بہت کاوشیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہم سب سے پیچھے ہیں، ہمارے تعلیمی ادارے فقط روزگار مہیا کرنے کے لیے نہیں بلکہ مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ مستقبل کی جنگ ہے جو لیبارٹریز کے اندر لڑی جا رہی ہے، نئی ایجادات ہونی چاہئیں تاکہ دنیا کے ساتھ مقابلہ کر سکیں، او لیول اور اے لیول کو بڑھاوا دیا ہے، اس سے ہماری روٹس خراب ہو گئی ہیں۔ ہمیں شیکسپیئر کا معلوم ہوگا لیکن اپنے ہیروز کا علم نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے منفی نظریات کا پھیلاؤ بہت خطرناک ہے، منفی پروپیگنڈا اور منفی نظریات کی وجہ سے مجھ پر چلائی گئی گولی ابھی تک میرے جسم میں ہے، ہمیں اپنے نوجوانوں کو منفی نظریات سے بچانا ہو گا۔