بنوں کینٹ حملہ، شہدا میں 5 بہن بھائیوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
بنوں کینٹ حملہ، شہدا میں 5 بہن بھائیوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد بھی شامل WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز )بنوں کینٹ پر گزشتہ روز ہونے والے دہشت گرد حملے کے شہدا میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد بھی شامل ہیں۔گھر کے سربراہ خلیل نواز کا کہنا ہے کہ افطار کے وقت ایک دھماکے کے بعد دوسرا دھماکا ہوا جو زیادہ شدید تھا، کمرا گر گیا اور ملبے تلے دب کر ان کی چار بیٹیاں، ایک بیٹا اور ایک بہو شہید ہوئے۔دھماکے میں شہید 12 افراد کی اجتماعی نماز جنازہ بنوں اسپورٹس کمپلیکس میں ادا کر دی گئی، نماز جنازہ میں سیاسی رہنماں، مشران اور لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بنوں کنٹونمنٹ میں خود کش بمباروں سمیت 16 دہشت گردوں نے حملہ کرنے کی کوشش کی تھی جسے سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا تھا اور جوابی کارروائی میں تمام 16 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کے ساتھ دلیری سے مقابلہ کرتے ہوئے 5 جوان شہید ہوئے جبکہ خودکش دھماکوں سے ایک مسجد اور قریبی عمارت کو بھی نقصان پہنچا جس میں 13 معصوم شہری شہید اور 32 زخمی ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق خفیہ اطلاعات سے ثابت ہوا ہے کہ حملے میں افغان شہری ملوث تھے، شواہد ہیں حملے کی منصوبہ بندی اور قیادت افغانستان میں موجود خوارج سرغنوں نے کی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے پاکستان توقع کرتا ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں نبھائیگی، توقع ہے افغان حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے گی، پاکستان سرحد پار سے آنے والے خطرات پر ضروری اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ایران کے شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کا حملہ
تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جولائی 2025ء ) ایران میں مسلح دہشت گردوں نے عدالت پر حملہ کردیا۔ ایرانی میڈیا کے مطاقب ایران کے سرحدی شہر زاہدان میں عدالت پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، مسلح دہشت گردوں کے اس حملے میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، حملے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اس کے علاوہ ایمرجنسی سروسز نے بھی موقع پر ریسکیو اور زخمیوں کے لیے فوری امداد پہنچنانے کا کام شروع کردیا۔ اس سے پہلے رواں برس جنوی میں دارالحکومت تہران میں سپریم کورٹ میں فائرنگ کے حملے میں دو سینیئر ایرانی جج جاں بحق ہو گئے تھے، تب ہونے والے حملے میں ایک مسلح شخص نے عدالت میں فائرنگ کرنے کے بعد خود کی بھی گولی مار کی جان لے لی تھی، حملے میں مقتولین کی شناخت مسلم سکالرز علی رضانی اور محمد مغیث کے طور پر ہوئی، دونوں حجت الاسلام کے عہدے پر فائز تھے اور ہر ایک عدالت کی مختلف شاخوں کی صدارت کر رہے تھے۔(جاری ہے)
عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ ہینڈگن سے مسلح ایک شخص دو ججوں کے کمرے میں داخل ہوا اور انہیں گولی مار دی جس کے بعد حملہ آور نے خودکشی کی، حملہ آور کی شناخت اور اس کا مقصد فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا تھا، تاہم ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ مجرم کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلے سے کوئی کیس نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس کے رشتہ داروں مین سے کسی کا کیس زیر سماعت تھا۔ سرکاری خبر رساں ادارے تہران ٹائمز نے بتایا تھا کہ حملے میں ایک جج کا ایک محافظ بھی زخمی ہوا، واقعے کے بعد عدالت کی عمارت میں کام کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا جہاں یہ حملہ ہوا تھا، صدر مسعود پیزیشکیان نے کہا تھا کہ دہشت گردانہ اور بزدلانہ ایکٹ کے خلاف سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس مین ملوث افراد کا جلد از جلد تعاقب کریں گے۔