آج کے ڈیجیٹل دور میں اسمارٹ فون ہماری زندگی کا ایک لازمی جزو بن چکا ہے۔ ہم جاگتے ہی سب سے پہلے فون چیک کرتے ہیں اور سونے سے پہلے بھی اسکرین پر نظریں جمائے رکھتے ہیں۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ مسلسل فون استعمال کرنے سے آپ کے دماغ پر کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں؟ایک نئی تحقیق کے مطابق، اگر آپ صرف 72 گھنٹوں کے لیے فون کا استعمال محدود کر دیں تو یہ آپ کے دماغی سرگرمیوں میں نمایاں تبدیلی لا سکتا ہے۔

تحقیق کیا کہتی ہے؟

جرمنی کی ہائیڈلبرگ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کولون کے ماہرین نے 18 سے 30 سال کی عمر کے 25 نوجوانوں پر ایک تجربہ کیا۔ ان شرکاء کو تین دن تک اسمارٹ فون کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے کہا گیا۔ انہیں صرف ضروری کاموں اور رابطے کے لیے فون استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔

تحقیق کے آغاز اور اختتام پر ’ایم آر آئی‘ اسکین اور نفسیاتی ٹیسٹ کیے گئے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ اسمارٹ فون کے استعمال میں کمی دماغی سرگرمی پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے۔ نتائج حیران کن تھے۔ دماغ کے ان حصوں میں تبدیلی دیکھی گئی جو عموماً نشہ آور عادات اور دماغی انعامی نظام (reward system) سے منسلک ہوتے ہیں۔موبائل فون اور دماغی کینسر کے تعلق سے متعلق ڈبلیو ایچ او کی تحقیق میں اہم انکشاف

اسمارٹ فون اور دماغی تبدیلیاں

اسکین کے دوران شرکاء کو مختلف تصاویر دکھائی گئیں، جن میں اسمارٹ فون کی تصاویر اور عام اشیاء جیسے کشتیاں اور پھول شامل تھے۔ ماہرین نے محسوس کیا کہ صرف تین دن کی پابندی کے بعد دماغی سرگرمی میں تبدیلیاں رونما ہوئیں، جو اسمارٹ فون کے اثرات کو ظاہر کرتی ہیں۔محققین کا کہنا ہے کہ، ’ہم نے لمبے عرصے پر محیط تحقیق کی جس میں دیکھا کہ اسمارٹ فون کے استعمال میں کمی کس طرح دماغی سرگرمیوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔‘یہ بھی واضح کیا گیا کہ اسمارٹ فون کی طلب اور سماجی تعلق کی خواہش، جو آج کے دور میں آپس میں جُڑی ہوئی ہیں، ان تبدیلیوں کی اہم وجوہات ہو سکتی ہیں۔

کیا ہمیں فون سے وقفہ لینا چاہیے؟

یہ تحقیق ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ مسلسل فون کا استعمال ہمارے دماغ پر کس حد تک اثر انداز ہو سکتا ہے۔ اگر محض 72 گھنٹے کی محدود فون استعمال کی عادت دماغ میں تبدیلی لا سکتی ہے، تو طویل مدتی کمی کے کیا نتائج ہوں گے؟ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ڈیجیٹل ڈیٹوکس یعنی اسمارٹ فون سے وقفہ لینا نہ صرف دماغی صحت کے لیے مفید ہے بلکہ ہماری توجہ، یادداشت، اور ذہنی سکون کو بھی بہتر بنا سکتا ہے۔

اگر آپ واقعی اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں تو کیوں نہ ایک تجربہ کریں؟ صرف تین دن کے لیے سوشل میڈیا، فون کا غیرضروری استعمال اور غیرضروری نوٹیفکیشنز کو بند کر دیں۔ اپنی توجہ حقیقی زندگی کے لمحات، مطالعے، قدرتی نظاروں، یا دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ تعلقات پر مرکوز کریں۔اگرآپ یہ چیلنج قبول کرنے کے لیے تیار ہیں تو یقین جانیں شاید یہ تین دن آپ کی زندگی کو بدلنے کی طرف پہلا قدم ثابت ہوں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسمارٹ فون کے کے لیے تین دن

پڑھیں:

صحافی وسعت اللہ خان کے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ان کی کابینہ اراکین کے ماضی سے متعلق حیران کن انکشافات 

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے بی بی سی اردو پر بلاگ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی نامور شخصیت سے ماضی میں جڑے نہایت حیران کن واقعات کا ذکر کیاہے جس نے بہت سے افراد کو چونکا کر رکھ دیاہے ۔

تفصیلات کے مطابق وسعت اللہ خان نے اپنی تحریر میں بتایا کہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی پر ماضی میں بچی کے اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا ، سیشن عدالت نے ان کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے گرفتار ی کا حکم دیا جس کے بعد وہ غائب ہو گئے تاہم بعدازاں انہوں نے اسے گھریلو جھگڑا قرار دیا اور کچھ عرصہ کے بعد انہیں عدالت نے بے گناہ قرار دیا اور پھر اس کے بعد ان کی ترقی کے راستے کھلتے چلے گئے ، اس طرح وہ وفاقی وزیر داخلہ بننے کے بعد اب وزیراعلیٰ بلوچستان ہیں ۔

کراچی کے 25ٹاؤنز میں پارکنگ فیس ختم، نوٹیفکیشن جاری 

سرفراز بگٹی کی موجودہ کابینہ میں اس موجود وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر کے قریب واقع کنویں سے ماضی میں تین لاشیں برآمد ہوئیں تھیں ، جن میں دو مرد اور ایک عورت شامل تھی، ان کے ایک سابق ملازم نے ان پر الزام بھی عائد کیا تھا کہ اس کی بیوی ، دو بیٹے اور ایک بیٹی 2019 سے سردار کی نجی جیل میں ہے ۔بعدازان ان کی ضمانت ہو گئی اور محمد مری کا یہ دعویٰ غلط نکلا کہ اس کے خاندان کو سردار کے حکم پر مارادیا گیا ۔ خیر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کنویں سے ملنے والی لاشیں کس کی تھیں۔ 

سرفراز بگٹی کی کابینہ میں شامل وزیر مواصلات صادق عمرانی  2008 میں وزیر ہاوسنگ تھے، اسی سال گاؤں بابا کوٹ سے خبر آئی کہ پسند کی شادی کی ضد پر تین لڑکیوں اور اُن کا ساتھ دینے والی دو معمر خواتین کو اغوا اور فائرنگ سے شدید زخمی کرنے کے بعد ویرانے میں زندہ دفن کر دیا گیا۔ اس واردات میں صوبائی نمبر پلیٹ کی گاڑی استعمال ہوئی، صادق عمرانی نے وضاحت کی کہ پانچ نہیں دو عورتیں مری ہیں اور یہ کہ اس واردات میں اُن کے بھائی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، البتہ مرنے والیوں کا تعلق اُن کے قبیلے سے ضرور ہے۔

"ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟"وزیرداخلہ محسن نقوی کا ٹوئیٹ، سوال اٹھا دیا

چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے تیسرے دن ہی اس واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔ اس واقعہ کا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی ازخود نوٹس لے کر اپنی سربراہی میں تین رکنی بنچ بنایا۔پولیس کو ایک گڑھے سے دو خواتین کی بے کفن لاشیں ملیں۔ 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کرشمہ کپور اور آنجہانی سنجے کپور کے تعلقات پر سنیل درشن کے حیران کن انکشافات
  • جنات، جادو اورمنترجنتر (پہلا حصہ)
  • شہریوں کیلئے بہترین سہولت، نادرا نے بڑا اعلان کردیا
  • موبائل فونز پر ٹیکسز
  • صحافی وسعت اللہ خان کے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ان کی کابینہ اراکین کے ماضی سے متعلق حیران کن انکشافات 
  • روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
  • دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
  • شوگر کے مریضوں کے لیے زندگی بچانے والا معمول کیا ہوسکتا ہے؟
  • سلمان خان بگ باس 19 کی میزبانی کی فیس کتنی لیں گے؟ جان کر حیران ہوں گے
  • فیصل آباد: شہریوں کے فنگر پرنٹ چوری کرکے بینک اکاؤنٹ کھلوانے والا گروہ گرفتار