امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ گرفتاری سی آئی اے اور پاکستان کی انٹیلی جنس سروسز بالخصوص آئی ایس آئی کے درمیان قریبی تعاون کا نتیجہ ہے، محمد شریف اللہ، جسے جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو سی آئی اے کی جانب سے اس کے ٹھکانے کی درست نشاندہی کے بعد پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب گرفتار کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2021 میں امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر بم دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے ذمے دار داعش کے دہشت گرد محمد شریف اللہ کی گرفتاری میں کردار ادا کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں 2021 میں کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر ہونے والے بم دھماکے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج رات مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے اس ظلم کے ذمہ دار سرفہرست دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے اور وہ امریکی انصاف کی تیز تلوار کا سامنا کرنے کے لیے یہاں آرہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گرفتاری میں اسلام آباد کے کردار پر اس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں خاص طور پر پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس درندے کو گرفتار کرنے میں مدد کی۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ گرفتاری سی آئی اے اور پاکستان کی انٹیلی جنس سروسز بالخصوص آئی ایس آئی کے درمیان قریبی تعاون کا نتیجہ ہے، محمد شریف اللہ، جسے جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو سی آئی اے کی جانب سے اس کے ٹھکانے کی درست نشاندہی کے بعد پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب گرفتار کیا گیا تھا۔

داعش خراسان کے سینئر کمانڈر شریف اللہ پر الزام ہے کہ اس نے کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ بم دھماکے کی منصوبہ بندی اور نگرانی کی تھی، جس کی وجہ سے وہ امریکی انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کے لیے ایک طویل عرصے سے اہم ہدف بن گیا تھا۔ تعیناتی کے چند دن بعد ہی سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے اپنے پاکستانی ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کے ساتھ ایک فون کال میں یہ معاملہ اٹھایا۔ فروری کے وسط میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں ایک ملاقات کے دوران اس مسئلے پر دوبارہ بات کی گئی، جہاں دونوں عہدیداروں نے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

سی آئی اے کچھ عرصے سے شریف اللہ کا سراغ لگا رہی تھی اور نئی انٹیلی جنس نے اس کے ٹھکانے کی نشاندہی کی تو ایجنسی نے اسے پاکستان کی انٹیلی جنس سروس کے ساتھ شیئر کیا، جس نے اس کے بعد ایک ایلیٹ یونٹ تعینات کیا۔ شریف اللہ کی گرفتاری کے 10 دن بعد ریٹکلف اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے لینگلے میں سی آئی اے ہیڈکوارٹرز سے لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک سے فون پر بات چیت کی اور اس کی حوالگی کے اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ سی آئی اے، محکمہ انصاف اور ایف بی آئی کی جانب سے مربوط کوششیں کی گئیں اور تمام فریقین نے اس عمل میں فعال طور پر حصہ لیا، واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان یہ تعاون ایک اہم تبدیلی کا آغاز ہو سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ محمد شریف اللہ کو امریکا کے حوالے کیا جا رہا ہے، وہ 2021 میں افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر مہلک بم دھماکے کی منصوبہ بندی میں مبینہ طور پر ملوث تھا۔ ٹرمپ کے خطاب کے چند لمحوں بعد ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ جیسا کہ صدر ٹرمپ نے ابھی اعلان کیا ہے، میں اطلاع دے سکتا ہوں کہ تباہ کن افغانستان انخلا کے دوران ایبے گیٹ پر 13 امریکی فوجیوں کے قتل کے ذمہ دار دہشت گردوں میں سے ایک کو آج رات ایف بی آئی، ڈوج اور سی آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے۔

منگل کو ایک فردِ جرم کے مطابق شریف اللہ پر ورجینیا کے مشرقی ضلع میں ایک نامزد غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے اور اس کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں اموات ہوئیں۔ اتوار کو ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے ان کا انٹرویو کیا، جہاں انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ 2016 میں داعش کی ایک شاخ داعش خراسان میں بھرتی ہوا تھا، فرد جرم کے مطابق انٹرویو میں شریف اللہ نے داعش خراسان کی طرف سے متعدد مہلک حملوں کی سہولت کاری کا اعتراف کیا ہے۔ یاد رہے کہ 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ جسے جنوبی دروازہ بھی کا جاتا ہے پر دو خودکش حملہ آوروں اور کچھ مسلح افراد نے حملہ کیا تھا۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: محمد شریف اللہ انٹیلی جنس پاکستان کی ایف بی آئی بم دھماکے سی آئی اے کے مطابق کے دوران گیا تھا آئی کے

پڑھیں:

اسحاق ڈارکی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات, 40منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں اہم امور پر گفتگو

 واشنگٹن ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان کےنائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈارکی امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو سے ملاقات ہوئی۔

امریکی محکمہ خارجہ پہنچنے پر نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا استقبال کیا گیا، امریکہ میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ بھی نائب وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔

یہ ملاقات 40 منٹ تک جاری رہی جس میں سینیئر حکام شریک ہوئے۔ ملاقات میں پاک ،امریکہ تعلقات، مختلف شعبوں میں ممکنہ تعاون پر تفصیلی بات چیت کی گئی اور تجارت و اقتصادی روابط کے فروغ، سرمایہ کاری سمیت اہم شعبوں میں تعاون پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، سینیٹر عرفان صدیقی

ملاقات میں انسداد دہشتگردی اور علاقائی امن سے متعلق بات چیت کی گئی۔

’’جیو نیوز ‘‘ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے فروغ کےلیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ پاک، بھارت کشیدگی کے دوران صدر ٹرمپ کا کردار اور کاوشیں لائق تحسین ہیں اورپاک، امریکہ تعلقات میں مزید وسعت اور استحکام کے خواہاں ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ نے دہشتگردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کا اعتراف کیا اور کہاکہ عالمی و علاقائی امن کےلیے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا۔

لو گ پرانے وکیلوں کی طرف جاتے ہیں، اپنے سینئر کے روکھے پن اور فن وکالت سکھانے میں عدم دلچسپی کے باعث میں ایک سال تک کچھ نہ سیکھ سکا

وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ تجارتی مذاکرات میں مثبت پیشرفت سے متعلق پر امید ہیں، علاقائی امن کےلیے دونوں ملکوں کے نقطہ نظر اور مفادات میں ہم آہنگی ہے، پاکستانی کمیونٹی دونوں ملکوں کے درمیان پل کا کردار اد اکر رہی ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • حماس نے ٹرمپ کے غزہ مذاکرات ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کر دیا
  • صدر مملکت نے امریکی سینٹکام کے کمانڈر جنرل کوریلا کو نشانِ امتیاز ملٹری عطا کردیا
  • صدرِ مملکت نے امریکی جنرل مائیکل کوریلہ کو نشانِ امتیاز سے نوازدیا
  • امریکی سینٹکام کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا کو نشانِ امتیاز ملٹری اعزاز سے نواز دیا گیا
  • مودی کی ٹرمپ سے دوستی کھوکھلی نکلی،بھارتی وزیراعظم پراپوزیشن کا طنز
  • ٹرمپ کٰساتھ مودی کی دوستی کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے، کانگریس
  • امن کیلئے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ: تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں، اسحاق ڈار
  • اسحاق ڈارکی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات, 40منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں اہم امور پر گفتگو
  • اسحاق ڈار کا دورہ امریکہ
  • وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ورلڈ بنک کے ریجنل نائب صدر مسٹر عثمان ڈیون کی ملاقات