فلموں میں کام نہ ملنے میں گوری رنگت رکاوٹ ہے: نیل نیتن مکیش
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
بھارتی اداکار نیل نتن مکیش نے انکشاف کیا ہے کہ گوری رنگت کی وجہ سے بالی ووڈ میں ان کے لیے کام کے مواقع بہت محدود ہیں۔
نیل نتن مکیش نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ مجھے انڈسٹری میں 20 سالہ کیریئر کے باوجود بھی کام حاصل کرنے میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ میں آج بھی لوگوں کو کام حاصل کرنے کے لیے میسج کرتا ہوں۔
اداکار نے بتایا کہ بھارت جیسے بڑی آبادی والے ملک میں اگر کوئی شخص تھوڑا منفرد نظر آتا ہے تو اس کی تعریف کرنی چاہیے۔
اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلم انڈسٹری کو اداکاروں کے ظاہری خدوخال کے بجائے ان کے ٹیلنٹ پر توجہ دینی چاہیے اور سب اداکاروں کو اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کو منوانے کا مناسب موقع دینا چاہیے۔
نیل نتن مکیش نے کہا کہ سیف علی خان اور جان ابراہم نے مختلف کردار ادا کرنے کا موقع ملنے پر اپنے انداز کو مکمل طور پر تبدیل کیا لیکن مجھے ایسا کوئی موقع نہیں دیا جاتا۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈسٹری میں سب اداکار اچھے کردار حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے مدِمقابل ہیں کیونکہ آج بھی جب فلم سازی ایک کاروبار بن گیا ہے، ایک اداکار کی کامیابی کا انحصار فلم کے بزنس پر نہیں بلکہ صحیح کردار پر ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاریش راول نے نیشنل ایوارڈز سے متعلق بڑا انکشاف کردیا
معروف بھارتی اداکار پاریش راول نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے نیشنل ایوارڈز جیسے معتبر اعزازات بھی لابنگ سے مکمل طور پر پاک نہیں ہیں۔
ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں راول نے بتایا کہ جس طرح آسکر ایوارڈز میں لابنگ ہوتی ہے اور اثرو رسوخ کی بنیاد پر ایوارڈز خریدے یا دیے جاتے ہیں، ویسی ہی سرگرمیاں بھارت کے نیشنل ایوارڈز میں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
1993 میں نیشنل ایوارڈ وصول کرنے والے اداکار کا کہنا تھا کہ اگرچہ نیشنل ایوارڈز میں لابنگ کا عنصر کم ہے، لیکن دیگر فلمی ایوارڈز کے مقابلے میں اسے زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔
اداکار کے مطابق آسکر سمیت دنیا بھر کے بڑے ایوارڈز میں نیٹ ورکنگ اور ذاتی تعلقات نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ بقول پاریش راول ’لابنگ کے لیے بڑی پارٹیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں‘۔
پاریش راول نے مزید کہا کہ وہ ایوارڈز سے زیادہ ہدایت کاروں اور مصنفین کی جانب سے ملنے والی تعریف کو اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے لیے سب سے بڑا اعزاز یہی ہے کہ ان کا کام تخلیقی ٹیم کو متاثر کرے۔