پرستار مجھے ’لیڈی سپر اسٹار‘ کے بجائے میرے نام سے پکاریں، نین تارا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
جنوبی بھارت سے تعلق رکھنے والی تامل، تیلگو اور ملیالم فلموں کی معروف اداکارہ نین تارا نے اپنے پرستاروں اور عوام سے کہا ہے کہ وہ انھیں ’لیڈی سپر اسٹار‘ نہ کہا کریں۔
40 سالہ اداکارہ کا کہنا ہے کہ اعزازات اور تعریف انمول ہوتی ہیں، لیکن کبھی کبھی یہ اداکاروں کو ان کے فن سے دور کر دیتی ہے۔
انھوں یہ بات اپنی جانب سے لیڈی سپر اسٹار کے اعزاز کو ترک کرنے کے فیصلے کے اعلان کے موقع پر کیا۔
واضح رہے کہ نین تارا اپنی فلموں سری راما راجائم، انامیکا، چندرا مکھی، گجینی اور جوان کے حوالے سے جانی جاتی ہیں۔
انھون نے منگل کو اپنے سوشل میڈیا ایپ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں اعلان کیا کہ پرستار، میڈیا اور فلم برادری والے انھیں لیڈی سپر اسٹار نہ کہیں۔
اپنی پوسٹ میں انکا مزید کہنا تھا کہ آپ میں سے بہت سے لوگ مجھے نہایت عزت و احترام سے لیڈی سپر اسٹار کہتے ہیں، جو آپ کی بے پناہ محبت اور مہربانی کی علامت ہے۔ مجھے اتنے قیمتی خطاب سے نوازنے پر میں آپ سب کی مشکور ہوں لیکن میں آپ سے عاجزانہ درخواست کرتی ہوں کہ مجھے نین تارا پکارا جائے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نین تارا
پڑھیں:
ہم الزامات کی بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، میئر کراچی
کراچی:میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عیدالاضحیٰ کی نماز کے بعد شہر میں صفائی ستھرائی اور دیگر شہری مسائل پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی الائشیں اٹھانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور شہر کی صفائی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو کئی بار مل کر کام کرنے کی پیشکش کی لیکن افسوس کہ سیاسی مفادات کو شہر کے مفاد پر ترجیح دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب شہر میں بہتری آتی ہے تو اسے سب کا کارنامہ بتایا جاتا ہے اور جب کوئی خرابی ہوتی ہے تو سارا الزام پیپلز پارٹی پر ڈال دیا جاتا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے طنزاً کہا کہ اگر کسی کو مرچیں لگتی ہیں تو صبر کریں، اللہ بہتر کرے گا، اور اگر پھر بھی برداشت نہ ہو تو سوڈا پیئیں اور خوش رہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم بیان بازی کے بجائے میدان میں نکل کر عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔
میئر کراچی نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری افراد سے ملاقاتیں کی جاتی ہیں، لیکن کراچی کے عوامی مسائل پر میئر کی بات نہیں سنی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں یہ نہیں لکھا کہ خالد مقبول بولیں گے اور صوبہ بن جائے گا، آئین میں طریقہ کار درج ہے، اسی پر عمل ہونا چاہیے۔
مرتضیٰ وہاب نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں نئی کینال بننے سے شہر کو 40 فیصد اضافی پانی میسر آئے گا، جبکہ سیوریج کے پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پانی کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے اعتراف کیا کہ قلت موجود ہے، تاہم منصفانہ تقسیم کا نظام شروع کر دیا گیا ہے، جس سے متاثرہ علاقوں کو ریلیف ملے گا۔
انہوں نے خالد مقبول اور مصطفیٰ کمال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وفاق کا حصہ ہیں، انہیں کراچی کے مسائل پر بات کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا مطالبہ تھا کہ شہری حکومت کو اختیارات دیے جائیں، لیکن آج کراچی کے عوام انہیں وعدے پورے نہ کرنے پر برا بھلا کہہ رہے ہیں۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ ان کی پوری توجہ شہر کی بہتری پر مرکوز ہے اور وہ الزامات کی سیاست سے بالاتر ہو کر عملی خدمت کو ترجیح دے رہے ہیں۔