لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز ذاتی وجوہات کی بنا پر مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے دیا۔نجی چینل کے مطابق جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے استعفے میں لکھا کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر مزید کام نہیں کرسکتا۔جسٹس چوہدری عبد العزیز نے مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ارسال کیے گئے اپنے استعفے میں لکھا کہ 2016 میں لاہور ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔
انہوں نے لکھا کہ بطور جج فرائض انجام دینے کے دوران تقریباً 40 ہزار کیسز کے فیصلے کیے، جسٹس چوہدری عبد العزیز نے کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 206 کے تحت اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں، ذاتی وجوہات کی بنا پر مزید فرائض سرانجام نہیں دے سکتا۔
لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس چوہدری عبدالعزیز کی تاریخ پیدائش 9 ستمبر 1971 ہے، وہ 26 نومبر 2016 کو لاہور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج کے طور پر شامل ہوئے تھے، انہیں 8 ستمبر 2033 میں ریٹائر ہونا تھا، تاہم انہوں نے قبل از وقت اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔جسٹس شاہد جمیل خان نے 2029 میں ریٹائر ہونا تھا، جسٹس شاہد جمیل خان سینیارٹی لسٹ میں گیارہویں نمبر پر تھے جسٹس شاہد جمیل کی جانب سے ارسال کردہ استعفے میں کہا گیا ہے کہ میں نے 10 سال تک لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر فرائض انجام دیے، اب میں نے 1973 کے آئین پاکستان کے آرٹیکل 206 (1) کے تحت فوری طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔جسٹس شاہد جمال نے اپنے استعفے میں لکھا کہ لاہور ہائی کورٹ کا جج ہونا بہت اعزازکی بات تھی لیکن ذاتی وجوہات کے باعث نئے باب کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سے قبل جنوری 2024 میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا تھا۔
یو اے ای میں دو بھارتی شہریوں کو سزائے موت دیدی گئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جسٹس چوہدری عبدالعزیز لاہور ہائیکورٹ جسٹس شاہد جمیل استعفے میں کورٹ کے لکھا کہ
پڑھیں:
لاہور؛ شہری کے قتل کا معمہ حل، بیوی اور اسکا آشنا ملوث نکلے،پولیس
لاہور:(نمائندہ خصوصی)گرین ٹاؤن میں شہری آصف کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، مقتول کو اس کی بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمہ قیصرہ نے اپنے آشنا رضوان شاہ کے ساتھ مل کر شوہر کے قتل کی منصوبہ بندی کی۔ رضوان شاہ مقتول آصف کے پاس کام کرتا تھا اور اسی دوران دونوں کے درمیان تعلقات قائم ہوگئے تھے۔پولیس کے مطابق ملزم رضوان نے آصف کو اس کے کارخانے میں قتل کیا اور بعد ازاں لاش کو موٹر سائیکل پر رکھ کر پتوکی کے قریب نہر میں پھینک دیا۔ ذرائع کے مطابق آصف کے قتل کے بعد اس کی بیوی قیصرہ اپنے آشنا رضوان سے شادی کرنا چاہتی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ مقتول آصف کے لاپتا ہونے کا مقدمہ 23 اکتوبر کو خود اس کی بیوی قیصرہ نے ہی درج کرایا تھا تاکہ شک اس سے ہٹ جائے۔ تاہم تفتیش کے دوران شواہد اور بیانات میں تضادات سامنے آئے جس پر پولیس نے قیصرہ اور رضوان شاہ کو حراست میں لے لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے جبکہ مقتول کی لاش نہر سے برآمد کر لی گئی ہے۔