جنید اکبر نے پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کا اعتراف کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
جنید اکبر نے پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کا اعتراف کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا (کے پی) کے صدر جنید اکبر نے پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کا اعتراف کرتے ہوئیکہا ہیکہ رابطوں پر کوئی شرمندگی بھی نہیں کیونکہ یہ ہمارے اپنے ادارے ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر کا کہنا تھا کہ عوام اور اداروں کے بیچ فاصلے نہیں بڑھنے چاہئیں، ہم کسی کے ساتھ ٹکرا نہیں چاہتے لیکن ہمیں سیاسی سرگرمیاں نہیں کرنے دی جارہیں، ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔
جنید اکبر نے کہا کہ کبھی نہیں کہوں گا کہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے نہیں، بالواسطہ اور بلاواسطہ رابطے ہوتے ہیں، رابطوں پرکوئی شرم نہیں، یہ اپنے ہی ادارے ہیں، پی ٹی آئی کی کسی ادارے سے لڑائی نہیں، اگر ریاست ایک قدم آگے بڑھے گی تو ہم دو قدم آگے بڑھیں گے لیکن سب کو آئین کی حدود میں رہنا پڑیگا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں امن امان کی صورت حال پر صوبائی حکومت ذمہ دار نہیں، صوبے میں حالات افغان پالیسی اور خارجہ پالیسی کی وجہ سے خراب ہیں، دہشت گردی کا مسئلہ افغانستان سے جڑا ہوا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے جنید اکبر نے
پڑھیں:
خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یکساں اجرت کے عالمی دن پر 'یو این ویمن' نے حکومتوں، آجروں اور محنت کشوں کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دینے کے مسئلے کو حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔
ادارے نے مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت کو بنیادی انسانی حق اور پائیدار ترقی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 30 سال پہلے، حکومتوں نے بیجنگ اعلامیہ اور 'پلیٹ فارم فار ایکشن' کے تحت مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور اس پر مؤثر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا جس کی توثیق پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں بھی کی گئی ہے۔
Tweet URLتاہم، آج بھی دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین اوسطاً 20 فیصد کم اجرت حاصل کرتی ہیں جب کہ نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی، جسمانی معذور اور تارک وطن خواتین کے لیے یہ فرق اور بھی زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
ادارے کا کہنا ہے کہ غیر مساوی اجرت کا تسلسل خواتین کی آمدنی کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے، امتیازی سلوک ان کی آوازوں کو دباتا اور جامع و پائیدار معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل میں پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اسی لیے یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے تیزرفتار اجتماعی اقدامات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔
مساوی اجرت کا فروغعالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) اور ادارہ معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے تعاون سے بین الاقوامی مساوی اجرت اتحاد (ایپک) کی شریک قیادت کے طور پر یو این ویمن حکومتوں، آجروں، تجارتی انجمنوں اور محققین کی شراکت میں مساوی اجرت کو فروغ دینے کے لیے نمایاں کام کر رہا ہے۔
ادارے نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ وہ قانون اور پالیسی سے متعلق مضبوط طریقہ کار متعارف کرائیں، آجر شفاف اجرتی نظام نافذ کریں، مساوات پر مبنی آڈٹ کرایا جائے اور کام کی جگہوں پر صنفی مساوات کے لیے حساس ماحول تشکیل دیا جائے۔
محنت کشوں کی انجمنیں سماجی مکالمے اور اجتماعی سودے بازی کو فروغ دیں جبکہ بین الاقوامی و تعلیمی ادارے اور نجی شعبہ اس فرق کو ختم کرنے کے لیے درکار احتساب اور رفتار فراہم کر سکتے ہیں۔
جراتمندانہ اقدامات کی ضرورتآئندہ ایام میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے قبل یو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت 'آئی ایل او' کے کنونشن 100 میں بنیادی انسانی حق کے طور پر شامل ہے۔
یو این ویمن نے کہا کہ اجرت میں مساوات کی مخالفت، انصاف اور تعاون کے ان اصولوں پر حملے کے مترادف ہے جن کی اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی توثیق کی گئی ہے۔
مساوی اجرت کے عالمی دن پر یو این ویمن نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے 'ایپک' میں شمولیت اختیار کریں اور صنفی بنیاد پر اجرتوں کے فرق کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں۔