دہشتگردی روکنے کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کا افغانستان سے مذاکرات پر زور
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
دہشتگردی روکنے کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کا افغانستان سے مذاکرات پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 7 March, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس)ترجمان خیبرپختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہیں، وزارت خارجہ اور داخلہ خواب غفلت سے بیدار ہو کر اندرونی و بیرونی سطح پر دہشت گردی روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
اپنے ایک بیان میں ترجمان صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کر رہا ہے، دہشت گردی صرف خیبر پختونخوا کا مسئلہ نہیں، بلکہ پورے ملک کا چیلنج ہے، جس کے حل کے لیے قومی یکجہتی ضروری ہے۔
بیرسٹر سیف نے شکوہ کیا کہ افغانستان سے بات چیت کے لیے طے شدہ نکات یعنی ٹی او آرز وفاق نے سرد خانے میں ڈال دیے ہیں، وفاق نہ خود افغانستان سے بات کر رہا ہے اور نہ صوبائی حکومت کو بات کرنے دے رہا ہے۔
انہوں نے وفاق پر زور دیا کہ وہ خیبر پختونخوا کے ساتھ مل کر اس آگ کو پورے ملک تک پھیلنے سے روکے، خیبر پختونخوا حکومت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے عوام اور سیکیورٹی فورسز اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، وفاق دور بیٹھ کر تماشا دیکھنے کے بجائے دہشت گردی کے خلاف ٹھوس حکمت عملی بنائے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افغانستان سے حکومت کا کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔