شام میں خوفناک جھڑپیں، 70 سے زائد ہلاک، حکومت اور اسد حامیوں میں جنگ شدت اختیار کر گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
دمشق: شام میں حکومتی فورسز اور بشار الاسد کے وفادار جنگجوؤں کے درمیان شدید جھڑپوں میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (SOHR) کے مطابق، یہ تصادم شمالی ساحلی علاقے میں ہوا، جہاں حکومتی فورسز اور اسد کے حامی جنگجو آمنے سامنے آگئے۔
جمعرات کو لاذقیہ اور جبیلہ میں اسد کے حامی جنگجوؤں نے اچانک حکومتی چیک پوسٹوں اور فوجی ٹھکانوں پر حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 48 افراد ہلاک ہوئے۔ رپورٹس کے مطابق، یہ حملے اس وقت کے سب سے شدید حملوں میں سے ایک تھے جب سے بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔
شامی میڈیا کے مطابق، حکومت نے جوابی کارروائی میں جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے کارروائی کرتے ہوئے کئی علاقوں پر بمباری کی۔
اس دوران شامی فضائیہ کے سابق انٹیلی جنس سربراہ جنرل ابراہیم ہوویجہ کو گرفتار کرلیا گیا، جو بشار الاسد اور ان کے والد حافظ الاسد کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔
حکام کے مطابق، باغیوں کے حملوں میں بشار الاسد کے قریبی کمانڈر "ٹائیگر" کہلانے والے سحیل الحسن کے حامی بھی شامل تھے۔ رپورٹس کے مطابق، یہ گروہ حکومتی فورسز کے خلاف بغاوت کر چکا ہے اور مختلف علاقوں میں مزاحمت کر رہا ہے۔
حکومت نے لاذقیہ، طرطوس اور حمص میں رات بھر کرفیو نافذ کردیا اور زیادہ تر علاقوں میں فوجی کمک بھیج دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق، یہ حملے اس وقت کے سب سے خطرناک حملوں میں شمار کیے جا رہے ہیں، اور ملک میں خانہ جنگی مزید سنگین ہوسکتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بشار الاسد کے مطابق
پڑھیں:
خضدار ‘بنوں اور کرک میں8 دہشت گرد ہلاک‘ 4 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-18
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کے ضلع خضدار میں سیکورٹی فورسز نے آپریشن کر کے فتنہ الہندوستان کے 5 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جبکہ خیبرپختونخوا کے اضلاع بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام بنا دیے گئے، 3 دہشت گرد ہلاک، 4 زخمی ہوئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے ضلع خضدار میں بھارتی پراکسی فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر 14 اور 15 ستمبر کی رات آپریشن کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 5 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا، ہلاک دہشتگرد علاقے میں متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے، علاقے میں مزید دہشت گردوں کی موجودگی کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کا بتانا ہے کہ سیکورٹی فورسز بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں، دہشت گردی کے تمام سہولت کاروں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ علاوہ ازیں خیبرپختونخوا کے اضلاع بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے حملے ناکام بنا دیے گئے۔ بنوں میں دہشت گردوں نے پہلے میریان تھانے اور پھر مزنگ چوکی کو نشانہ بنایا تاہم پولیس نے دلیری اور حکمت عملی سے دونوں حملے پسپا کر دیے۔ ریجنل پولیس آفیسر کے مطابق دہشت گردوں نے میریان تھانے پر حملہ کیا جسے 20 منٹ میں ناکام بنادیا گیا۔ میریان میں مزنگ چوکی پر بھی درجنوں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جہاں فائرنگ کا سلسلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ آر پی او بنوں سجاد خان کے مطابق پولیس نے 3 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ 4 کو زخمی کردیا۔ دہشت گر دوں کے ساتھی ہلاک اور زخمیوں کو لے کر فرار ہو گئے جبکہ حملے میں 3 پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے ۔ دوسری جانب کرک کے گرگری تھانے پر بھی دہشت گردوں نے حملہ کیا تاہم اس دوران پولیس اور دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ڈی پی او کے مطابق دہشت گردوں کو تھانے کے قریب نہیں آنے دیا گیا۔