خیبرپختونخوا میں ایم پاکس کے مزید دو کیسز سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا میں ایم پاکس کے مزید دو کیسز سامنے آگئے۔
محکمہ صحت کے مطابق متاثرہ افراد میں ایک 42 سالہ شخص اور ایک 20 سالہ نوجوان شامل ہیں۔ دونوں مریضوں کا تعلق پشاور سے ہے، جہاں 20 سالہ نوجوان کا کیس مقامی نوعیت کا ہے، جبکہ 42 سالہ شخص گزشتہ سال سعودی عرب سے آیا تھا۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ دونوں مریضوں کو گھروں میں آئسولیٹ کر دیا گیا ہے۔ مشیر برائے صحت احتشام علی کے مطابق، متاثرہ افراد خیبر ٹیچنگ اسپتال علاج کے لیے گئے تھے، جہاں شک کی بنیاد پر ان کے ٹیسٹ کیے گئے اور آج ان میں ایم پاکس کی تصدیق ہوگئی۔
مشیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ مریضوں کے گھروں میں کسی بھی فرد میں ایم پاکس کی علامات موجود نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی ایک ایم پاکس سے متاثرہ خاتون کا کیس مقامی قرار دیا گیا تھا تاہم ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والی متاثرہ خاتون کا شوہر باہر سے آیا تھا جس سے خاتون کو یہ مرض لاحق ہوا تھا۔
محکمہ صحت کے مطابق ابھی تک خاتون آئسولیشن میں ہے لیکن اسکا کیس مقامی نہیں خاتون کے چھ بچوں اور والدین کی بھی اسکریننگ کی گئی۔
علاوہ دوکزنز کے بھی نمونے لئے گئے ہیں لیکن ان میں ایم پاکس کی نشاندہی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے اسکو لوکل ٹرانسمیشن نہیں قرار دیا جاسکتا ہے، محکمہ صحت کے مطابق قبل ازیں رواں سال کوہاٹ، خیبر اور شمالی وزیرستان سے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں ایم پاکس کے مطابق
پڑھیں:
راولپنڈی میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، لرزہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
راولپنڈی کے علاقہ فوجی کالونی میں غیرت کے نام پر سدرہ نامی خاتون کے قتل کا انکشاف ہوا ہے، جس کے خلاف شوہر نے چوری کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ اس ضمن میں راولپنڈی پولیس نے قبرستان کے گورکن اور کمیٹی کے سیکرٹری کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ راولپنڈی کے تھانہ پیرودہائی کی حدود میں واقع فوجی کالونی میں پیش آیا، جس میں ایک لڑکی سدرہ کے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے، جو کہ جرگے کے فیصلے کے تحت انجام دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے بلوچستان: غیرت کے نام پر قتل، ایف آئی آر میں کیا لکھا گیا؟
غیرت کے نام پر ہونے والے اس قتل کے سلسلہ میں راولپنڈی پولیس نے قبرستان کے گورکن اور قبرستان کمیٹی کے سیکرٹری کو باضابطہ گرفتار کر لیا ہے۔ جبکہ پولیس نے قبر کشائی (Exhumation) کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس تارڑ کی عدالت میں درخواست بھی دائر کر دی ہے۔
عدالت نے 26 جولائی کو سدرہ کے ورثاء کو طلب کر لیا ہے۔ اور ایس ایچ او پیرودہائی اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن (TMA) کو قبر پر گارڈ تعینات کرنے کا حکم بھی دیا ہے تاکہ کوئی ثبوت ضائع نہ ہو۔ جس کے بعد سماعت 26 جولائی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
شوہر نے مقتولہ پر چوری کا مقدمہ درج کرایا، لاش چپکے سے دفن کردی گئییاد رہے کہ سدرہ کے شوہر ضیاء الرحمان کی مدعیت میں تھانہ پیرودہائی میں اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں سدرہ پر طلائی زیورات اور نقدی لے کر فرار ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
تاہم بعد ازاں اطلاعات سامنے آئیں کہ جرگے کے حکم پر سدرہ کو غیرت کے نام پر قتل کر کے خاموشی سے دفن کر دیا گیا۔
پولیس قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پر مزید قانونی کارروائی کرے گی۔ اگر سدرہ کا قتل ثابت ہو جاتا ہے تو قتل، جرگہ فیصلے، اور لاش کو چھپانے کے الزامات کے تحت سخت قانونی کارروائی متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیر ودھائی راولپنڈی غیرت کے نام پر قتل