اسلام آباد:

حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کا مسلسل دعویٰ کیا جا رہا ہے جب کہ ہر ہفتے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ بھی سامنے آ رہا ہے۔
 

وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ مہنگائی کے بارے میں ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران مہنگائی میں 0.09 فیصد کمی، سالانہ شرح منفی 0.87 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں20 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی آئی، اس دوران 13 اشیائے ضروریہ کے دام بڑھ گئے۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ کیلے 10 فیصد، چینی 3.

15 فیصد، انڈے 2.52 فیصد مہنگے ہوگئے۔ اسی طرح  مٹن، بیف، گڑ، گندم کا آٹا، چاول، ایل پی جی بھی مہنگی ہوئی۔ گزشتہ ہفتے کپڑوں اور  سگریٹس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیاز 5.59 فیصد، چائے 4.47 فیصد، لہسن 3.89 فیصد، ٹماٹر 3.60 فیصد، دال چنا 3.49 فیصد، ماش 2.82 فیصد سستی ہوئی۔ آلو کی قیمت میں 2.60 فیصد، دال مسور 1.50 فیصد سستی، ڈیزل 2 فیصد اور پیٹرول کے نرخوں میں 0.24 فیصد تک کمی ہوگئی۔

ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے کیلے 18 روپے فی درجن تک مہنگے ہوئے۔ چینی مزید 5 روپے مہنگی  جس کی اوسط قیمت 162 روپے 64 پیسے فی کلو رہی۔ 

ایک ہفتے کے دوران ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 83 روپے 25 پیسے تک مہنگا ہوا۔ انڈے فی درجن 7 روپے 23 پیسے، مٹن 6 روپے 56 پیسے تک مہنگا، 20 کلو آٹے کا تھیلا 3 روپے 91 پیسے، بیف 50 پیسے تک مہنگا ہوا۔ 

ایک ہفتے میں پیاز 4 روپے 95 پیسے، ٹماٹر 2 روپے تک سستے ہوئے آلو 2 روپے، دال ماش 4 روپے، باسمتی ٹوٹا چاول 3 روپے تک سستے ہوئے۔ تازہ دودھ، دال مونگ اور دہی بھی سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے

حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔

بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔

زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔

ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔

صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔

اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • عید کے تیسرے دن کراچی میں جانوروں کی قیمتیں آدھی ہوگئیں، منڈی ویران رہی
  • ملک میں مہنگائی تھمی نہیں،ضروری اشیا عام آدمی کی پہنچ سے دور
  • مہنگائی تھمی نہیں‘ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے‘ادارہ شماریات
  • مہنگائی تھمی نہیں، اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
  • حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے
  • عیدالاضحیٰ کا تیسرا دن، کراچی میں جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں، منڈیاں ویران
  • عید کے تیسرے روز کراچی کی مویشی منڈیوں میں سناٹا، جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں
  • عید کا تیسرا دن؛ کراچی میں جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں، منڈیاں  ویران
  • مہنگائی تھمی نہیں؛ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
  • رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے