وائٹ ہاؤس نے جمعہ کے روز اپنا پہلا ’کرپٹو سمٹ‘ منعقد کیا، جس میں مختلف کرپٹو کمپنیوں کے سربراہان شریک ہوئے تاکہ نئی ٹرمپ انتظامیہ کے تحت بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے اس شعبے کے خلاف سخت قوانین کو کم کرنے کے لیے گفت و شنید کی جاسکے۔

تاہم، کرپٹو انڈسٹری سے وابستہ کچھ لوگوں نے سمٹ پر مایوسی کا اظہار کیا کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صنعت کے لیے زیادہ فعال حمایت کا اشارہ نہیں دیا، جس کے نتیجے میں کرپٹو کی قیمتیں جمعہ کے روز گر گئیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت میں تقریباً 3 فیصد کمی دیکھنے کو ملی اور یہ ہفتے کے اختتام پر تقریباً 7 فیصد کی کمی کے ساتھ 87,000 امریکی ڈالرز پر ختم ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کی طرف سے ’کرپٹو ریزرو‘ بنانے کے اعلان کے بعد کرپٹو کرنسی کی قدر میں بڑا اضافہ

اس عدم اطمینانی کی وجہ جمعرات کو ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ’اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو‘ قائم کرنے کا فیصلہ تھا جس کے لیے انہوں نے ایک صدارتی حکمنامے پر دستخط بھی کیے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اقدام کا کرپٹو کمیونٹی کی جانب سے شدت سے مطالبہ کیا جا رہا تھا، لیکن حکم نامے میں اشارہ دیا گیا کہ یہ ڈیجیٹل ریزرو صرف ان بٹ کوائنز کے ذخائر پر مشتمل ہوگا جو وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے پہلے ضبط کیے گئے ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ایک علیحدہ ’ڈیجیٹل اثاثہ اسٹاک پائل‘ بھی بنایا جائے گا تاکہ بٹ کوائنز کے علاوہ دوسرے ضبط کردہ ڈیجیٹل ٹوکنز، جیسے ایتھریم اور ریپل کو محفوظ کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے: بلال بن ثاقب وزیر خزانہ کے چیف کرپٹو ایڈوائزر مقرر

تاہم، اس حکمنامے میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ حکومت کب نئے کرپٹوکرنسی خریداری شروع کرے گی البتہ یہ کہا گیا ہے کہ یہ خریداری بجٹ-نیوٹرل طریقے سے ہوگی اور ٹیکس دہندگان کے لیے کوئی اضافی قیمت پر نہیں کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بٹ کوائن کرپٹو کرنسی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بٹ کوائن کرپٹو کرنسی کے لیے

پڑھیں:

بٹ کوائن کی گراوٹ نے 7 سالہ ریکارڈ توڑ دیا، سرمایہ کار خوفزدہ

دنیا کی سب سے بڑی ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن سات سال کے بعد پہلی بار اکتوبر میں خسارے کا شکار رہی۔ 2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اکتوبر، جو عموماً بٹ کوائن کے لیے ”خوش قسمت مہینہ“ سمجھا جاتا تھا، منفی ثابت ہوا ہے۔

ماہرین کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت اس ماہ تقریباً 5 فیصد کم ہوئی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں عالمی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال اور سرمایہ کاروں کی جانب سے خطرے سے گریز نے کرپٹو کرنسی مارکیٹ کو بھی متاثر کیا ہے۔

ڈیجیٹل مارکیٹ کے ریسرچ تجزیہ کار ایڈم مک کارتھی نے ”رائٹرز“ سے گفتگو میں کہا کہ ”اکتوبر کے آغاز میں کرپٹو مارکیٹ سونا اور اسٹاکس کے ساتھ اوپر جا رہی تھی، مگر جیسے ہی غیر یقینی صورتحال بڑھی، لوگ دوبارہ بٹ کوائن کی طرف واپس نہیں آئے۔“

اکتوبر کے وسط میں بٹ کوائن مارکیٹ کو ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمدات پر 100 فیصد ٹیکس عائد کرنے اور حساس سافٹ ویئر پر ایکسپورٹ پابندیوں کی دھمکی دی۔ اس اعلان کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی کرپٹو منڈیوں کی لیکویڈیشن (فروخت) ہوئی۔

بٹ کوائن کی قیمت 10 اور 11 اکتوبر کے درمیان تیزی سے گر کر 104,782 ڈالر تک آگئی، جبکہ چند دن پہلے ہی اس نے 126,000 ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھوا تھا۔

ایڈم مک کارتھی کے مطابق، ”10 اکتوبر کا حادثہ سرمایہ کاروں کو یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ یہ مارکیٹ بہت محدود ہے۔ یہاں بٹ کوائن اور ایتھیریم جیسے بڑے سکے بھی 15 سے 20 منٹ میں 10 فیصد گر سکتے ہیں۔“

اکتوبر کے اختتام پر بھی سرمایہ کار ابہام کا شکار ہیں کیونکہ امریکی فیڈرل ریزرو نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس سال مزید شرحِ سود میں کمی نہیں کرے گا، جب کہ امریکی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے باعث اہم معاشی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔

دوسری جانب جے پی مورگن کے سی ای او جیمی ڈائمن نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگلے چھ ماہ سے دو سال کے دوران امریکی اسٹاک مارکیٹ میں ایک بڑی گراوٹ یا کرکشن آسکتی ہے۔

ٹریڈنگ کمپنی ونٹرمیوٹ کے سربراہ جیک اوستروفسکیس کے مطابق، ”اکتوبر میں ریکارڈ توڑ فروخت کے بعد سرمایہ کار ابھی بھی محتاط ہیں۔ وہ نظام میں ممکنہ کمزوریوں پر غور کر رہے ہیں جو ابھی تک ختم نہیں ہوئیں۔“

اگرچہ بٹ کوائن نے اکتوبر میں کمی کا سامنا کیا، مگر مجموعی طور پر یہ کرنسی سال 2025 کے آغاز سے اب تک 16 فیصد منافع میں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی کرپٹو کرنسیوں کے لیے نرم پالیسیوں، جیسے بڑی کرپٹو کمپنیوں کے خلاف مقدمات کا خاتمہ اور مالیاتی اداروں کے لیے خصوصی ضوابط نے مجموعی طور پر اس سال ڈیجیٹل کرنسیوں کے لیے مثبت ماحول فراہم کیا ہے۔

تاہم، اکتوبر کا اتار چڑھاؤ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کرپٹو مارکیٹ اب بھی غیر یقینی سیاسی اور معاشی فیصلوں کے رحم و کرم پر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس کا سرکاری دورہ کریں گے
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
  • شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • خیرپور:فنکشنل لیگ کے تحت سانحہ درزا شریف کی 10ویں برسی کا انعقاد
  • پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
  • وائٹ ہاؤس نے صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد کردیں
  • بٹ کوائن کی گراوٹ نے 7 سالہ ریکارڈ توڑ دیا، سرمایہ کار خوفزدہ