امریکا مصنوعی ذہانت کے ذریعے حماس کے حامی غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
امریکا مصنوعی ذہانت کے ذریعے حماس کے حامی غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کرے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ پالیسی پہلے ہی ایک طالب علم پر لاگو کی جا چکی ہے، جس کا ویزا مبینہ طور پر حماس کے حامی مظاہرے میں شرکت پر منسوخ کیا گیا۔
فاکس نیوز کے مطابق، یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جبکہ ایگزیوس نے رپورٹ کیا ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ محکمہ انصاف اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
محکمہ خارجہ نے اس پر براہ راست تبصرہ نہیں کیا تاہم وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سوشل میڈیا پر بیان دیا کہ امریکا دہشت گردوں کے حامی غیر ملکی وزیٹرز کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائے ہوئے ہے اور بین الاقوامی طلبہ سمیت قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ویزا منسوخی اور ملک بدری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت یہود دشمنی کے خلاف اقدامات اور حماس کے حملے کے بعد فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ کرنے والے غیر ملکی طلبہ کو ملک بدر کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا۔
ایگزیوس کے مطابق مصنوعی ذہانت پر مبنی ’کیچ اینڈ ریوینٹ‘ مہم کے تحت ہزاروں طلبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کی جائے گی تاکہ اسرائیل مخالف مظاہروں اور یہودی طلبہ کے خلاف مبینہ نفرت انگیز بیانات کا تجزیہ کیا جا سکے۔
انفرادی حقوق کی فاؤنڈیشن کی اسکالر سارہ میک لاگلن اور دیگر انسانی حقوق کے حامیوں نے اس پالیسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیچیدہ سیاسی معاملات میں اظہار رائے کی باریکیوں کا تجزیہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت پر انحصار درست نہیں۔
امریکی عرب انسداد امتیاز کمیٹی کے مطابق یہ اقدام آزادیٔ اظہار اور رازداری کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہو سکتا ہے جبکہ ناقدین کے مطابق امریکی انتظامیہ نے اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات پر کوئی واضح اقدام نہیں کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت غیر ملکی کے مطابق حماس کے کے حامی طلبہ کے
پڑھیں:
امریکا کا فلسطین نواز طالبِ علم محمود خلیل کو جلاوطن کرنے کا حکم
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست لوئزیانا کی ایک امیگریشن عدالت نے فلسطین نواز احتجاجی رہنما اور کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طالب علم محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ فیصلے کے مطابق خلیل کو الجزائر یا متبادل طور پر شام بھیجا جائے گا۔
عرب نیوز کے مطابق امیگریشن جج جیمی کومانز نے 12 ستمبر کو جاری کیے گئے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ خلیل نے گرین کارڈ کی درخواست پر دانستہ طور پر بعض اہم حقائق چھپائے اور ’یہ عمل محض لاعلمی یا غفلت نہیں بلکہ جان بوجھ کر کی گئی غلط بیانی تھی، جس کا مقصد امیگریشن عمل کو دھوکہ دینا اور درخواست کے مسترد ہونے کے امکانات کو کم کرنا تھا۔‘ جج نے مزید کہا کہ اگر ایسی غلط بیانی کے باوجود رعایت دی جائے تو مستقبل کے درخواست گزار بھی یہ خطرہ مول لینے پر آمادہ ہوں گے۔
کومانز نے خلیل کی وہ درخواست بھی مسترد کر دی جس میں انہوں نے ملک بدری سے استثنیٰ دینے کی اپیل کی تھی۔ عدالت کے مطابق ’یہ اقدام مستقبل کے درخواست گزاروں کے لیے غلط پیغام ہوگا۔‘
دوسری جانب خلیل کی قانونی ٹیم نے نیو جرسی کی ایک فیڈرل کورٹ کو خط جمع کرا دیا ہے، جس میں جج کومانز کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان کے وکلاء نے کہا ہے کہ اپیل دائر کی جائے گی اور قانونی جدوجہد جاری رہے گی۔
امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU)، جو اس مقدمے میں خلیل کی نمائندگی کر رہی ہے، نے عدالت کے الزامات کو ”بے بنیاد اور انتقامی“ قرار دیا ہے۔ تنظیم کے مطابق ”misrepresentation“ یعنی غلط بیانی کے یہ الزامات دراصل خلیل کی حراست کے بعد انتقامی بنیادوں پر شامل کیے گئے۔
محمود خلیل نے اپنے ردعمل میں کہا: ”یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ میری آزادیِ اظہار کی سزا دینے کی کوششیں کر رہی ہے۔ ان کی تازہ ترین کارروائی، کانگرو کورٹ کے ذریعے، ان کے اصل عزائم کو ایک بار پھر ظاہر کرتی ہے۔“
انہوں نے مزید کہا: ”جب ان کی پہلی کوشش ناکام ہونے لگی تو انہوں نے مجھے خاموش کرانے کے لیے جھوٹے اور مضحکہ خیز الزامات گھڑ لیے۔ لیکن ایسے ہتھکنڈے مجھے اپنی قوم کی آزادی کے لیے آواز بلند کرنے اور فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونے سے روک نہیں سکتے۔“
یاد رہے کہ محمود خلیل امریکا کے قانونی مستقل رہائشی ہیں، ان کی شادی ایک امریکی شہری سے ہوئی ہے اور ان کا ایک بیٹا بھی امریکا میں پیدا ہوا ہے۔ رواں سال مارچ میں انہیں امیگریشن حکام نے تین ماہ تک حراست میں رکھا تھا، بعد ازاں جون میں رہا کیا گیا، مگر وہ مسلسل ملک بدری کے خطرے سے دوچار ہیں۔
خلیل کا تعلق کولمبیا یونیورسٹی سے رہا ہے، خلیل ملک گیر فلسطین نواز احتجاجی تحریک کے نمایاں رہنما کے طور پر سامنے آئے تھے۔ وہ ملک بھر میں فلسطین نواز کیمپس احتجاجات کے سب سے نمایاں رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔
Post Views: 4