سینیٹ اجلاس: کم عمری کی شادی پر پابندی، خواتین کو مساوی حقوق دینے کی قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ نے یوم نسواں کی مناسبت سے خواتین کے حقوق کے لیے قراداد متفقہ طور پر منظور کرلی جس میں کم عمری کی شادی پر پابندی لگانے، خواتین کو مساوی حقوق دینے اور غیرت کے نام پر قتل کی سزائیں سخت کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ یوم نسواں پر سینیٹ میں قرارداد پیش کی گئی جو کہ سینیٹر شیری رحمان نے پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ خواتین کی معاشی ترقی کے لیے حکومت کردار ادا کرے، خواتین کی کم عمری میں جبراً شادی کو روکا جائے، خواتین کو ملازمتوں میں برابر کی تنخواہیں اور مواقع دئیے جائیں، خواتین کو زراعت سے متعلق سہولیات دی جائیں، خواتین کو ہنر کی تعلیم فراہم کی جائے، خواتین کو کاروبار سے متعلق سہولیات فراہم کی جائیں، خواتین کو اپنی صحت سے متعلق فیصلوں کا حق دیا جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ خواتین کو قانونی حقوق اور انصاف کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے، صنفی بنیاد پر تشدد اور کام کی جگہ پر ہراسانی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، غیرت کے نام پرجرائم پر ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور سخت سزائیں دی جائیں، خواتین کی قیادت، کاروبار میں شمولیت بڑھانے کے لیے اسکالرشپ اور رہنمائی پروگرام متعارف کرائے جائیں، خواتین کے لیے محفوظ ٹرانسپورٹ، چائلڈ کیئر اور ڈیجیٹل وسائل کی دستیابی یقینی بنائی جائے، خواتین کو زراعت اور خوراک کی پیداوار میں شامل کرنے کے لیے زمین کے حقوق اور مالی معاونت دی جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ لڑکیوں کی معیاری تعلیم، ڈیجیٹل رسائی اور ہنر سازی کے مواقع میں اضافہ کیا جائے، خواتین کھلاڑیوں کے لیے سرمایہ کاری اور کھیلوں میں مساوی مواقع فراہم کیے جائیں، خواتین کے فن، ادب اور ثقافتی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے حکومتی سرپرستی دی جائے، امتیازی سلوک کے خلاف سخت قوانین اور مساوی تنخواہ کے اصولوں کو نافذ کیا جائے، خواتین کی آواز کو میڈیا اور پالیسی سازی میں مزید مضبوط کیا جائے،
تمام شعبوں میں خواتین کی مکمل شمولیت کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ خواتین کے مقدمات میں پراسیکیویشن سست روی کا شکار ہے، سندھ کلب میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں، اس کلب میں جانے والوں کو شرم آنی چاہیے، سندھ کلب میں شرمناک کام ہورہا ہے، اگر کسی اور جگہ پر بھی عورتوں کو ووٹ کا حق نہیں تو اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔
بعد ازاں سینیٹ میں یوم خواتین پر قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواتین کو خواتین کے خواتین کی کیا جائے کے لیے
پڑھیں:
امریکا میں ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں پر پابندی سے متعلق اولمپک کمیٹی کا اہم فیصلہ
امریکا کی اولمپک اور پیرا اولمپک کمیٹی نے ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے سے روکنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اٹھایا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ مردوں کو خواتین کے کھیلوں میں شرکت سے روکا جائے تاکہ ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس خواتین کے کھیلوں میں حصہ نہ لے سکیں۔
امریکی اولمپک کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ نگرانی اور تعاون کا عمل جاری رکھے گی تاکہ خواتین کھلاڑیوں کے لیے ایگزیکٹو آرڈر 14201 اور ٹیڈ سٹیونز اولمپک اینڈ ایمیچور اسپورٹس ایکٹ کے مطابق محفوظ اور منصفانہ مقابلے کا ماحول یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں سال فروری میں اس حکم نامے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت انہوں نے اعلان کیا کہ ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو 2028 میں لاس اینجلس میں ہونے والے اولمپکس میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ اس حکم میں محکمہ انصاف سمیت تمام سرکاری اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ٹرانس جینڈر لڑکیاں اور خواتین اسکول کی سطح پر خواتین کے کھیلوں میں حصہ نہ لے سکیں اور اس پابندی کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ امریکا میں جاری اس بحث کا حصہ ہے جس میں خواتین کے کھیلوں میں ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کی شمولیت پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور اس اقدام کو خواتین کے کھیلوں میں مقابلے کے مساوی مواقع فراہم کرنے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔