کچھ حاصل مگر بہت کچھ اب بھی پہنچ سے دور
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مارچ 2025ء) دنیا بھر کے قریب پچیس فیصد ممالک میں گزشتہ برس کے دوران خواتین کے حقوق کی صورتحال خراب ہوئی ہے۔ کمزور ہوتی جمہوری اقدار، مسلح تنازعات، بحران اور موسمیاتی تبدیلیاں بھی اس کے اسباب میں شامل ہیں۔
’میرا جسم میری مرضی‘ کے نعرے سے خواتین کو کیا ملا
12فروری: پاکستان میں خواتین کے حقوق کی جدوجہد کا دن
اسٹارٹ اپ فنڈنگ: کیا خواتین کی خوبصورتی اثر انداز ہوتی ہے؟
یہ انکشاف اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے، جو خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے اسی ہفتے جاری کی گئی۔
یہ رپورٹ سن 1995 میں 'بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن‘ نامی ایک کانفرنس کے 30 برس مکمل ہونے کے موقع پر جاری کی گئی ہے، جس میں 189 ممالک نے صنفی مساوات کے حصول کے لیے ایک معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔(جاری ہے)
گزشتہ تیس برس میں خواتین کے حقوق کی صورتحالاقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اگر گزشتہ تیس برس میں خواتین کے حقوق کی صورت حال پر نگاہ ڈالی جائے، تو کئی شعبوں میں پیش رفت ہوئی ہے تاہم وہ ناکافی ہے۔
مثال کے طور پر ایوانوں میں خواتین ارکان کی تعداد دگنی ہوئی ہے لیکن اب بھی لگ بھگ تین چوتھائی قانون ساز مرد ہی ہیں۔سماجی اور طبی سہولیات کی فراہمی اور جرائم سے تحفظ کے معاملے میں صورتحال بہتر ہوئی اور ایک تہائی کے تناسب سے خواتین کو یہ سب میسر ہوا۔ لیکن اب بھی دو بلین خواتین ایسی بنیادی سہولیات و تحفظ سے محروم ہیں۔
گزشتہ تین دہائیوں میں دنیا کے 88 فیصد ممالک میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات روکنے کے لیے قانون سازی کی گئی یا تحفظ کے لیے سہولیات فراہم کی گئیں۔
ان میں سے اکثریتی ممالک میں تعلیم و دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوششیں جاری ہیں اور خواتین کے خلاف انتظامی سطح پر امتیاز کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے گئے۔ تاہم مردوں کے مقابلے میں خواتین کو اب بھی صرف 64 فیصد حقوق حاصل ہیں۔سن 2022 سے مسلح تنازعات سے جڑے جنسی تشدد کے واقعات میں پچاس فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ ان میں سے پچانوے فیصد کیسز میں متاثرین لڑکیاں اور خواتین ہی ہیں۔
علاوہ ازیں گھریلو تشدد آج بھی ایک مسئلہ ہے۔ ملازمت کے معاملے میں بھی صنفی امتیاز ایک حقیقت ہے۔
اس رپورٹ میں خواتین کے حقوق میں بہتری کے لیے ایک چھ نکاتی ایجنڈا تجویز کیا گیا ہے۔ یو این ویمن کی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر سیما باہاؤس نے امید ظاہر کی کہ سن 2030 تک شاید دنیا صنفی برابری کے اپنے ہدف تک پہنچ سکے گی۔
شادیاں عورتوں کی مالی حیثیت کے لیے 'منفی‘جرمن شہر میونخ کے ifo انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شادی کا خواتین کی آمدنی پر بیس فیصد کمی کی صورت میں اثر پڑتا ہے۔
محقق ایلینا ہیرولڈ وضاحت کرتی ہیں، ''ہماری تحقیق ثابت کرتی ہے کہ شادی کے بعد مردوں اور خواتین کی آمدنی میں تفریق بڑھ جاتی ہے اور اس کا بچوں کی پیدائش سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں کو گھریلو کام کاج پر زیادہ وقت دینا پڑتا ہے۔
یہ رپورٹ سات مارچ کو جاری کی گئی، یہ دن جرمنی سمیت کئی ممالک 'برابر تنخواہ کے دن‘ کے طور پر مناتے ہیں۔
ع س / ش ر (ڈی پی اے، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں خواتین کے حقوق خواتین کے حقوق کی کیا گیا ہے کے لیے اب بھی کی گئی
پڑھیں:
کراچی، رواں سال ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کا سیلاب، ریسکیو ادارے نے اعدادوشمار جاری کر دیے
کراچی:رواں سال 2025 میں کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹریفک حادثات کے باعث 731 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جب کہ 10,628 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
چھیپا ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں جن میں مردوں کی تعداد 567، خواتین کی 72 اور بچوں کی 92 ہے۔
سب سے زیادہ حادثات ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے ہوئے ہیں جن میں ڈمپر، ٹریلر اور واٹر ٹینکر کے حادثات شامل ہیں۔
308 دنوں میں 217 افراد ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے جاں بحق ہوئے ہیں جن میں ڈمپر کی ٹکر سے 40، ٹریلر کی ٹکر سے 81 اور واٹر ٹینکر کی ٹکر سے 49 افراد کی موت ہوئی۔
چھیپا ذرائع کے مطابق ان حادثات میں زخمی ہونے والوں میں مردوں کی تعداد 8,308، خواتین کی 1,661 اور بچوں کی 505 ہے جنہیں مختلف اسپتالوں میں علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔