بانی پاکستان قائد اعظمؒ نے اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں فرمایا تھا’’ اقلیتیں جہاں بھی ہوں، ان کے تحفظ کا انتظام کیا جائے گا، میں نے ہمیشہ یقین کیا اور میرا یقین غلط نہیں ہے۔ کوئی حکومت اور کوئی مملکت اپنی اقلیتوں کو اعتماد اور تحفظ کا یقین دلائے بغیرکامیابی کے ساتھ ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتی، کوئی حکومت ناانصافی اور جانبداری کی بنیادوں پرکھڑی نہیں رہ سکتی، اقلیت کے ساتھ ظلم و تشدد اس کی بقا کا ضامن نہیں ہو سکتا۔
اقلیتوں میں انصاف و آزادی، امن و مساوات کا احساس پیدا کرنا ہر انتخابی طرز حکومت کی بہترین آزمائش ہے، ہم دنیا کے کسی متمدن ملک سے پیچھے نہیں رہ سکتے، مجھے یقین ہے جب وقت آئے گا تو ہمارے ملکی خطوں کی اقلیتوں کو ہماری روایات، ثقافت اور اسلامی تعلیم سے نہ صرف انصاف و صداقت ملے گی بلکہ انھیں ہماری کریم النفسی اور عالی ظرفی کا ثبوت بھی مل جائے گا، ہم مول تول نہیں کرتے، ہم لین دین کے عادی نہیں، ہم صرف یقین پر عمل رکھتے ہیں اور صرف تدبر اور عملی سیاست پر اعتماد رکھتے ہیں۔‘‘
قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے مذکورہ خطبہ کو آج کے حالات کے تناظر میں دیکھتے ہیں تو سب کچھ برعکس نظر آتا ہے، یہاں تو معماران پاکستان اور محبان وطن کا تحفظ نظر نہیں آتا ہے، قائد اعظم کی توقعات اور ان کی تعلیمات کا مذاق لوگوں پر ظلم و ناانصافی کرکے اڑایا جا رہا ہے، قائد اعظم نے ایک مضبوط پاکستان کا خواب دیکھا تھا کہ تعمیر وطن کے لیے لاکھوں لوگوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی بلکہ یہ ملک پاکستان جوکہ نوزائیدہ مملکت ہے آنے والے دنوں میں یہ ترقی اور خوشحالی کی راہ پرگامزن ہوگا ہر کسی کو اس کے حقوق دیے جائیں گے اور انصاف کا پرچم بلند ہوگا، خواتین کا احترام ہوگا۔
قائد اعظم قومی زندگی میں خواتین کے کردار کی اہمیت کے کس قدر قائل تھے انھوں نے ایک موقع پرکہا کہ زندگی کی جدوجہد میں خواتین کو شریک ہونے کا موقعہ فراہم کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ انھوں نے یاد دلایا آپ کو یاد ہوگا کہ پٹنہ کے اجلاس میں خواتین کی ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی انھوں نے خواتین کے حقوق اور ان کی ذمے داریوں کے بارے میں فرمایا خواتین اپنے گھروں میں اور باپردہ رہ کر بھی بہت زیادہ کام کر سکتی ہیں۔
ہم نے یہ کمیٹی اسی غرض سے بنائی تھی کہ وہ مسلم لیگ کے کاموں میں حصہ لے سکیں۔ اس کمیٹی کے فرائض میں عورتوں میں زیادہ سے زیادہ سیاسی شعور بیدار کرنا تھا۔ قائد اعظم نے 22 نومبر 1942 کو اسلامیہ کالج فار ویمن کوپر روڈ لاہور میں طالبات سے خطاب کرتے ہوئے اس بات سے آگاہ کیا کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک بام عروج پر نہیں پہنچ سکتی جب تک کہ اس کی خواتین مردوں کے شانہ بہ شانہ مصروف کار نہ ہوں، ہم ناپسندیدہ اور بری رسوم کا شکار ہیں۔
یہ انسانیت کے خلاف ایک جرم کے مترادف ہے، ہماری خواتین قیدیوں کی طرح چار دیواری میں بند ہیں۔ میرا مقصد یہ نہیں کہ مغربی طرز زندگی کی خامیوں اور برائیوں کو اپنا لیں، ہمیں کم ازکم اپنی خواتین کو وہ معیار اور وقار تو مہیا کرنا چاہیے جو اسلامی نظریات کی روشنی میں انھیں ملنا چاہیے۔ اسلام میں اس قابل مذمت صورت حال کی کہیں اجازت نہیں، جس میں ہماری خواتین اس وقت زندگی گزار رہی ہیں۔
پاکستان کا خواب دیکھنے والے ڈاکٹر محمد اقبال نے عورتوں کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار اس طرح کیا ہے۔’’ عمومیات کو چھوڑکر اگر خصوصیات پر نظر کی جائے تو عورت کی تعلیم سب سے زیادہ توجہ کی محتاج ہے۔ عورت حقیقت میں تمدن کی جڑ ہے، ماں اور بیوی دو ایسے پیارے الفاظ ہیں کہ تمام مذہبی اور تمدنی نیکیاں ان میں مستور ہیں، اپنی قوم کی عورتوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں۔ مرد کی تعلیم ایک فرد واحد کی تعلیم ہے مگر عورت کو تعلیم دینا حقیقت میں تمام خاندان کو تعلیم دینا ہے۔ دنیا میں کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، اگر اس قوم کا آدھا حصہ جاہل مطلق رہ جائے۔‘‘ وہ اپنے کلام میں اس کی عظمت اور اس کی موجودگی اس کی اہمیت کی وضاحت اس طرح کرتے ہیں۔
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشتِ خاک اس کی
کہ ہر شرف ہے اسی دُرّج کا درِّ مکنوں
قائد اعظم نوجوانوں کے جوش و خروش اور ایک علیحدہ وطن اور آزادی کی تحریک میں پیش پیش تھے وہ جانی و مالی ہر طرح کی قربانیاں پیش کر رہے تھے۔ قائد اعظم نے ان کے عزم صمیم اور ہمت مرداں مدد خدا کے جذبے سے بے حد خوش تھے۔تحریک پاکستان کے ایک کارکن حکیم آفتاب حسن قرشی نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ایک ملاقات کے دوران میں نے قائد اعظم سے عرض کیا کہ قائد اعظم ! مسلمان نوجوان حصول پاکستان کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔
آپ کی قیادت پر کامل یقین رکھتے ہیں، جب بھی آپ نوجوانوں کو پکاریں گے، انھیں آپ فوج کے ہر اول دستے میں پائیں گے۔ انھوں نے جواباً کہا کہ نوجوانوں نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے، مجھے ان سے یہی توقع ہے کہ وہ جنگ آزادی میں بیش از بیش حصہ لیں گے، قائد اعظم نے نوجوانوں کی قومی خدمات پر اظہار ستائش کرتے ہوئے فرمایا’’ مسلم لیگ کی نشاۃ ثانیہ اور تحریک پاکستان میں نوجوانوں نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے اور نوجوان ہی میرے قابل اعتماد سپاہی ثابت ہوئے ہیں۔
اب ہم قائد اعظم کی جہد مسلسل اور علامہ اقبال کے افکارکا جائزہ لیں تو ہمیں آج کا پاکستان اس میں بسنے والے نوجوان اور خواتین کا استحصال نظر آتا ہے، ظلم و بربریت کی کہانی نے پاکستان کی سرزمین کو خون سے نہلا دیا ہے۔ ہر روز نوجوانوں کو قتل کیا جاتا ہے، لوٹ مارکی جاتی ہے، قدم قدم پر دشمنان پاکستان گھات لگائے بیٹھے ہیں، قائد اعظم کا بنایا ہوا پاک ملک جس کی بنیاد کلمہ پر قائم ہوئی ہے وہ ملک ناپاک ہو چکا ہے، عزت و تحفظ کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔
اب خواتین کو معمولی اور سیاسی و اصولی جنگ کے دوران مارا جاتا ہے، تشدد کیا جاتا ہے، جیلوں میں بند کیا جاتا ہے، مرد و زن پر جھوٹے مقدمے بنائے جاتے ہیں، وڈیرے اور سردار عورت کو سر راہ بہیمانہ قتل کی اجازت دیتے ہیں، باقاعدہ جرگہ بٹھایا جاتا ہے یہاں قانون ہے نہ اسلام ہے نہ انسانیت ہے اور نہ ہمدردی، نکاح کو جرم قرار دے کر صرف ایک عورت اور اس کے شوہر کو ببانگ دہل پچاس لوگوں کا گروہ بیابان و سنسان جگہ لے جا کر قتل کر دیتے ہیں۔
بلوچستان کا واقعہ انسانیت کے پرخچے اڑانے میں آگے رہا، اس سے قبل بھی کارا کاری، نوجوان جوڑوں کو محض پسند کی شادی کرنے پر قتل کیا جاتا رہا ہے ادھر انصاف اور قانون خاموشی اختیار کر لیتا ہے لیکن بے قصور اور محب وطن لوگوں کو بغیر ثبوت کے گرفتار کیا جاتا ہے جیلوں میں ٹھونسا جاتا ہے، جھوٹے مقدمات بنائے جاتے ہیں محض اپنی حکومت کی بقا کے لیے۔کیا یہ ہے قائد اعظم کا پاکستان؟ انھوں نے اس مقصد کے لیے قربانی دی تھی؟ لوگ اپنا مال و اسباب اور اپنوں کے لاشے بے گور و کفن چھوڑ کر اپنے ملک میں آئے تھے کہ وہ اب آزاد قوم ہیں لیکن آج جو پاکستان کا حال ہے اسے دیکھ کر ہر ذی شعور آنسو بہا رہا ہے۔ بڑی مشکل میں زندگی کے دن گزار رہا ہے، بھوک، افلاس، بے روزگاری اور عدم تحفظ نے جیتے جی مار دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا جاتا ہے انھوں نے کی تعلیم رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی خواتین کی ورلڈ کرکٹ کپ پر نظریں: منگل سے شروع ہونے والی جنوبی افریقہ سیریز کی تیاری اہم موقع ہے، کپتان فاطمہ ثنا
پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان فاطمہ ثنا نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف 3 ایک روزہ میچز کی سیریز ورلڈ کپ کی تیاری کے لیے ایک سنہری موقع ہے اور ٹیم کا مکمل فوکس اسی عالمی ایونٹ پر ہے۔
فاطمہ ثنا نے یہ بات لاہور میں قذافی اسٹیڈیم میں پہلے ون ڈے سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کی تیاری ہمارا مخصوص ہدف ہے اور یہ سیریز ہماری منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بہت اہم ہے۔
ورلڈ کپ: بھارت اور سری لنکا میں مشترکہ میزبانیویمنز ورلڈ کپ 30 ستمبر سے 2 نومبر تک بھارت اور سری لنکا میں ’ہائیبرڈ ماڈل‘ کے تحت کھیلا جائے گا جس میں پاکستان کی تمام میچز کولمبو، سری لنکا میں ہوں گے کیونکہ کشیدگی کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان سفر ممکن نہیں ہے۔
سیریز کا شیڈول
جنوبی افریقہ کے خلاف 3 میچز کی سیریز 16، 19 اور 22 ستمبر کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلی جائے گی جن کا آغاز شام 3:30 بجے ہوگا۔
بیٹنگ پر خصوصی توجہپاکستانی کپتان نے تسلیم کیا کہ ٹیم روایتی طور پر اپنی بولنگ پر انحصار کرتی ہے لیکن اس بار بیٹنگ پر بھی خصوصی کام کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کیمپ کے دوران بیٹنگ پر بہت محنت کی ہے تاکہ ہماری بیٹنگ لائن بھی بولنگ کا بھرپور ساتھ دے سکے۔
اسکواڈ اور اہم کھلاڑیپاکستان کی 15 رکنی ٹیم کی قیادت فاطمہ ثنا کر رہی ہیں جب کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم کی کپتانی لورا وولوارڈٹ کے سپرد ہے۔
پاکستانی اسکواڈ میں ایمن فاطمہ بھی شامل ہیں جنہوں نے حال ہی میں آئرلینڈ کے خلاف ڈبلن میں ٹی20 انٹرنیشنل ڈیبیو کیا۔
براہِ راست نشریاتپاکستان میں شائقین یہ میچز اے اسپورٹس پر براہ راست دیکھ سکیں گے۔
ماضی کا ریکارڈدونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 28 ون ڈے میچز کھیلے گئے ہیں جن میں جنوبی افریقہ کا پلڑا بھاری رہا ہے۔ تاہم گزشتہ مقابلے میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو 8 وکٹوں سے شکست دی تھی۔
وہ میچ 14 ستمبر 2023 کو کراچی میں آئی سی سی ویمنز چیمپیئن شپ کے تحت کھیلا گیا تھا۔
عالمی ایونٹ کی تیاری کا اہم موقعیہ سیریز ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی دونوں ٹیموں کے لیے حتمی تیاری کا موقع ہے جہاں 8 ٹیمیں عالمی ٹائٹل کے لیے مد مقابل ہوں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں